لیفٹننٹ کرنل ہارون اسلام شہید

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ابرار

اس بات کی تردید یا تصدیق کریں کہ آپ کا تعلق پاکستان سے نہیں ہے یا جہاں اس کا ذکر کر چکے ہیں اس کا ربط بتادیں
 
پاکستانی افواج کے کالے کارنامے جس میں‌ درجنوں افراد شھید ہوئے ہیں کی مخالفت کسی کو پاکستانیت سے خارج نہیں‌کردیتی۔ کسی کو اپنا پاکستانیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ۔ کیا قاتلوں کی حمایت ہی پاکستانیت کی ضامن ہے۔
کیا ہماری انکھوں‌پر بندھی فرقہ واریت کی پٹی اتنی گہری ہے کہ ہمیں‌اس سے اگے کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا۔
اپ برائے کرم فاشسٹ رویہ ترک کریں۔
 

سید ابرار

محفلین
سید ابرار آپ مسلسمل غازی برادران کو حضرت حسین سے تشبیہ دیکر ایک عظیم ہستی کی تو ہین کر رہے ہیں ایسا مت کریں
جناب قرل صاحب توہین اس وقت لازم آئے گی ،جب”من کل وجہ“ تشبیہ دی جائے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ تشبیہ جہاں کہیں بھی دی جاتی ہے، کسی ایک وصف مشہور میں اشتراک کی بنیاد پر دی جاتی ہے ، مثلا جب کسی کو شیر کے ساتھ تشبیہ دی جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ انسان سے شیر بن چکا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اندر شیر کی ایک مشہور صفت شجاعت پائی جاتی ہے ،
مذکورہ واقعہ کو جو واقعہ کربلا سے تشبیہ دی گئی وہ بھی چند اوصاف کے اشتراک ہی کی بنیاد پر دی گئی ،جو نہایت واضح ہیں
واقعہ کربلا دہرانے کی ضرورت نہٰں ہے چند باتوں‌کی طرف اجمالا اشارہ کرتا چلوں‌گا باقی آپ خود عقلمند ہیں
حاکم وقت بلکہ ایک ایسے ”خلیفہ وقت “ جس کی حکومت کو تقریبا سب تسلیم کرچکے تھے ، یعنی یزید کے خلاف اپنے مٹھی بھر حامیوں‌کے ساتھ ، صرف اللہ کی رضا کے لیئے اٹھ کھڑا ہونا کوئی آسان کام نہیں‌تھا ، یہی مشکل کام غازی برادران نے انجام دیا تھا
نیز عرصہ محاصرہ میں پانی کا بند کیا جانا ، اور مذاکرات کی بات ماننے کی بجائے گردن قلم کروانا ، آخری دم تک حاکم وقت کے آگے ڈٹے رہنا یہ تشبیہ دینے کے لیے کافی ہیں ، بقول شاعر ، :( اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد:(
اس کا مطلب ہی یہی ہے کہ قیامت تک ایسی ہزاروں کربلائیں آتی رہیں گی ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے طرز پر فدائیان حسین اپنی جانیں قربان کرتے رہیں گے ، اور ایسے واقعات کو واقعہ کربلا سے تشبیہ دینے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین نہیں ہے ، بلکہ ان کی عظمت کا بیان ہے کہ 1400 سو سال بعد بھی ایسے جانثاران موجود ہیں جو انکی سنت زندہ کرنے کے لئے حاکم وقت کے سامنے اپنی جانیں قربان کررہیں ہیں‌،
ویسے آپ ذکر فرمارہے تھے کہ اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین ہے ، براہ کرم یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ توہین کس طرح ہے ؟میں آپ کے جواب کا منتظر رہونگا،
 
بے فکر رہیں‌ جناب اگر خدانخواستہ انڈیا حملہ بھی کرتا ہے کوئی بھی عقلمند پاکستانی اپنی اس ”بہادر “ فوج کی طرف کم از کم اب دیکھنے کی حماقت نہیں کرے گا ، اس سے پہلے کے ”تلخ تجربات “
ہی کافی ہیں ،1965 کی شکست کی ذمہ دار بھی ”غالبا“ آپ کی یہی ”بھادر“ فوج تھی ،اور 1971 میں بھی آپ ہی کی یھی بھادر فوج تھی جس کی ”بے مثال بھادری “ کے نتیجہ میں آدھا پاکستان ھاتھ سے گنوانا پڑا ، ایسی ”بہادر “ فوج شاید ہی کسی ملک کی ہوگی جس نے اپنے بدترین دشمن کو اپنا آدھا ملک پلیٹ میں سجا کر پیش کردیا ، اور کارگل کا زخم تو تازہ ہی ہے جس کے" کمانڈر " یہی پرویز مشرف صاحب تھے ،
اور ویسے بھی مفت کے اقتدار کے مزہ لوٹنے والے ، نیز عوام کے خزانہ سے عیش کرنے والوں اور دنیا کی محبت سے لبریز دل رکھنے والے ، ان فوجی افسران سے ،جن کے دل اللہ کی محبت سے مردہ ہوچکے ہیں ،کیا امید لگائی جاسکتی ہے کہ یہ، بقول مہوش صاحبہ کے ،اپنے سے 3 گنا زیادہ لاؤ لشکر رکھنے والی فوج سے مقابلہ کرکے ملک پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کی حفاظت کرسکتے ہیں؟
اگر ایسا خدانخواستہ کوئی مرحلہ آجائے تو جہاں تک میں سمجھتا ہوں ”جنرل “ پرویز مشرف صاحب تو پہلے ہی طیارہ سے امریکہ کا ‌رخ کریں گے ، جہاں وہ اپنی ”شاندار “ کمائی سے ، جو ”انہیں “ امریکہ بھادر کی طرف سے پاکستان کے مجاھدین کو امریکہ کو ”بیچنے “کے عوض ملی تھی ، ایک شاندار محل بناکر شاہ ایران کی طرح اپنی بقیہ زندگی کاٹیں گے
اور باقی جتنے ”افسران“ کو اقتدار کا چسکہ لگ چکا ہے وہ بھی کسی یورپی ملک ہی کا رخ کریں گے جہاں ان کے بینک بیلنس موجود ہیں ۔
اور رہ جائیں گے سیدھے سادھے فوجی تو وہ بھی اپنے ”ایمان“ کے بقدر ہی” مقابلہ“ کرپائیں گے
لہذا آپ بھی زمینی حقائق پر غور فرمائیں
اور بہتر ہے ایسی صورت میں فوج کی طرف نظر کرنے کی بجائے اپنے اللہ کی طرف نظر کریں ، جو چاہے تو اپنی حقیر مخلوق مچھر کے ذریعہ دشمنوں کا صفایا کرسکتا ہے ، اور اسی اللہ پر کامل یقین رکھنے والے ، ہر چیز سے زیادہ اپنے اللہ سے محبت کرنے والے اور اس گھٹیا دنیا کی ہر چیز کو اپنے اللہ کے لئے قربان کرنے والے افراد پیدا کرنے کی کوشش کیجئے ، تاکہ اس کے نتیجہ میں اللہ کی رحمتں متوجہ ہوسکے، اور حملہ کی صورت میں یہی لوگ ہونگے جو وقت ضرورت اپنے سے کئی گنا زیادہ تربیت یافتہ نیز اسلحوں سے لیس فوج پر بھاری پڑیں گے
آپ تاریخ پڑھتے ہونگے تو یقینا واقف ہونگے کہ انگریزوں کے ھندوستان پر حملہ کے وقت مغل حکومت کی” فوج “نہ تو حکومت بچاسکی
اور نہ ہی ملک، جبکہ شیر میسور ٹیپو سلطان علیہ الرحمۃ کی کمانڈ میں مجاھدین نے انگریزوں کو ناکوں چنے ضرور چبوادیے تھے ، دونوں میں کیا فرق تھا آپ خود غور کرلیں ،
نیز یہی مولانا لوگ تھے جن کی بے مثال قربانیوں کے نتیجہ میں ہندوستان آزاد ہوا ہے اور پاکستان بنا ہے
اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ عرب ممالک کی متحدہ فوج بھی اپنے سے تعداد میں کم اسرائیلی فوج کو ہرانے میں کامیاب نہ ہوسکی اسلئے بہتر ہے اپنی فوج کی طرف نظر کرنے کی بجائے اپنے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش شروع کیجئے جس کی ابتدا سب سے پہلے اپنی ذات اور اپنے گھر میں سو فیصد شریعت نافذ کرنے سے ہوتی ہے پھر اپنے ملک میں ،

ابرار جب آپ کسی دوسرے ملک کی فوج کے بارے میں بات کریں گے تو آپ کو احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ پاکستان میں رہتے ہوئے ہم اپنی فوج یا حکومت پر دل کھول کر تنقید کر سکتے ہیں کیونکہ ہم یہاں کے باشندے ہیں اور حق رکھتے ہیں کہ ان کی اصلاح کے لیے ان پر جائز تنقید کریں جس میں کبھی کبھی ناجائز تنقید بھی شامل ہو جاتی ہے مگر شہری ہونے کے ناطے ہمیں شک کا فائدہ ملتا ہے مگر کسی اور کی فوج پر اس طرح سے کھل کر تنقید کرنا اور باقی عوامل کو نہ دیکھنا بہت زیادتی ہوجاتی ہے۔

سب سے پہلے تو مجھے یہ بتائیں کہ 1965 میں بھارت کی فوج کی شکست کو آپ نے فتح میں کیسے بدل دیا؟

1962 میں جب بھارت کی فوج کو چین کی فوج سے لڑنا پڑا تو جنگ کتنے دن میں ختم ہوئی تھی؟

بھارت کی 'بہارد' فوج( تقریبا سات لاکھ ) کی تعداد میں کشمیریوں کو فتح کرنے میں کب کامیاب ہوگی؟


فوج اپنی مرضی سے کہیں آتی جاتی نہیں ہے بلک چیف آف آرمی سٹاف کے تابع ہوتی ہے جو حکومت کے تابع ہوتا ہے اور اس وقت بھی فوج ،پولیس ، سیکوریٹی اداروں کو حکومت کی مرضی کے مطابق چلنا پڑا ورنہ ان کے لیے بھی یہ کوئی خوشگوار تجربہ نہیں تھا۔
 

زیک

مسافر
کیا ابرار کا تعلق پاکستان سے نہیں ہے؟

ایسی صورت میں ابرار کا پاکستان سے متعلق کچھ بھی کہنا ۔۔۔ چہ معنی دارد۔۔۔ ؟؟؟؟

ابرار کی باتوں سے مجھے کافی اختلاف ہے مگر ان کے پاکستانی ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہر شخص کی طرح وہ بھی ہر موضوع پر بشمول پاکستان اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
 
اللہ تعالی ہارون اسلام شہید کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ امین۔





ہمت علی برادر،

میں الطاف حسین کی ویڈیو دیکھ رہی تھی اور پاک فوج کے متعلق بعینیہ یہی الفاظ کشمیر کے متعلق الطاف حسین صاحب نے استعمال کیے تھے۔

مجھے الطاف حسین صاحب سے بھی اس مسئلے پر اختلاف تھا، اور اسی لیے آپ سے بھی ہے۔ کیا کشمیر آزاد کروانا اتنا آسان کام ہے؟ اپنے سے تین گنا بڑے دشمن (جو وسائل کے لحاظ سے آپ سے کئی گنا آگے ہے اور جسکا ڈیفنس بجٹ 18 ارب ڈالر پہنچنے والا ہے جبکہ آپکا کا ڈیفنس بجٹ ڈھائی سے پونے تین ارب ڈالر ہے) ۔۔۔۔۔۔۔ تو اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن سے، کہ جسکی پشت پر باقی دنیا بھی ہو، اتنا آسان کام ہے؟؟؟

دیکھئے کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور اسی لیے اگر پاک فوج نے دشمن کو اس بات پر روکا ہوا ہے کہ وہ پاکستان کو نگل نہ جائے تو یہ بھی بہت بات ہے۔ اگر آپ پاک فوج کی کارکردگی کے مقابلے میں سول لوگوں کی کارکردگی دیکھیں گے تو یہ آپ کو اور بری نظر آئے گی۔ یعنی اگر ہمارا اپنا معاشرہ بگڑا ہوا ہے ۔ اگر ہمارے سویلین قابل ہوتے تو فوج کبھی حکومت میں نہ آتی، مگر پاکستان بننے کے آغاز سے ہی کرپٹ وڈیرے اور جاگیردار حکومت میں چھائے رہے (بلکہ پاکستان بننے سے پہلے سے ہی وہ سیاست پر چھائے ہوئے تھے)۔

تو فوج ہمارے معاشرے سے الگ کوئی چیز نہیں ہے اور ہارون الاسلام شہید جیسے لوگوں کا کیا قصور کہ جو دیگر طالبات و طلبہ کو بچاتے ہوئے دھشت گردوں کی گولی کا نشانہ بنے؟

میں ابھی تک یہ دیکھ رہی ہوں کہ کسی اور نے ہارون الاسلام کے لیے اللہ کے حضور دعا نہیں مانگی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ امین۔

والسلام۔

ہارون الاسلام کارگل کے ہیروز میں تھے اور یقینا بہت بہادر اور باہمت کمانڈو ، خدا انہیں جوار رحمت میں جگہ دے۔


مشرف نے اتنا قیمتی شخص اپنوں کے ہی ہاتھوں جاں بحق کروا دیا ، شہید کا لفظ اس لیے استعمال نہیں کر رہا کہ مسلمانوں کے درمیان آپسی لڑائی میں کسی کو شہادت کا درجہ نہیں ملتا اور یہ ایک طے شدہ بات ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فوج اپنی مرضی سے کہیں آتی جاتی نہیں ہے بلکچیف آف آرمی سٹاف کے تابع ہوتی ہے جو حکومت کے تابع ہوتا ہے اور اس وقت بھی فوج ،پولیس ، سیکوریٹی اداروں کو حکومت کی مرضی کے مطابق چلنا پڑا ورنہ ان کے لیے بھی یہ کوئی خوشگوار تجربہ نہیں تھا۔

علوی صاحب، معذرت کے ساتھ، یہ کیا لکھ دیا آپ نے؟ یہ آپ انڈیا کی فوج کے بارے میں تو بات نہیں کر رہے نا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور یہ 1965 کی جنگ پاکستان نے فتح کی تھی؟؟

بہرحال۔۔

جس طرح ہم لوگ بھارت میں ہونے والے بابری مسجد کے انہدام اور گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر بات کر سکتے ہیں، وہاں ابرار بھی پاکستان میں ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مشرف نے اتنا قیمتی شخص اپنوں کے ہی ہاتھوں جاں بحق کروا دیا ، شہید کا لفظ اس لیے استعمال نہیں کر رہا کہ مسلمانوں کے درمیان آپسی لڑائی میں کسی کو شہادت کا درجہ نہیں ملتا اور یہ ایک طے شدہ بات ہے ۔

علوی صاحب ایک اور معذرت، لیکن آپ کی یہ بات بھی تاریخی حقائق سے لگا نہیں کھاتی۔

مستند روایات کے مطابق نوے ہزار یا ایک لاکھ مسلمان جو جنگِ جمل اور صفین میں جاں بحق ہوئے، کروڑوں مسلمان ان سب کو، یعنی دونوں فریقین کو شہید اور جنتی سمجھتے ہیں۔

اور تو اور، عشرہ مبشرہ کے دو جلیل القدر صحابی، حضرت زیبر اور حضرت طلحہ انہیں جنگوں میں حضرت علی کے خلاف "جہاد" کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرما گئے۔

معذرت در معذرت کے اس ٹاپک میں‌ ایک ارریلیونٹ بات کر دی لیکن میرے خیال میں‌ ضروری تھی۔
 

qaral

محفلین
اگر آپ ابرار کی کوئی بھی پوسٹ پڑھ لیں اول تو وہ پاک فوج کیخلاف ہوگی دوسرا وہ سانحہ لال مسجد کو واقعہ کر بلا کہنے پر تلے ہو ئے ہیں وہ جان بوجھ کر ان لوگوں کو جو اپنے وطن کی خدمت کرتی ہوئے شہید ہوئے یزید کے لشکری کہ رہے ہیں اور غازی برادران کو حضرت حسین سے تشبیہ دے رہے ہیں آپ خود بتا ئیں کیا یہ انصاف ہے ؟ کل کو کوئی بھی بندہ چند اچھی باتیں کر کے (خواہ اس کی نیت جو بھی ہو) قلعہ بند ہو کر اپنی من مانی کر نا شروع کر دے تو حکومت اس کے سامنے گٹھنے ٹیک دے اس طرح تو ہر دوسرے روز ایسا ہو نا شروع ہو جائے گا. سید ابرار کے متعلق میں صاف لفظوں میں کہوں گا کہ وہ جان بوجھ کر پاک فوج کیخلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور خدا بہتر جانتا ہے کہ اس سے ان کو کیا حاصل ہو رہا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
سید ابرار کے متعلق میں صاف لفظوں میں کہوں گا کہ وہ جان بوجھ کر پاک فوج کیخلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور خدا بہتر جانتا ہے کہ اس سے ان کو کیا حاصل ہو رہا ہے

قرال صاحب، میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمارے دل و دماغ اتنے وسیع ہونے چاہئیں کہ ہر طرح کی بات سن سکیں۔ ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے، اگر کسی کی کسی بات سے اتفاق نہیں ہے تو اس سے اختلاف ضرور کریں لیکن ہم کسی بھی صورت میں کسی کو کوئی بھی بات کرنے سے منع نہیں کر سکتے۔

جیسے میری اس بات سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں اور ضرور کریں میں آپ کو بالکل بھی منع نہیں کر سکتا۔
 
علوی صاحب، معذرت کے ساتھ، یہ کیا لکھ دیا آپ نے؟ یہ آپ انڈیا کی فوج کے بارے میں تو بات نہیں کر رہے نا؟

آئینی طور پر تابع ہوتا ہے مگر پاکستان میں اکثریت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ اقتدار کو اتنا محبوب رکھتے ہیں۔
 
علوی صاحب ایک اور معذرت، لیکن آپ کی یہ بات بھی تاریخی حقائق سے لگا نہیں کھاتی۔

مستند روایات کے مطابق نوے ہزار یا ایک لاکھ مسلمان جو جنگِ جمل اور صفین میں جاں بحق ہوئے، کروڑوں مسلمان ان سب کو، یعنی دونوں فریقین کو شہید اور جنتی سمجھتے ہیں۔

اور تو اور، عشرہ مبشرہ کے دو جلیل القدر صحابی، حضرت زیبر اور حضرت طلحہ انہیں جنگوں میں حضرت علی کے خلاف "جہاد" کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرما گئے۔

معذرت در معذرت کے اس ٹاپک میں‌ ایک ارریلیونٹ بات کر دی لیکن میرے خیال میں‌ ضروری تھی۔

وارث ،

کروڑوں مسلمان انہیں شہید اور جنتی نہیں بھی سمجھتے اور اس کے لیے دیکھنا ہوگا کہ جو جلیل القدر لوگ ان جنگوں میں شریک نہیں ہوئے ان کا موقف کیا تھا اور کس کا موقف دلائل سے ثابت ہوتاہے۔

عشرہ مبشرہ کے دو جلیل القدر صحابی، حضرت زیبر اور حضرت طلحہ انہیں جنگوں میں حضرت علی کے خلاف "جہاد" کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرما گئے۔

اس پر مستند روایات موجود ہیں کہ حضرت علی نے ان جلیل القدر صحابہ کو بلا کر حدیث رسول سنائی کہ ایک وقت آئے گا جب تم علی سے لڑو گے اور تم حق پر نہ ہوگے جس پر دونوں نے جنگ سے علیحدگی اختیار کرنی چاہی اور فتنہ پسندوں نے انہیں شہید کیا جنگ سے علیحدہ ہونے پر۔
حضرت علی نے حضرت طلحہ یا حضرت زبیر کا سر لانے والے کو دوزخ کی بشارت دی تھی۔ تفصیل میں دوبارہ جانا پڑے گا مگر یہ اصحاب جنگ میں نہیں بلکہ جنگ سے علیحدگی پر شہید ہوئے۔
 

qaral

محفلین
قرال صاحب، میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمارے دل و دماغ اتنے وسیع ہونے چاہئیں کہ ہر طرح کی بات سن سکیں۔ ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے، اگر کسی کی کسی بات سے اتفاق نہیں ہے تو اس سے اختلاف ضرور کریں لیکن ہم کسی بھی صورت میں کسی کو کوئی بھی بات کرنے سے منع نہیں کر سکتے۔

جیسے میری اس بات سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں اور ضرور کریں میں آپ کو بالکل بھی منع نہیں کر سکتا۔

میں نے ان کو بات کرنے سے منع نہیں کیا مجھے ان کی باتیں پڑھ کر جو محسوس ہوا وہ لکھا
 

نبیل

تکنیکی معاون
سید ابرار کے متعلق میں صاف لفظوں میں کہوں گا کہ وہ جان بوجھ کر پاک فوج کیخلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور خدا بہتر جانتا ہے کہ اس سے ان کو کیا حاصل ہو رہا ہے

۔۔۔ اور آپ کس کے ایما پر فوج کے قصیدے پڑھ رہے ہیں؟

آپ کے خدشات اپنی جگہ لیکن دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ بھی پیدا کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محب، کہنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ اسلامی تاریخ بھری پڑی ہے آپس کی لڑائیوں میں، یہ لال مسجد تو کچھ بھی نہیں ہے اسکے سامنے۔ کرنل ہارون اور غازی کس کھیت کی مولی ہیں یہاں تو خلفاء تک مسلمانوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
 
اور یہ 1965 کی جنگ پاکستان نے فتح کی تھی؟؟

بہرحال۔۔

جس طرح ہم لوگ بھارت میں ہونے والے بابری مسجد کے انہدام اور گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر بات کر سکتے ہیں، وہاں ابرار بھی پاکستان میں ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔


نبیل یہ جنگ بھارت نے کس طرح جیتی تھی اس پر روشنی ڈالنا پڑے گی۔ پاکستان نے بھارت کی پیش قدمی لاہور ، سیالکوٹ میں روک دی تھی اور فضائیہ بھی پاکستان کی بھارت کی فضائیہ پر غالب رہی تھی ۔ باقی مجموعی نقصان کا حساب لگا کر دیکھ سکتے ہیں کہ کون کامیاب رہا تھا۔

میں بھی سمجھتا ہوں کہ تنقید کا حق سبھی رکھتے ہیں مگر چونکہ مسئلہ نازک ہے اور دونوں ممالک میں تناؤ‌ کافی ہے اس لیے بات کرتے وقت کچھ چیزوں کا خیال رکھ لیں۔
 

qaral

محفلین
۔۔۔ اور آپ کس کے ایما پر فوج کے قصیدے پڑھ رہے ہیں؟

آپ کے خدشات اپنی جگہ لیکن دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ بھی پیدا کریں۔

جناب میں نے ان کو کیا کہا ہے اپنی رائے دی ہے اس میں یہ حوصلہ آپ کہاں سے لے آئے جہاں تک میرے فوج کے قصیدے پڑھنے کا تعلق ہے تو میں نے صرف اتنا لکھا تھا کہ جو آ ٹھ لوگ شہید ہوئے ہیں ان پر فقرے مت کسیں ایک بندہ اگر آپ کی سلامتی کیلئے اپنی جان تک دے دیتا ہے تو کیا وہ ان القبات کا حقدار ہے جو یہاں دیئے جا رہے ہیں غازی برادران کیلئے تو آپ کو مرنے والے کی عزت کا احساس ہے مگر ان آٹھوں کیلئے نہیں یہ ڈبل سٹینڈرڈ نہیں تو اور کیا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
محب، اس موضوع پر پہلے بات ہو چکی ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اس کی وجہ سے گفتگو کسی اور طرف نکل جائے۔
 
Top