لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

نبیل

تکنیکی معاون
آج میں نے ایک طویل مدت کے بعد قلم کے ذریعے کچھ خوش خطی کی کوشش کی جو کہ توقع سے زیادہ مشکل ثابت ہوئی۔ نتیجہ ذیل میں پیش کر رہا ہوں۔



اگرچہ کمپیوٹر پر اردو لکھنے کا خاصا رواج ہو چلا ہے لیکن میرے خیال میں ہمیں اردو خوش خطی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس شراکت کا مقصد بھی خود کو اور باقی احباب کو اس جانب تحریک دینا ہے۔ باقی دوست بھی سادہ یا کٹی ہوئی نب سے کچھ خوش خط لکھ کر پوسٹ کر سکتے ہیں۔ میں نے قلم سے لکھ کر اپنے موبائل کیمرہ سے تصویر لی تھی اور اسے امیج ہوسٹ پر اپلوڈ کر دیا تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک میرا بھی کافی پرانا نمونہ

1guZhaU.jpg
 
رمضان کی مناسبت سے اگلے ہفتے کے منظر کش میں کیلی گرافی کا سلسلہ بھی شروع کیا جا سکتا ہے یا اِسی لڑی میں اس حوالے سے پیش رفت ہونی چاہیے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت اچھا خیال ہے۔ میری تجویز یہ ہوگی کہ ایک تھریڈ میں کسی ایک آیت، یا آیت کے حصے کو لے کر اسی کی خطاطی یا خوش خطی کی شراکت کی جائے۔
 

شمشاد خان

محفلین
آج میں نے ایک طویل مدت کے بعد قلم کے ذریعے کچھ خوش خطی کی کوشش کی جو کہ توقع سے زیادہ مشکل ثابت ہوئی۔ نتیجہ ذیل میں پیش کر رہا ہوں۔



اگرچہ کمپیوٹر پر اردو لکھنے کا خاصا رواج ہو چلا ہے لیکن میرے خیال میں ہمیں اردو خوش خطی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس شراکت کا مقصد بھی خود کو اور باقی احباب کو اس جانب تحریک دینا ہے۔ باقی دوست بھی سادہ یا کٹی ہوئی نب سے کچھ خوش خط لکھ کر پوسٹ کر سکتے ہیں۔ میں نے قلم سے لکھ کر اپنے موبائل کیمرہ سے تصویر لی تھی اور اسے امیج ہوسٹ پر اپلوڈ کر دیا تھا۔
آپ کی کاوش آپ کے مراسلے میں نظر نہیں آ رہی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ میں آج ہی لکھ کر اپنی کھانے والی میز کے سامنے لگائی ہے :
ایک بر سبیل تذکرہ تجویز ہے کہ عربی تلفظ اور پڑھنے میں مدد کے لیے جو انگریزی یا کوئی اور زبان کے الفاظ لکھے جائیں ان میں وہ حروف نہ لکھے جائیں جو اصل عربی میں صرف لکھے جاتے ہیں پڑھنے میں نہیں آتے جیسے سیاق و سباق کے مطابق حروف شمسی وغیرہ ۔
یعنی ۔ الظمأُ کو al zama u - نہ لکھاجائے بلکہ - azzama u ۔لکھا جائے ۔کیوں کہ یہ لفظی اشارے محض آوازوں کی متبادل معاونت کا کردار ادا کرتے ہیں ۔
یہ ایک رائے ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک دوسری لڑی میں خوش خطی اور خوش نویسی کے بارے میں گفتگو ہورہی تھی تو میں نے سوچا کہ اس بارے میں ایک آسان ٹِپ محفلین کے ساتھ شیئر کی جائے تاک جو احباب خوش خطی کا ذوق و شوق رکھتے ہیں وہ اسے آزماسکیں اور اپنے اپنےتجربات سے ہمیں آگاہ کرسکیں ۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہی ہیں کہ خوشخطی کے لئے بنیادی شرط مشق ہے ۔ لکھنے کی جتنی مشق کی جائے گی ہاتھ اتنا ہی صاف ہوتا جائے گا۔ اس بارے میں ایک مشہور فارسی شعر اکثر نو آموزوں کو یاد کروایا جاتا ہے جو کچھ اس طرح ہے : گر تو می خواہی کہ باشی خوش نویس ۔۔ می نویس و می نویس و می نویس : مفہوم یہ کہ اگر تم چاہتے ہو کہ خوش خط بنو تو بس لکھتے رہو ، لکھتے رہو اور لکھتے رہو۔ اساتذہ کہتے ہیں کہ لکھنے کی مشق روزانہ کرنی چاہئے اور خاصی دیر تک کرنی چاہئے ۔ لیکن آج کل کی مصروف اور تیزرفتار زندگی میں روزانہ قلم دوات نکال کر بیٹھنا اور مشق کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ۔ ظاہر ہے کہ قلم دوات ہر جگہ ساتھ لئے پھرنا ممکن نہیں ۔ انہی قباحتوں سے تنگ آکر خوش نویسی کے بہت سے شائقین نے قلم دوات کا متبادل ڈھونڈا اور "ڈرائی میڈیا" پر توجہ دی ۔ میں نے کئی سال پہلے انگریزی کیلیگرافی کے لئے دستیاب فائونٹین پین اردو لکھنے کے لئے استعمال کرنا شروع کئے ۔ چونکہ یہ انگریزی لکھنے کے لئے ہوتے ہیں اس لئے ان کی نب سیدھی ہوتی ہے ۔ لیکن اس نب کو گرائنڈنگ اسٹون ( وہ پتھر جس پر چاقو چھری وغیرہ تیز کئے جاتے ہیں ) پر گھِس گھِس کر ترچھا بنا کر اردو لکھنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ عموماً اس کی ترچھائی کا زاویہ تقریباً ۸۰ ڈگری رکھنا چاہئے ۔ اس زاویے کی کمی بیشی کا تعلق بہت حد تک اس بات سے بھی ہے کہ آپ قلم کس طرح پکڑتے اور چلاتے ہیں ۔ پین کی نب کو گھسنے سے قبل بہتر ہے کہ پہلے کچھ عرصے تک سرکنڈے یا بانس کے قلم کی ترچھائی ذرا ذرا تبدیل کرکے مشق کی جائے اور اپنی گرفت کے حساب سے درست زاویہ منتخب کرلیا جائے ۔ اس طرح اگر آپ تین چار نب مختلف موٹائی کے بنالیں تو نہ صرف یہ کہ انہیں لفظوں کی مطلوبہ موٹائی کے حساب سے حسبِ ضرورت استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ ان میں مختلف رنگوں کی روشنائی بھی استعمال کی جاسکتی ہے ۔

آٹھ نو سال قبل پہلی دفعہ معلوم ہوا کہ پاکستان میں ڈالر پین اور پیانو پین بنانے والوں نے خوش خطی کے لئے "اردو قلم" کے نام سے ترچھی کٹی ہوئی نب کے پین بھی بنائے ہیں ۔ اس کے نب کی چوڑائی یعنی قط بہت چھوٹا سا ہوتا ہے ۔ یہی کوئی چار پانچ ملی میٹر۔ میں نے ان کی نب کو پتھر پر گھس کر مزید موٹا کرلیا ۔ اس کے لئے مجھے نب کی ہڈی (rib) کو تیز چاقو سے چھیلنا بھی پڑا ۔ لیکن بہترین قلم تیار ہوگئے ۔ اب نہ دوات اور سیاہی کا جھنجٹ اور نہ مقام اور وقت کی قید۔ ایک چھوٹے سے بٹوے میں یہ پین رکھ کر جہاں چاہے ساتھ لے جائیے اور جب دل چاہے نکال کرکسی بھی مناسب کاغذ پر مشق کیجئے ۔
کاغذ کا انتخاب بھی اہم ہے ۔ عام کاغذ سیاہی چوستا ہے اس لئے اس پر لکھنے سے صفائی نہیں آتی۔ اور قلم بھی چلنے میں اٹکتا ہے ۔ بہتر ہوگا کہ بٹر پیپر یا آرٹ پیپر استعمال کیا جائے ۔ اس کی چکنی سطح پر نہ تو سیاہی پھیلتی ہے اور نہ ہی قلم کی روانی میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ البتہ کاغذ پر پہلے پینسل سے ہلکی ہلکی لکیریں بنالینی چاہئیں تاکہ سطر سیدھی رہے اور حروف کی نشست متعین کرنے میں آسانی رہے ۔ ابتدا میں مشق کرنے کے لئے گراف پیپر بہت فائدہ مند ہوتا ہے ۔ نہ صرف یہ کہ اس پر افقی لکیریں بنی بنائی ہوتی ہیں بلکہ اس کی عمودی لکیریں حروف کو سیدھا رکھنے میں مدد دیتی ہیں ۔ لیکن گراف پیپر کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ سیاہی چوستا ہے ۔

چونکہ فائونٹین پین کی نب کو گھس کر چار یا پانچ ملی میٹر سے زیادہ چوڑا نہیں بنایا جاسکتا اس لئے اس سے خطِ خفی کی مشق تو ہوسکتی ہے لیکن خطِ جلی کی نہیں ۔ اس کے لئے وہی بانس کا قلم اور روشنائی استعمال کرنا پڑتے ہیں ۔ لیکن میں نے اس ہفتے ایک نیا تجربہ کیا ۔ انگریزی خطاطی کے لئے دستیاب موٹے مارکر سے اردو خوش خطی کی کوشش کرڈالی ۔ انگریزی کیلیگرافی کے مارکر کی نوک ( نب) سیدھی ہوتی ہے ۔ اسے تیز بلیڈ سے کاٹ کر ترچھا بنانا تو ممکن نہیں کہ اس سے نوک خراب ہوجاتی ہے اور ریشے باہر نکلنے لگتے ہیں ۔ لیکن میں نے کوشش کی کہ اسی سیدھی نوک کو ذرا گرفت تبدیل کرکے اور ہاتھ کو موڑ کر ترچھے زاویے سے کاغذ پر رکھا جائے اور اس طرح لکھا جائے ۔ نتیجہ اتنا برا نہیں رہا ۔ لیکن نستعلیق حروف کے دائرے اور نوکیں صحیح طریقے سے بنانا ممکن نہیں ہوسکا ۔ یہ مارکر ثلث اور نسخ میں نسبتاً آسانی سے استعمال ہوسکتا ہے ۔ آپ بھی کوشش کرکے دیکھئے ۔ میں ذیل میں اپنی مشق پیش کررہا ہوں ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس مشق میں اردو محفل کے کچھ باذوق احباب کا نام لکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ :):):)
ڈالر کا پین لمبائی میں ذرا کم ہوتا ہے اس لئے بہتر گرفت کے لئے اس کے پیچھے کاغذ کی ایک نلکی لگا کر لمبا کرلیا گیا ہے ۔ جگاڑ نمبر ۳۰۵۔ :)

 
Top