انعام جی
معطل
سائنس کے حوالوں میں تو سانپ مچھلی اور اس سے ملتی جلتی اقسام کو بھی کئی جگہ "مچھلی" قرار دیا گیا ہے جن میں ریڑھ کی ہڈی وغیرہ نہیں ہوتی۔ یقیناً آپ کے علماء کے نزدیک یہ حلال نہ ہو۔ پھر "مچھلی" کی تعریف خود متنازعہ ہے اور ماہرین حیاتیات مچھلی کی بجائے دوسری تقسیم پر زور دیتے ہیں۔
یہ بتائیے کہ کس بنیاد پر ایک قسم کی آبی مخلوق حلال جبکہ دوسری حرام قرار دی گئی ہے ؟
1۔ یقنا مزید نکات اور مزید مباحث مذکورہ بالا تعریف کے بعد پیدا ہو سکتے ہیں اور اگر میں اپنے طرف سے مزید اس میں اضافہ کروں تو کچھ اور نکات بھی پیدا ہو جائیں گے کیونکہ اس معاملے میں فی الحال میری ذاتی کچھ ریسرچ نہیں ہےاور آپ نے جو سوالات اٹھائے ہیں اس کے لیے مزید مطالعے اور ریسرچ کی ضرورت ہے جو وقت کی متقاضی ہے۔
2۔اوپر بڑی وضاحت سے میں نے لکھا ہے کہ فقہ حنفی کی بنیاد پر ، اس فقہ کے پیروکاروں کے لیے ، آبی مخلوقات میں صرف مچھلی جائز ہے تو درست سوال یہ بنتا ہے کہ فقہ حنفی میں کیوں صرف آبی حیونات میں مچھلی جائز ہے سو اس کا جواب میری طرف سے وہی ہے جو پہلے کہ چکا ہوں کہ میری ریسرچ اس حوالے سے بھی نہیں۔
سو حاصل یہ ہے کہ جو حضرات مقلد محض ہیں وہ ان حوالہ پر اکتفا کریں یا اپنے اپنے مفتیوں سے دریافت فرما لیں اور جو محقیقن عظام ہیں وہ خود ہی اس سلسلے میں تحقیق کر لیں یا اپنے من کی مرضی پر چلیں۔یا اگر کوئی اور آپشن موجود ہے تو اس پر عمل کر لیں۔
وما علینا الا البلاغ المبین۔