مبینہ توہین رسالت پر ہندومزدورہلاک

نبیل

تکنیکی معاون
ایک خبر کے مطابق اس ہندو مزدور جگدیش پر تشدد کے وقت پولیس وہاں موجود تھی جس کی موجودگی میں جگدیش کو تشدد کرکے موت گھاٹ‌ اتار دیا گیا اور پولیس نے بالکل مداخلت نہیں کی۔ کیا یہی ہے ہمارا قانون؟ اور کیا اس بربریت کی اجازت ہمارے مذہب نے دی ہوئی ہے؟

حوالہ: Police watched as Jagdesh was lynched by workers

The murder of factory worker, Jagdesh, who was attacked and killed by his colleagues on April 8 in Korangi Industrial Area may have been done in the presence of the police who did nothing to stop this from happening, eye witnesses told The News.

Jagdesh Kumar was murdered on suspicion that he had uttered blasphemous words, in the process enraging his fellow workers who beat him to death.

When contacted, the Korangi Police denied this allegation but did not give any details. After the death of Jagdesh, a Hindu by faith, the police registered FIR 268/08 under section 302 and 34 of the Pakistan Penal Code against “unknown persons.” The case is registered at the Korangi Police Station. However, till the filing of this report, no arrest has been made despite the fact that the murder took place in a crowded factory area in full view of several workers.

The deceased worker used to work in the Stretching department of Nova Leather Industries Private Limited, which is based in the Korangi Industrial Area. Jagdesh was serving in Nova Industries for the last eight years. He originally belonged to Mirpur Khas and he was living with his brother-in-law in Karachi in the Marvari Mohallah, located near Lyari General Hospital.

مزید پڑھیں۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک اور خبر کے مطابق جگدیش کے قتل کا پولیس کیس رجسٹر کرنے کی کوشش کرنے پر تقریباً 40 ہندو مزدوروں کو ان کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

حوالہ: 40 Hindu workers set to lose their jobs after Jagdesh’s murder

Some 40 Hindu workers – all residents of the Marwari Mohalla and neighbours of (late) Jagdesh Kumar – have been deprived of their jobs as the management of Nova Industries (in Korangi Industrial Area) has restricted their entrance. The move comes after some community members reportedly attempted to register Jagdesh’s murder case with the police, Lyari Town Minority Councilor, Ratan Kumar, told The News.

“Since Jagdesh’s murder on Tuesday, April 8, the factory van has not come to pick the workers from this vicinity and the workers fear they have lost their jobs. They have been receiving reports from their Muslim co-workers that the management of the factory has fired them all in reaction to Jagdesh’s alleged blasphemous remarks,” Kumar said.

Heightening the apprehension in this regard is the fact that that none of the factory management came to Jagdesh’s house to condole his death, say family members.

Hindus in the Marwari Mohalla, near Lyari General Hospital, which is home to approximately 2,000 registered voters, fear for their lives after the murder of Jagdesh, who was a member from their community. During a visit to the Mohalla, Kumar said that most young men, who were otherwise found roaming in the neighbourhood, are now staying indoors as they fear negative repercussions after Jagdesh’s death.

مزید پڑھیں۔۔
 
ایک خبر کے مطابق اس ہندو مزدور جگدیش پر تشدد کے وقت پولیس وہاں موجود تھی جس کی موجودگی میں جگدیش کو تشدد کرکے موت گھاٹ‌ اتار دیا گیا اور پولیس نے بالکل مداخلت نہیں کی۔ کیا یہی ہے ہمارا قانون؟ اور کیا اس بربریت کی اجازت ہمارے مذہب نے دی ہوئی ہے؟
حوالہ
مزید پڑھیں۔۔
ایسی بربریت کی ہمارا کوئی قانون یا مذہب اجازت نہیں دیتا۔ کچھ لوگ اس انتہا پسندی کا شکار ہیں اور بے معنی تاویلات لاتے ہیں۔ ہمارے معاشرہ میں یہ بات غلط العام بنی ہوئی ہے کہ " نظریاتی فرق کی سزا موت " ہے، جس کا اب تک کوئی قران یا اسوہ حسنہ سے ثبوت فراہم نہیں کرسکا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اہانت رسول یا کسی بھی رسول کی اہانت کی کیا واضح سزا قرآن یا اسوہ رسول سے یہ کچھ ثابت ہے۔ اس وجہ سے ہم ایسے مجرموں کو جو کہ " نظریاتی فرق کی سزا موت " یعنی دہشت گردی کے کریہہ جرم کے مجرم ہیں عمومی طور پر جانے دیتے ہیں کہ اس سے مذہبی جذبات متاثر ہوتے ہیں۔ ضرورت ہے ہر مسلم کو قرآن پڑھنے کی اور قرآن کی روشنی میں تمام دوسری روایات کو دیکھنے کی۔

اگر یہی اصول دنیا کے دیگر ممالک میں بھی چل نکلے تو ان ممالک میں موجود مسلمانوں کو باہر نکلنے کی ہمت بھی نہ ہو۔ جو لوگ اس اصول کو تسلیم کرتے ہیں وہ قطعاً اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ یہی اصول ان کے اپنے ساتھ استعمال کیا جائے۔
 

باسم

محفلین
باسم، بہت شکریہ، ان آیات کو شئیر کرنے کا۔ میرا اپنا خیال ہے کہ آپ اس سلسلے میں متفق ہیں کہ 33:57 کے مطابق اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دینے کی سزا، اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ میں رکھی ہے ، وہ یہ کہ اللہ تعالی ان لوگوں‌پر اس دنیا میں اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے۔

سورۃ 33 کی آیات 58 سے جو کہانی شروع ہوئی ہے وہ ام المومنین پر الزام و بہتان لگا کر، نعوذ باللہ ، اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دینے کے ضمن میں ہے۔ 'ملعونین' کے اس گروہ (دیکھئے جمع کاصیغہ) کا جو کہ ( 'ام المومنین' کے بارے) میں افواہیں پھیلا نے کا جرم کررہے تھے ، ان کے خلاف رسول اکرم کو بتایا جارہا ہے کے اس کے مواخذہ میں میں اللہ تعالی نے ایک دن ان (ملعونین) کے خلاف اٹھا کھڑا کرنا ہے، جنگ (یعنی قتال قتیلا )‌ کے لئے۔ عام مسلمانوں کو کسی بھی طور وہیں پر فیصلہ کرکے وہیں پر قتل کردینے کا حق نہیں دیا جارہا ہے جیسا کہ اس ہندو لڑکے کی موت کی صورت میں ہوا ہے۔
والسلام۔
فاروق سرور خان صاحب
جواب کا شکریہ
مگر آپ کے اس جواب میں ایک بات میرے لیے دلی اذیت کا باعث بنی ہے کہ آپ نے باری تعالٰی کے فرمان کو "کہانی" لکھا ہے۔
سورۃ 33 کی آیات 58 سے جو کہانی شروع ہوئی ہے وہ ام المومنین پر الزام و بہتان لگا کر، نعوذ باللہ ، اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دینے کے ضمن میں ہے۔
میں گمان کرلیتا ہوں کہ یہ آپ نے بے دھیانی میں لکھ دیا ہوگا قصدا آپ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہونگے اور یہ جملہ منتظمین کی نگاہ میں آنے سے رہ گیا ہوگا ۔
اس لیے آپ کو اس پر وضاحت پیش کرنے کا موقع دیتا ہوں اور اس کے بعد اس پر کچھ کہنے یا نہ کہنے کا فیصلہ کروں گا۔
جہاں تک آیات کی بات ہے تو
میں اس بات میں آپ سے متفق ہوں کہ آیت

[ARABIC]إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا ﴿٥٧﴾ [/ARABIC]
[AYAH]33:57[/AYAH] بلاشبہ جو لوگ اذیت دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو، لعنت بھیجی ہے ان پر اللہ نے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور تیار کررکھا ہے ان کے لیے رسوا کن عذاب۔

کی رو سے اللہ تعالٰی اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دینے والے پر اللہ تعالٰی دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتے ہیں

مگر آیت یہاں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ پہلے حصہ میں پیدا ہونے والوں دو سوالوں
ان ملعونین پر دنیا میں لعنت کس طرح ہے؟
اور ان پر آخرت لعنت کس طرح ہے؟
میں سے دوسرے ایک کا جواب دیتی ہے کہ
ان کیلیے آخرت میں لعنت، رسوا کن عذاب کی صورت میں ہے۔

پہلے سوال کا جواب آیت

[ARABIC]لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ﴿٦٠﴾
[/ARABIC][AYAH]33:60[/AYAH] اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔

[ARABIC]مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ﴿٦١﴾ [/ARABIC]
[AYAH]33:61[/AYAH] لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کہیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔

میں دیا گیا۔

آپ نے کہا آیت

[ARABIC]وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا ﴿٥٨﴾[/ARABIC]
[AYAH]33:58[/AYAH] اور جو لوگ اذیت دیتے ہیں مومن مردوں اور مومن عورتوں کو (الزام لگاکر) ایسے (کاموں) کا جو نہیں کیے انہوں نے تو بے شک انہوں نے اٹھایا اپنے اوپر بوجھ بڑے بہتان کا اور کھلے گناہ کا۔

ام المومنین پر الزام و بہتان لگا کر، نعوذ باللہ ، اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دینے کے ضمن میں ہے۔
حالانکہ آیت مبارکہ میں ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر اذیت پہنچانے کا ذکر ہے!
جو یقینا اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے کی کوشش سے ہوتی ہے
اور اس کی ایک صورت آپ نے بیان کی
مگر خود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شان میں گستاخی کرکے اذیت پہنچانا پہلی صورت سے زیادہ قبیح اور برا ہے۔
اور یہ ایمان والے مردوں اور عورتوں کو زیادہ اذیت پہنچانے والا ہے تو اس کی سزا میں یہ بھی شامل ہونگے۔

پھر اس آیت میں بھی دو بوجھوں کا ذکر ہے
ایک بہتان کا اور دوسرا گناہ کا
پہلے کا تعلق دنیا سے ہے اور دوسرے کا آخرت سے معلوم ہوا اس کی سزا دنیا اور آخرت میں ہوگی۔

اگلی آیت

[ARABIC]يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ﴿٥٩﴾[/ARABIC]
[AYAH]33:59[/AYAH] اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنے اوپر اپنی چادر کے پَلّو۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔

میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کو حکم ہے کہ وہ اپنی ازواج اور بنات مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنھن اور سب ایمان والوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ ان ملعونین کے ایذاء سے بچاؤ کی تدبیر کرلیں
آیت میں ایک اصول سمجھایا کہ ایمان والے ایسے انتظامات کرلیں کہ ان ملعونین کو ایذاء کا موقع ہی نہ ملے
اور اس سے پہلے جو ان انتظامات میں کوتاہی ہوئی اسے اللہ معاف فرمادیں گے۔

ایمان والوں کے بعد آیت

[ARABIC]لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ﴿٦٠﴾
[/ARABIC][AYAH]33:60[/AYAH] اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔

میں ان ملعون منافقین اور جن کے دلوں میں اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والے مردوں اور عورتوں کو اذیت دینے کا مرض ہے اور جو ہیجان انگیز جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں تنبیہ کی جارہی ہے اور ان کی دنیا میں سزا بیان کی جارہی ہے کہ وہ اب ان حرکات سے باز آجائیں اگر وہ اب بھی باز نہ آئے تو ہم آپ کو غلبہ دے کر انہیں مسلمانوں کے شہر مدینہ سے ذلیل کرکے ہابر نکال دیں گے اور یہ شہر میں بہت تھوڑا عرصہ ہی آپ کے ساتھ رہیں گے
اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے تسلی بھی ہے کہ آپ نے ان کی اذیتوں پر صبر کا حق ادا کردیا اب یہ مزید آپ کے ساتھ نہیں رہیں گے اور ہم انہیں دنیا میں سزا دیں گے۔

اگلی آیت

[ARABIC]مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ﴿٦١﴾ [/ARABIC]
[AYAH]33:61[/AYAH] لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کہیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔

میں ان کیلیے عام دنیاوی سزا کا بیان ہے کہ یہ ملعون جو اللہ کی رحمت سے بہت دور ہیں جہاں کہیں بھی پائے گئے، پکڑے جائیں گے اور بری طرح قتل کیے جائیں گے۔
اس اذیت کی دنیا میں سزا آپ نے خود تسلیم کی ہے اور اسے جنگ و قتال کے ساتھ بیان کیا ہے
آخری آیت میں صاف ذکر ہے کہ انہیں قتل کیا جائے گا جہاں کہیں پائے جائیں۔
اوپن برہان کے تقریبا سبھی اردو اور انگریزی مترجمین نے ترجمہ میں قتل اور اس کے ہم معنٰی الفاظ
killed killingly، slain، slaughter، murdered، put to death، done away with for good استعمال کیے ہیں۔
اور ساتھ ہی یہ بات بھی غور طلب ہے کہ [AYAH]33:57[/AYAH] میں اللہ تعالٰی نے لعنت اور سزا کی نسبت اپنا نام لیکر اپنی طرف اور [AYAH]33:60[/AYAH] میں جمع متکلم کا صیغہ لاکر اپنی طرف جبکہ [AYAH]33:61[/AYAH] میں مجہول کا صیغہ لاکر غائب کی طرف نسبت کی ہے۔

لہذا قران کی واضح آیات سے ثابت ہے کہ ایسے ملزم کو اسلامی قانون کے مطابق قتل کی سزا ہوگی۔
اب یہ سزا اسلامی عدالت دے گی اسے ثابت کرنے کی ضرورت ہے

آیات مبارکہ کو ایک ساتھ ایک بار پھر دیکھیے:
[ARABIC]إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا ﴿٥٧﴾ [/ARABIC]
[AYAH]33:57[/AYAH] بلاشبہ جو لوگ اذیت دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو، لعنت بھیجی ہے ان پر اللہ نے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور تیار کررکھا ہے ان کے لیے رسوا کن عذاب۔
[ARABIC]وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا ﴿٥٨﴾[/ARABIC]
[AYAH]33:58[/AYAH] اور جو لوگ اذیت دیتے ہیں مومن مردوں اور مومن عورتوں کو (الزام لگاکر) ایسے (کاموں) کا جو نہیں کیے انہوں نے تو بے شک انہوں نے اٹھایا اپنے اوپر بوجھ بڑے بہتان کا اور کھلے گناہ کا۔
[ARABIC]يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ﴿٥٩﴾[/ARABIC]
[AYAH]33:59[/AYAH] اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنے اوپر اپنی چادر کے پَلّو۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔
[ARABIC]لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ﴿٦٠﴾
[/ARABIC][AYAH]33:60[/AYAH] اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔
[ARABIC]مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ﴿٦١﴾ [/ARABIC]
[AYAH]33:61[/AYAH] لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کہیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔

یہ پوسٹ قران میں توہین رسالت پر قتل کی سزا کے متعلق ہے کیونکہ آپ نے اس کیلیے آیت مانگی تھی
نہ کہ ہندو لڑکے کے محض اس الزام کی بناء پر قتل کے متعلق
 
معذرت خواہ ہوں لفظ کہانی کے لئے، یہ ایک غیر ارادی غلطی ہے۔ گو کہ اس کی وجہ لسانی ہے، لیکن وہ وجہ بتا کر کوئی عذر پیش کرنا نہیں چاہتا۔

والسلام
 
سیفی ،

1۔ آپ کے سوال کا جواب بہت واضح‌طریقے سے دیا جاچکا ہے۔ کہ یہ روایات قرآن سے نہیں ثابت۔
2۔ اس بات پر خاطر خواہ بحث کی جاچکی ہے کہ جو لوگ توہین رسالت کے مرتکب ہیں ان کی کی سزا فی الفور مجمع کے ہاتھون موت نہیں ۔
3۔ یہ ذہن میں رکھئے کہ ہر شخص کو اس کے ایمان کے مطابق گواہی دی جاتی ہے۔ مسلمان قرآن پر حلف لیتا ہے ، ہندو گیتا پر ، عیسائی بائیبل پر اور یہودی عہد نامہ قدیم پر۔ آپ کن کتب پر ایمان رکھتے ہیں ، واضح فرمائیے تاکہ آپ کو انہی کتب سے ثبوت پیش کیا جائے۔
4۔ میں اپنے مذہب اپنے یقین اور نظریات کی بہت خوب وضاحت کر چکا ہوں۔ اور بقرۃ 177 کے مطابق، ایمان رکھتا ہوں۔
5۔ ان کتب روایات سے قرآن کو ثابت کیا جاسکتا ہے۔ بھائی، قرآن ان تمام کتب کی کسوٹی ہے۔ یہ کتب قرآن کی کسوٹی نہیں
6، آپ فتنہ انکار اقوال و اعمال رسول اللہ کے داعی ہیں ۔ اور من گھڑت کتب کے پروموٹر ہیں ، جن پر آپ کو خود بھی یقین نہیں۔ آپ کا اپنا کوئی یقین نہیں۔

7۔ آپ میرا یقین، ایمان اور مذہب کچھ کم سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ میں کچھ مزید کتب رویات پر ایمان لے آؤن۔ تو ان کتب کے نام بتائیے جن پر میرا ایمان مثل القرآن لانا ضروری ہے۔ یہ کتب روایات ، کونسی ہیں اور ان کا کون سا ایڈیشن اور ورژن آپ مجھ سے منوانا چاہتے ہیں۔ اس مد میں عرض یہ ہے کہ میرے ماننے کے لئے غور کرنے کے لیے پہلی شرط درج ذیل ہے۔

اگر آپ کو یقین ہے تو آپ ایک گواہ اور لے آئیے اور اپ دونوں اللہ کی قسم کھا کر یہ کہہ دیجئے کہ آپ بذات خود گواہی دیتے ہیں کہ یہ کتب روایات مثل قرآن درست ہیں، ان کی ایک ایک روایت درست ہے۔ الہامی ہے اور من جانب اللہ ہے اور آپ نے ان کی ایک ایک روایت کو خود ایک ایسے راوی سے سنا ہے جس نے آخرتاً ایک ایسے راوی سے سنا تھا جس نے رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اور یہ رہی وہ اصل کتاب جو اصل مصنف نے لکھی تھی۔ کہ اس کے بعد سے اس پر سب مسلمان ان کتب روایات پر ایمان مثل قران لے آئے۔ اور اگر آپ کی گواہی جھوٹی ہو تو اللہ کا عذاب آپ پر نازل ہو۔

میں منتظر رہوں گا۔ کہ پتہ چلے کہ آپ مجھ کو کس بات پر ایمان لے آنا چاہتے ہیں ؟ اس وقت تک جب تک اس مجھے آپ کا جواب نکتہ نمبر 7 کے بارے میں‌ موصول نہ ہو، ہم صرف اور صرف اس 22 سالہ ہندو لڑکے کے بہیمانہ قتل جو کہ " نظریاتی اختلافات کی سزا موت " کے قائل ہیں جو کہ قرآن سے ثابت نہیں پر اور صرف اس بات پر بحث جاری رکھیں گے۔

اب تک ہم یہ دیکھ چکے ہیں کہ قرآن سے کسی رسول اکرم کو اذیت دینے کے جرم میں قتل کیا جانا ثابت نہیں ، ایسے لوگ قاتل ہیں ، ہیرو نہیں اور ان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دھاگہ اپنے اصل موضوع سے ہٹ کر کافی دور نکل گیا ہے۔

یا تو دوسری باتوں کے لیے نیا دھاگہ کھول لیں یا پھر موضوع پر رہیں۔

بہت شکریہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے، پھر گذارش کر رہا ہوں کہ یہ دھاگہ اپنے اصل موضوع سے بہت دور نکل گیا ہے۔ ہندو مزدور کی ہلاکت اب قصہ پارینہ ہو چکی۔

آپ اپنی صحتمند بحث جاری رکھیں لیکن اس کے لیے الگ سے دھاگہ کھول لیں، میں اس دھاگے سے بھی متعلقہ پیغامات اُس دھاگے میں منتقل کر دوں گا۔

امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
 

سیفی

محفلین
یہ کیا باقی پوسٹس کدھر چلی گئیں۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: بوڑھے باپ پرتوہین رسالت کا خوف ، بی بی سی اردو


ساٹھ سالہ پربھو داس اپنے شہر میں اتنے خوفزدہ کبھی نہیں رہے جتنا خوف انہیں آجکل محسوس ہو رہا ہے۔
میرپور خاص کے مارواڑی ہندو محلے میں وہ اپنے گھر کو دن میں بھی اندر سے کنڈی لگا کر بیٹھتے ہیں ۔

انہوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انہیں مسلم شدت پسندوں سے خوف رہتا ہے کہ کہیں وہ انہیں بھی ان کےبیٹے جگدیش کی طرح توہین رسالت کا مرتکب قرار دیکر قتل نہ کردیں۔

پربھوداس چھبیس سالہ مزدور جگدیش کمار کے والد ہیں جنہیں اپریل کے ابتدائی ہفتے میں کورنگی کراچی کی ایک لیدر فیکٹری میں مبینہ طور پر توہین رسالت کی وجہ سے پتھر اور لوہے کی سلاخیں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔مسلم مزدوروں نے فیکٹری اوزاروں سے جگدیش کی آنکھیں بھی پھوڑ دی تھیں۔

پربھوداس کا کہنا تھا کہ اپنی تمام کوششوں کےباوجود وہ اپنے بیٹے کی مسخ شدہ لاش نہیں بھول سکتے۔بار بار جگدیش کا وہ لہولہان چہرہ ان کے سامنے آجاتا ہے اور وہ دن رات سوچتے رہتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو اتنی بیدردری سے کیوں مارا گیا۔اس وقت جگدیش نے کتنا درد محسوس کیا ہوگا ؟
پربھوداس نے اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ کورنگی چار تھانے میں درج کروانے سے انکار کردیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ ’جو ہمارا سہارا تھا وہ توگیا اب مقدمے سے اپنے لیے اور خطرہ کیسے مول لیں‘۔​

مکمل خبر پڑھیں۔۔
 

باسم

محفلین
اس میں بہت قصور میڈیا کا بھی ہے جس نے وہی بات پھیلائی جو مشہور کی جارہی تھی، اصل بات کی تہہ میں جانے کی کوشش نہیں کی حالانکہ اس کے رشتے داروں نے کہہ دیا تھا کہ بات وہ نہیں جو پھیلائی گئی ہے مگر
ایشیائی انسانی حقوق کی ایک کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جگدیش کو فیکٹری میں ساتھ کام کرنے والی ایک مسلم لڑکی سے قربت کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔
پربھوداس کےمطابق فیکٹری کی ایک سپروائیزر نوشابہ نے جگدیش کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا جو بات دوسرے مزدوروں کو پسند نہیں تھی ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک مسلمان ۔ ۔ ۔ چند مسلمانوں ۔ ۔ ۔ کئی مسلمانوں کے پاس آخر ایسی کونسی شرعی وجہ ہوتی ہے کہ وہ کسی انسان کو اس کی زندگی سے محروم کر دینا ایک کھیل سمجھ لیتے ہیں جبکہ خدا نے زندگی اور موت کا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھا ہے اور ہر انسان کو اپنی مکمل زندگی جینے کا پورا حق دیا ہے ؟!

لوگ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے کلام میں بار بار جس چیز کو اہمیت دی ہے وہ حقوق العباد ہے ۔

؟
 
کچھ لوگوں‌ کا یہ ایمان ہے کہ ----- نظریاتی اختلاف کی سزا ہے گردن زدنی ------- یہی ان کا اسلام ہے اور یہی ان کا جہاد - ان کے اس ایمان کی وجہ ان کی اپنی روایات ہیں جن کو وہ احادیث قرار دیتے ہیں ، ایسی روایات جو کسی طور قرآن سے ثابت نہیں ہوتی ہیں۔

اس ضمن میں‌مزید دیکھئے، معاشرے میں عورت کے مقام کے عنوان سے دھاگہ ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=8520&page=23
جس میں ملازمہ یا باندی کو کس طرح ہر حق سے محروم کیا گیا ہے ، ثبوت میں جو روایات پیش کی گئی ہیں وہ قرآن سے کس قدر اختلاف رکھتی ہیں۔

کیا لڑکیوں کو لکھنا سکھانا منع ہے؟ کیا لڑکیوں‌کو سورۃ یوسف پڑھانا منع ہے؟
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=11674
 
درست فرمایا آپ نے۔ تاکہ جہاں‌پر یہ ڈسکشن ہے وہاں‌ ہی کیا جائے۔ ہر جگہ مقصد مختلف ہے۔ اگر آپ غور کیجئے تو۔ بہت شکریہ اس نشاندہی کا۔
 
Top