وارث ،
کروڑوں مسلمان انہیں شہید اور جنتی نہیں بھی سمجھتے اور اس کے لیے دیکھنا ہوگا کہ جو جلیل القدر لوگ ان جنگوں میں شریک نہیں ہوئے ان کا موقف کیا تھا اور کس کا موقف دلائل سے ثابت ہوتاہے۔
عشرہ مبشرہ کے دو جلیل القدر صحابی، حضرت زیبر اور حضرت طلحہ انہیں جنگوں میں حضرت علی کے خلاف "جہاد" کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرما گئے۔
اس پر مستند روایات موجود ہیں کہ حضرت علی نے ان جلیل القدر صحابہ کو بلا کر حدیث رسول سنائی کہ ایک وقت آئے گا جب تم علی سے لڑو گے اور تم حق پر نہ ہوگے جس پر دونوں نے جنگ سے علیحدگی اختیار کرنی چاہی اور فتنہ پسندوں نے انہیں شہید کیا جنگ سے علیحدہ ہونے پر۔
حضرت علی نے حضرت طلحہ یا حضرت زبیر کا سر لانے والے کو دوزخ کی بشارت دی تھی۔ تفصیل میں دوبارہ جانا پڑے گا مگر یہ اصحاب جنگ میں نہیں بلکہ جنگ سے علیحدگی پر شہید ہوئے۔
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی وضاحت کر سکتی ہے
"علی مع الحق والحق مع علی"
اور
حصرت عمار یاسر کے بارے میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مشہور پیش گوئی جس میں آپ نے فرمایا تھا " اے ابن سمیہ افسوس کہ تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا"
یاد رہے کہ حضرت عمار یاسر رضی اللہ عنہ
جنگ صفین میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی جانب سے امیر معاویہ کی افواج کے خلاف جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے
اور
اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ
جنگ صفین میں اور جنگ جمل میں بھی
حق علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ ہی تھی فریق مخالف کا اجتہاد خطا پر مبنی تھی