جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے منور رانا
جاسمن لائبریرین جون 30، 2021 #141 جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے منور رانا
جاسمن لائبریرین جون 30، 2021 #142 دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں محمد علی ساحل
جاسمن لائبریرین جون 30، 2021 #143 اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی نظیر باقری
جاسمن لائبریرین جولائی 6، 2021 #144 اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے ضمیر جعفری
جاسمن لائبریرین جولائی 6، 2021 #145 بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے ضمیر جعفری
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #146 زندگی چاہے گداگر ہی بناکر رکھ دے اے مری ماں تو میرا نام سکندر رکھ دے ماخوذ : ماں از قلم منور راناؔ آخری تدوین: اگست 10، 2021
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #147 کون سمجھائے یہ تنقید کے شہزادوں کو ماں پہ ہم شعر نہ کہتے تو یہ شہرت ہوتی ماخوذ : از ماں منور راناؔ آخری تدوین: اگست 10، 2021
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #148 بلندیوں کا بڑے سے بڑا نشان چھوا اٹھایا گود میں ماں نے تب آسمان چھوا ماخوذ : از ماں منور راناؔ آخری تدوین: اگست 10، 2021
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #149 مختصر ہوتے ہوئے بھی زندگی بڑھ جائے گی ماں کی آنکھیں چوم لیجیے روشنی بڑھ جائے گی ماخوذ : ماں از منور راناؔ
مختصر ہوتے ہوئے بھی زندگی بڑھ جائے گی ماں کی آنکھیں چوم لیجیے روشنی بڑھ جائے گی ماخوذ : ماں از منور راناؔ
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #150 اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے ماخوذ : از ماں منور راناؔ
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #151 مجھے بس اس لیے اچھی بہار لگتی ہے کہ یہ بھی ماں طرح خوشگوار لگتی ہے ماخوذ : از ماں منور راناؔ
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #152 منانے کے لیے ماں بیچ رستے میں چلی آئی یہ ذلت بھی مرے بیٹوں کے حصّے میں چلی آئی ماخوذ : از ماں منور راناؔ
منانے کے لیے ماں بیچ رستے میں چلی آئی یہ ذلت بھی مرے بیٹوں کے حصّے میں چلی آئی ماخوذ : از ماں منور راناؔ
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #153 کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے ماخوذ : از ماں منور راناؔ
کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے ماخوذ : از ماں منور راناؔ
MD MUBARAK ANSARI محفلین اگست 10، 2021 #154 ماں آج مجھ کو چھوڑ کے گاؤں چلی گئ میں آج اپنے آئینہ خانے سے کٹ گیا ماخوذ : از ماں منور راناؔ
سیما علی لائبریرین اپریل 27، 2022 #155 اگر ہو گود ماں کی تو فرشتے کچھ نہیں لِکھتے جوممتا روٹھ جائے توکنارے پھر نہیں دِکھتے یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دُکھ عابی سُنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چُبھتے عابی مکھنوی
اگر ہو گود ماں کی تو فرشتے کچھ نہیں لِکھتے جوممتا روٹھ جائے توکنارے پھر نہیں دِکھتے یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دُکھ عابی سُنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چُبھتے عابی مکھنوی
گُلِ یاسمیں لائبریرین اگست 17، 2022 #156 آئینہ دیکھ کر خوش ہیں میری آنکھیں بے حد میرے چہرے میں میری ماں کی مشابہت بھی ہے
گُلِ یاسمیں لائبریرین اگست 17، 2022 #157 ایک مدّت سے میری ماں نہیں سوئی تا بش میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے آخری تدوین: اگست 17، 2022
گُلِ یاسمیں لائبریرین اگست 17، 2022 #158 ماں موت کی آغوش میں جب تھک کے سوجاتی ہے ماں تب کہیں جا کر تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیے چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے؟ کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں زندگانی کے سفر میں گردشوں کی دھوپ میں جب کوئی سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں کب ضرورت ہو مری بچے کو، اتنا سوچ کر جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں بھوک سے مجبور ہو کر مہماں کے سامنے مانگتے ہیں بچے جب روٹی تو شرماتی ہے ماں جب کھلونے کو مچلتا ہے کوئی غربت کا پھول آنسوؤں کے ساز پر بچے کو بہلاتی ہے ماں لوٹ کر واپس سفر سے جب بھی گھر آتے ہیں ہم ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں دیر ہو جاتی ہے گھر آنے میں اکثر جب کبھی ریت پر مچھلی ہو جیسے ایسے گھبراتی ہے ماں شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دے جاتی ہے ماں
ماں موت کی آغوش میں جب تھک کے سوجاتی ہے ماں تب کہیں جا کر تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیے چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے؟ کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں زندگانی کے سفر میں گردشوں کی دھوپ میں جب کوئی سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں کب ضرورت ہو مری بچے کو، اتنا سوچ کر جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں بھوک سے مجبور ہو کر مہماں کے سامنے مانگتے ہیں بچے جب روٹی تو شرماتی ہے ماں جب کھلونے کو مچلتا ہے کوئی غربت کا پھول آنسوؤں کے ساز پر بچے کو بہلاتی ہے ماں لوٹ کر واپس سفر سے جب بھی گھر آتے ہیں ہم ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں دیر ہو جاتی ہے گھر آنے میں اکثر جب کبھی ریت پر مچھلی ہو جیسے ایسے گھبراتی ہے ماں شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دے جاتی ہے ماں
گُلِ یاسمیں لائبریرین اگست 17، 2022 #159 رب قادر ، رحیم ،کریم ایسا کوئی رحیم نہیں اللہ پاک ورگا پتر بھاویں زمانے دا غوث ہووے نہیں مانتے پیراں دی خاک ورگا
رب قادر ، رحیم ،کریم ایسا کوئی رحیم نہیں اللہ پاک ورگا پتر بھاویں زمانے دا غوث ہووے نہیں مانتے پیراں دی خاک ورگا
جاسمن لائبریرین فروری 2، 2023 #160 سرنگوں سارا جہاں ہے مامتا کے سامنے بد دعا میں ہے دعا اس کی دعا کے سامنے جہاں آراء تبسم