سیما علی

لائبریرین
گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم
ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی
افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
جب روٹھتا ہوں مجھ کو مناتی ہے مری ماں
آغوش میں پھر اپنے بٹھاتی ہے مری ماں
گر جاتا ہوں جب میں تو اٹھاتی ہے مری ماں
آنچل میں مرے اشک سُکھاتی ہے مری ماں
تھک ہار کے جب کام سے آتا ہوں میں واپس
کھانا مجھے ہاتھوں سے کھلاتی ہے مری ماں
درد اٹھتا ہے سینے میں زمانے کا کبھی تو
خود سوتی نہیں مجھ کو سلاتی ہے مری ماں
دیکھی نہیں جاتی کبھی اس سے مری غربت
ہر بوجھ مرا خود ہی اٹھاتی ہے مری ماں
تنہائی میں جب یاد کبھی آتی ہے ماں کی
لگتا ہے مجھے ایسا بلاتی ہے مری ماں
دکھ درد کسے اپنا سناے گا ندیم اب
“رہ رہ کے تری یاد ستاتی ہے مری ماں”
“ندیم سلطان پوری”
 

جاسمن

لائبریرین
ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے

منور رانا
 

جاسمن

لائبریرین
دعا کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے

افتخار عارف
 
Top