لڑکیاں تعلیمی میدان میں لڑکوں سے آگے کیوں ؟

سویدا

محفلین
محنت جو بھی کرے گا وہ آگے ہوگا چاہے لڑکا ہو یا لڑکی

اللہ نے محنت کا یہ قانون بنایا ہے کہ جو بھی محنت کرے گا وہ آگے ہوگا چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم

اور سوچا جائے محنت صحیح کام میں‌کی جائے یا غلط کام میں‌ ہر کوئی اس میں‌آگے بڑھے گا

چور چوری کے کام میں‌محنت کرے گا تو وہ بھی ماہر چور بنے گا

پڑھنے والا پڑھائی میں‌محنت کرے گا تو وہ بھی آگے بڑھے گا

اب لڑکا محنت کرے گا تو وہ آگے لڑکی محنت کرے گی تو وہ آگے
 

ایم اے راجا

محفلین
محنت جو بھی کرے گا وہ آگے ہوگا چاہے لڑکا ہو یا لڑکی

اللہ نے محنت کا یہ قانون بنایا ہے کہ جو بھی محنت کرے گا وہ آگے ہوگا چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم

اور سوچا جائے محنت صحیح کام میں‌کی جائے یا غلط کام میں‌ ہر کوئی اس میں‌آگے بڑھے گا

چور چوری کے کام میں‌محنت کرے گا تو وہ بھی ماہر چور بنے گا

پڑھنے والا پڑھائی میں‌محنت کرے گا تو وہ بھی آگے بڑھے گا

اب لڑکا محنت کرے گا تو وہ آگے لڑکی محنت کرے گی تو وہ آگے

یہی تو المیہ ہیکہ لڑکے پیچھے کیوں اور لڑکیاں آگے کیوں ہیں :)
 

سویدا

محفلین
آپ سمجھے نہیں‌یہی تو کہا کہ لڑکیاں‌محنت زیادہ کرتے ہیں‌لڑکے کم

اگر لڑکے بھی لڑکیوں‌کی طرح‌محنت کریں‌گے تو یقینا وہ بھی آگے ہوں‌گے

اور جب محنت نہیں‌کریں‌گے تو پیچھے ہی رہیں‌گے

محنت کا اصول اللہ نے دنیا میں‌سب کے لیے برابر سرابر رکھا ہے جو جتنا محنت کرے گا اتنا پھل کھائے گا چاہے انسان ہو یا جانور مسلمان ہو یا غیر مسلم
 
اس موضوع سے متعلق آج ایک ایس ایم ایس آیا۔ آپ بھی ملاحظہ کریں!:battingeyelashes:

ایک لڑکی امتحان کا نتیجہ آنے پر رو رہی تھی۔ ایک لڑکے نے رونے کی وجہ پوچھی تو لڑکی نے جواب دیا:
"میرے 88 فیصد نمبر آئے ہیں، اس لئے رو رہی ہوں۔"
"لو!۔۔۔۔یہ کوئی رونے کی بات ہے؟۔۔۔۔اتنے نمبروں میں تو دو لڑکے پاس ہو جاتے ہیں!"
لڑکے نے جواب دیا۔
 

طالوت

محفلین
میرے خیال میں یہ نسبت ترقی پذیر ملکوں میں ہی زیادہ ہے کہ لڑکیاں لڑکوں سے پڑھنے میں تیز ہیں ۔ اور اس کی وجہ محض لڑکوں کی سستی ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ایک عوامل ہیں ۔ جس میں سے سب سے اہم جو میں محسوس کرتا ہوں ، لڑکوں پر ذہنی دباؤ لڑکیوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان پر پابندیاں کم سے کم ہوتی ہیں ۔ جبکہ لڑکیوں پر تعلیمی حوالے سے نہ صرف ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے بلکہ وہ کئی طرح کی پابندیوں کی وجہ سے اپنا وقت فضول کاموں میں برباد نہیں کرتیں ۔ اور پاکستان جیسے معاشروں میں تو جس قسم کے حالات ہیں اس سے ہم سب واقف ہیں ہی۔
وسلام
 

aladdin

محفلین
ایک بات آپ سبھی لوگ سمجھلیں کہ یہ لڑکے اور لڑکیوں کا تعلیم کا مسئلہ صرف ہندوستان اور پاکستان میں ہے۔ آپ سبھی لوگ ذرا نظر کو پھیر کر امریکہ اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ملک میں دیکھیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ صرف اور صرف مرد ہی کارنامے انجام دیتے رہے ہیں اور دے رہے ہیں چاہے وہ ہالِ وُڈ کے بڑے سے بڑے ڈائریکٹر ہوں یا پھر دنیا کے بڑے سے بڑے Business man entrepreneurs ہی کیوں نہ ہوں جیسے کہ فیسبک کے مالک Mark Zuckerberg جو کہ دنیا کے Youngest Entrepreneur and billionaire ہیں۔ یہ مسئلہ صرف اور صرف ہندوستان اور پاکستان جیسے پچھڑے ہوئے ملکوں میں ہی ہے۔ اور باقی کے دنیا کے ملکوں میں ہر طرف اور ہر اُنچی پوسٹ پر مرد ہی ہیں یعنی اکژریت میں اور اس سے بھی زیادہ۔ آپ ذرا Harvard اور University of California کے اندر جائزہ لیں تو اُپ کو اور بھی لڑکوں کی صلاحیت کا اندازہ اچھی طرح ہو جائے گا۔ اور دوسری بات تو یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان جیسے ملکوں کی تعلیم دنیا میں زیرو کی بھی حیصیت نہیں رکھتی۔
 

aladdin

محفلین
[AYAH][/AYAH]دوسری بات یہ کہ اس مسئلہ کا حل ملنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اسکی وجہ ایک ایسی وجہ ہے جو کوئی بھی نہیں سوچ سکتا۔ لڑکوں کی آوارا گردی کو دوشی ٹہرایا جاتا ہے جبکہ وہ آوارہ کیوں ہیں اس بارے میں نہیں سوچا جاتا ہے۔ وہ کالج کے سامنے کھڑے ہوکر لڑکیوں کو تکتے ہیں ایسا کیوں ہے جبکہ امریکہ کے طالب علم ایسا نہیں کرتے۔ آخر کیوں؟ وہ پڑھتے ہیں اور ہر جگہ لڑکیوں سے آگے ہوتے ہیں،اسکی آخر کیا وجہ ہے۔ ایک واقعہ یاد آیا اسی بات پر ایک لڑکا امریکہ کی Stanford Universityمیں پڑھ رہا تھا لیکن اسکا دل پڑھائی میں نہیں لگ رہا تھا اور آخر میں اسکی گلفرینڈ نے اسے اکسایا اور کہا کہ تم اچھے مارکس کیوں نہیں لاتے ہو۔اسپر وہ جمکر محنت کیا اور اچھے پوزیشن لیکر آیا۔ اب آپ اسے کیاکہیں گے۔اب آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ اشارہ کافی ہے۔ :)
 

sirajkb

محفلین
میرے خیال میں یہ کوئی انوکھی بات نہیں ۔ کیونکہ لڑکیوں کی سوچ محدود ہوتی ہے۔ اس لئے وہ کسی ایک کام میں جب لگیں تو زیادہ نمبر لیتی ہیں ، جبکہ لڑکوں کی نظر وسیع ہوتی ہے ۔ اس لئے وہ کسی خاص موضوع پر ان سے پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن مجموعی طور پر ہمیشہ ان سے آگے ہی ہیں
 

طالوت

محفلین
حضرات یہاں لڑکوں لڑکیوں کے مقابلے کی بات تو ہرگز نہیں ہو رہی کہ اس قدر جذباتی ہو رہے ہیں ۔ جیسا کہ پیچھے کچھ مراسلوں میں محفلین نے لڑکیوں کی تعلیم ضروری پر دلائل دینا شروع کر دئیے تھے ۔ سادہ سا سوال یا الجھن ہے اسے جنسی تفریق یا برترکمتر ثابت کئے بغیر بھی سمجھا سمجھایا جا سکتا ہے ۔


میرے خیال میں یہ کوئی انوکھی بات نہیں ۔ کیونکہ لڑکیوں کی سوچ محدود ہوتی ہے۔ اس لئے وہ کسی ایک کام میں جب لگیں تو زیادہ نمبر لیتی ہیں ، جبکہ لڑکوں کی نظر وسیع ہوتی ہے ۔ اس لئے وہ کسی خاص موضوع پر ان سے پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن مجموعی طور پر ہمیشہ ان سے آگے ہی ہیں
میرے خیال میں ان کی سوچ محدود اسلئے ہوتی ہے کہ لڑکوں کی نسبت ان کو ماحول کے مشاہدے کا کم موقع ملتا ہے اگر مواقع ایک جیسے ہوں تو کچھ خاص فرق نہیں رہ پائے گا (جس کے ثبوت موجود ہیں) ۔ بہرحال یہ بحث سے خارج ہے ۔
وسلام
 

تیشہ

محفلین
zzzbbbbnnnn.gif


بھانجے ۔ ۔ ۔ یہ کون ہے جس سے برداشت ہی نہیں ہو پارہا اور تڑپ اٹھا ہیں کہ لڑکے زیادہ قابلیت کے ہیں ۔۔


مجھ سے بھی برداشت نا ہوسکا تو میں بھی آکر سب لڑکوں کو نکمے کسی نا کام کاج کا لکھ ڈالوں گی ۔ ۔۔
Dancing_Doll.gif
 
تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو تخلیق انسانی کے ظہور سے شروع ہوا۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کو تمام مفید انسانی علوم کی تعلیم فرمائی۔ پھر یہ علوم نسل انسانی میں منتقل ہوتے رہے اور آج علوم کی بے شمار شاخیں ہیں۔
علم کی افادیت قرآن و حدیث سے بھی ثابت ہے۔ سورہ مجادلہ آیت نمبر ۱۱ میں اﷲ تعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر فرمایا ہے جنہیں علم کی دولت سے نوازا گیا ہے۔
اﷲ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا (ترجمہ کنزالایمان)
سورہ زمر آیت ۹ میں علم والوں کی فضیلت کا کچھ اس طرح سے بیان ہے:
تم فرمائو کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان‘ نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں (ترجمہ کنزالایمان)
سرکار مدینہﷺ نے فرمایا اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جو کوئی طالب علم کبھی عالم کے دروازے پر علم سیکھنے کے لئے آمدورفت رکھتا ہے اس کے ہر قدم پر ایک ایک سال کی عبادت لکھ دی جاتی ہے اور ہر ہر قدم کے بدلے میں جنت میں اس کے لئے ایک ایک شہر آباد کردیا جاتا ہے اور جس زمین پر چلتا ہے وہ زمین اس کے لئے استغفار کرتی ہے (نزہتہ المجالس)
حضرت امام غزالی رحمتہ اﷲ علیہ کا فرمان ہے ’’تعلیم کا مقصد صرف نوجوان نسل کی پیاس بجھانا نہیں بلکہ ساتھ ہی ان میں اخلاقی کردار اور اجتماعی زندگی کے اوصاف نکھارنے کا احساس بھی پیدا کرنا ہے‘‘
حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ معلم کائنات سرکار دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا:
طالب العلم فریضتہ علی کل مسلم
یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مردو عورت) پر فرض ہے۔
اور میرے عزیزو جب حصولِ علم مرد عورت دونوں پر فر ض ہے تو اِس کوئی شک کی گنجائش ہے؟؟؟؟؟اور مزید بحث کی ضرورت ہے؟؟
 
Top