ابن رضا
لائبریرین
جی بالکل سراس سرخ رنگے لفظ کو نکال دیجئے کہ نظم کا مفہوم ترتیب ہے نہ کہ بے ترتیبی۔ بہت شکریہ۔
جی بالکل سراس سرخ رنگے لفظ کو نکال دیجئے کہ نظم کا مفہوم ترتیب ہے نہ کہ بے ترتیبی۔ بہت شکریہ۔
بہت نوازش اس میں ہم نے صرف خیال اور اختصار کو ترجیح دی کبھی کبھی مادر پدر آزاد بحر میں بھی طبع آزمائی کرلینی چاہیےماشااللہ ۔ خوب کوشش ہے رضا بھائی۔
اور اس دھاگے سے خوب سیکھنے کا موقع بھی ملا۔
حالانکہ نثری نظم سے میں ابھی بھی دور بھاگتا ہوں۔
میرے پلے ہی نہیں پڑتی چھوٹے بڑے مصرعوں کی ترتیب!
عجیب گنجلک سے خیالات کا مجموعہ !
جوابِ آں غزلآزاد نظم
لفظ!
حرفوں کا مجموعہ
تو ہیں ہی
یہ کسی بھی تعلق کے تسلسل کی
اساس بھی ہوتے ہیں،
ضمانت بھی!
انہیں ادا کرتے رہا کیجے
کیوں کہ خاموشی
رشتوں کی موت ہے
برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
فاعلاتن ، مفاعلن ، فع
جوابِ آں غزل " چہ معنی دارد"؟؟جوابِ آں غزل
خاموشی
جب احساس کھو جائے اے دوست
تو لفظ اکثر خود کُشی کر لیتے ہیں
خود کو بے توقیر مگر نہیں کرتے
بے نیاز سماعتوں کااحساں لے کر
بچھڑتے سمےمیری خامشی کا کیوں گِلہ
اتنی تاخیر سے کوئی بات یاد آئی
دِل سے جو نکلی تھی وہ پُکار بہت دیر تک
بند کِواڑوں پہ سر پٹختی رہی تھی
فضامیں چند لفظوں کا ارتعاش کُچھ نہیں کرتا
دِل کے ساغر میں جب قاتل سکوت ٹہر جائے
تمہاری بے نیاز چاہتوں کی انمول نشانی ہے
یہ خامشی ہماری اناؤں کی کہانی ہے
جب احساس کھو جائے اے دوست تو
لفظوں کی میت پر خاموشی روتی ہے
زاہد
میرے پلے ہی نہیں پڑتی چھوٹے بڑے مصرعوں کی ترتیب!
بہت خوب سر۔آزاد نظم کی دو بہت عمدہ مثالیں اوپر آ چکیں (جواب نمبر 6 اور جواب نمبر 12)۔ اس میں ہم مصرعے نہیں کہتے؛ (مصرعوں کا باہم ہم وزن ہونا لازمی ہے، وزن ایک سا نہ رہا تو مصرع ہی نہ رہا) سطریں کہتے ہیں۔ ہر سطر کی انفرادی ضخامت کا انحصار آپ کے مضمون اور آپ کے پیرایہء اظہار پر ہے۔ آپ کہاں کس جزو کو کس جزو سے ملا کر دیکھتے ہیں، کس کو الگ رکھتے ہیں، کسے کتنی اہمیت اور قوت دیتے ہیں، کون سے اجزا الگ ہو نہیں سکتے یا آپ ان کو الگ کرنا نہیں چاہتے۔ وزن کا تصور مصرعے کے ساتھ ہے، جب مصرع نہ رہا اور سطر آ گئی تو بات وزن سے گھٹ کر رکن پر آ گئی۔
مقبول طریقہ یہ ٹھہرا کہ آپ سطریں اپنے مضمون اور موضوع اور اظہار اور انداز کے مطابق چھوٹی بڑی کر لیجئے، مگر نظم میں ایک عروضی رکن کی تکرار ہوتی رہے تا آنکہ آپ نظم پوری کر لیں۔ بہاؤ میں اگر آپ ایسی کیفیت لے آتے ہیں کہ معنوی سطح پر کہیں بھی رکنا خود آپ کو محال لگے تو یہ آپ کی کامیابی ہے۔ کیفیت کچھ ایسی بن جاتی ہے کہ "سانس ٹوٹتی ہے تو ٹوٹ جائے، رُکن نہ ٹوٹے تو سونے پر سہاگہ! رکن کو قائم رکھنے میں اخفاء اور اشباع کی ضرورت عین فطری بات ہے سو وہ بھی آزاد نظم میں ہوتی ہے۔ قافیہ اور ردیف کی پابند شاعری والی صورت یہاں نہیں ہوتی تاہم اگر آپ ہم قافیہ الفاظ سلیقے کے ساتھ لا سکیں تو نظم کا حسن نکھرتا ہے۔ املاء، روز مرہ اور محاورہ کی صحت تو خیر زبان و بیان کی کی بنیادی ضرورت ہے۔ ضرب المثل، تلمیح، استعارہ، اشارہ، کنایہ، علامت و رعایت اور دیگر جتنے شعری حربے ہیں وہ سب یہاں کارآمد ہوتے ہیں۔
مختصراً وہی بات، کہ آزاد نظم صرف ہیئت کی حد تک محدود آزادی رکھتی ہے اور اس سے باہر من حیث المجموع شعری نظام کی پابند ہوتی ہے۔ وہ پابندیاں بھی اٹھا لیں تو پھر نظم باقی نہیں رہتی، نثر کی کوئی صورت رہ جائے تو رہ جائے۔
جوابِ آں غزل
خاموشی
جب احساس کھو جائے اے دوست
تو لفظ اکثر خود کُشی کر لیتے ہیں
خود کو بے توقیر مگر نہیں کرتے
بے نیاز سماعتوں کااحساں لے کر
بچھڑتے سمےمیری خامشی کا کیوں گِلہ
اتنی تاخیر سے کوئی بات یاد آئی
دِل سے جو نکلی تھی وہ پُکار بہت دیر تک
بند کِواڑوں پہ سر پٹختی رہی تھی
فضامیں چند لفظوں کا ارتعاش کُچھ نہیں کرتا
دِل کے ساغر میں جب قاتل سکوت ٹہر جائے
تمہاری بے نیاز چاہتوں کی انمول نشانی ہے
یہ خامشی ہماری اناؤں کی کہانی ہے
جب احساس کھو جائے اے دوست تو
لفظوں کی میت پر خاموشی روتی ہے
زاہد
تیرے آ زاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا ۔ ۔ ۔۔سر جب کسی منتخب رکن کی تکرار ہی لازم ٹھہری تو یہ پابند نظم نہ ہوئی؟
تاہم میں خود اس طریق پر مطمئن نہیں اس لیے جلد اسے موزوں کرتا ہوں
جواب آں غزل کالفظ یہاں صرف لفظ ریسپانس کا مفہوم ادا کرنے کے لیے برتا گیا تھا چلیں بے عزتی خراب ہونا ہی تھی شاید [/QUOTE]JwaTE="آوازِ دوست, post: 1692011, member: 9336"]اگر اس کا نام نثر کر لیں تو چلے گا
سلیم کوثر کی : نثر کی نثر، نظم کی نظم (2)مجھے نثر کا ایک بہت شاندار نمونہ (ایک کتاب کے دیباچے کی صورت میں) پڑھنے کا موقع ملا۔
وہ خاصے کی چیز ہے۔ جملوں کی ترتیبِ نحوی کے مطابق مکمل نثر اور پڑھنے میں نثر کی نثر نظم کی نظم (ایک رکن کی تکرار)۔ کہیں مل گیا تو پیش کر دوں گا۔
محمد خلیل الرحمٰن
نثر کی نثر نظم کی نظم (1)مجھے نثر کا ایک بہت شاندار نمونہ (ایک کتاب کے دیباچے کی صورت میں) پڑھنے کا موقع ملا۔
وہ خاصے کی چیز ہے۔ جملوں کی ترتیبِ نحوی کے مطابق مکمل نثر اور پڑھنے میں نثر کی نثر نظم کی نظم (ایک رکن کی تکرار)۔ کہیں مل گیا تو پیش کر دوں گا۔
محمد خلیل الرحمٰن
آپ کا خصوصی طور پر شکریہ کہ آپ نے اپنا وعدہ یاد رکھا اور اہتمام سے نبھایا۔ جزاک اللہ الخیرمجھے نثر کا ایک بہت شاندار نمونہ (ایک کتاب کے دیباچے کی صورت میں) پڑھنے کا موقع ملا۔
وہ خاصے کی چیز ہے۔ جملوں کی ترتیبِ نحوی کے مطابق مکمل نثر اور پڑھنے میں نثر کی نثر نظم کی نظم (ایک رکن کی تکرار)۔ کہیں مل گیا تو پیش کر دوں گا۔
محمد خلیل الرحمٰن
یہاں ایک سے ایک بڑھ کر صاحبِ فن موجود ہے صاحب! ذوقِ تلاش سلامت رہے۔بہت عمدہ شراکت کے لیے ممنون ہوں سر۔ بہت سادہ ، بہت رواں اور بہت مربوط نظم ہے