مجھے ایک سائنس چاہیے

سائنس کی بجائے کیوں؟ سائنس اور اسلام ساتھ ساتھ کیوں نہیں؟
میری رائے میں سائنس اور اسلام کی آپس میں کوئی دشمنی نہیں، بس کچھ کم فہم اور کچھ شرارتی لوگ سائنس کو اسلام کے مقابلے میں کھڑا کرتے رہنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے ۔ سائنس اور اسلام دونوں مل کے بھی ایسا آئیڈیل معاشرہ پیدا کر سکتے ہیں ۔
سائنس بغیر مشاہدے کے کسی بات کو تسلیم کرتی ہے؟
ایمان کی تعریف ہی یہ ہے کہ بن دیکھے خدا کو ماننا۔ اللذین یؤمنون بالغیب۔ اگر دونوں کو ساتھ چلانا ہیں تو حدود طے کرنی ہوں گی۔
 
غیر متفق ۔ ۔ ۔ بغیر کسی معذرت کے ۔ ۔ ۔ ( سائنس اجسام پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ جبکہ تحریر۔ ۔ ۔ احساس ۔ ۔ کی طرف توجہ دلا رہی ہے)
یہ بات(احساس سائنس کی قید میں نہیں آتے) میں اس سے پہلے ہزاروں بار سن چکا ہوں اور اس کی میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں۔ اپنی رائے کا اظہار کر دیا آپ کو غیر متفق ہونے کا حق ہے۔
 
سائنس بغیر مشاہدے کے کسی بات کو تسلیم کرتی ہے؟
ایمان کی تعریف ہی یہ ہے کہ بن دیکھے خدا کو ماننا۔ اللذین یؤمنون بالغیب۔ اگر دونوں کو ساتھ چلانا ہیں تو حدود طے کرنی ہوں گی۔
اسی لئے میں پہلے عرض کیا تھا کہ

اخلاقیات کا درس سائنس کو پڑھانا پڑے گا اور یہ صلاحیت صرف مذہب کے پاس ہے۔ سائنس کو اپنا کام کرتے رہنے دیں اور مذہب کی طاقت سے سائنس کے منہ زور گھوڑے کو قابو میں رکھنے کی کوشش کریں ۔
 

الشفاء

لائبریرین
وہ سائنس جو تحقیق کر کے ایسی ٹیکنالوجی لائے جو انسان کو آئی‌وی‌آر کی طرح با‌اخلاق بنا دے۔ وہ سائنس جو ریل کی پٹڑی جیسا صبر سکھا دے۔ وہ سائنس جو محبت کا کوئی آلہ بنا کر پوری دنیا میں اسے سِم کی طرح بانٹ دے۔ وہ سائنس جو بنی‌آدم میں غصے کو جڑ سے اکھیڑ سکے۔ وہ سائنس جو کینے اور بغض کا علاج دریافت کرے۔ وہ سائنس جو انسان کی قدر تھری ڈی میں دکھائے۔ وہ سائنس جو خوف اور دہشت کو بم سے اڑا دے۔ وہ سائنس جو تنہائی کا مداوا ہو۔ وہ سائنس جو رشتوں کو لافانی بنا دے۔ وہ سائنس جو ظرف کو برج‌العرب سے بھی بلند اٹھا دے۔وہ سائنس جو دل کی گرہیں کھول سکے۔ وہ سائنس جو غم کو رسولی کی طرح نکال پھینکے۔ وہ سائنس جو تحمل اور برداشت کی ٹھنڈک اے‌سی سے بھی سستی بیچے۔ وہ سائنس جو قربانی کے جذبے کو کارخانوں میں تھوک کے حساب سے پیدا کر کے گھر گھر پہنچا دے۔ وہ سائنس جو حرص‌و‌آز کو مار بھگانے والا سپرے ایجاد کرے۔ وہ سائنس جو احساس کے ستاروں پر کمند ڈالے۔ وہ سائنس جو ضمیر کی گہرائیوں میں دفن خزانے کھود لائے۔
پیارے بھائی۔ بلاشبہ آپ کی مطلوبہ سائنس موجود ہے۔ اور اس کے پاس وہ ٹیکنالوجی بھی ہے جس کے ذریعے آپ کی بیان کردہ ضروریات کا تمام سامان مہیا ہو سکتا ہے۔ بشرطیکہ ہم اس ٹیکنالوجی کے ایکسپرٹ سائنس دانوں سے رابطے میں رہیں جو کہ آج کل آٹے میں نمک کے برابر ہیں، لیکن موجود ہیں۔ اور اس ٹیکنالوجی کا نام "تزکیہ نفس" ہے۔ اور اس کے سائنس دانوں کو "صوفیاء" کہتے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان کے قریب جانے کو تیار نہیں کیونکہ ہمیں چوسنی اور جھنجنے کی عادت ڈال دی گئی ہے۔ جبکہ صوفیاء کی سائنس گاہوں میں جانا " یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے" کے مترادف ہے۔ جس کا ہم میں حوصلہ نہیں رہا ، الا ماشاءاللہ۔ لیکن یقین کریں کہ صرف "تزکیہ نفس و تصفیہ قلب " کی ٹیکنالوجی ہی ہمیں ہماری مطلوبہ سہولیات مہیا کر سکتی ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
یہ بات(احساس سائنس کی قید میں نہیں آتے) میں اس سے پہلے ہزاروں بار سن چکا ہوں اور اس کی میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں۔ اپنی رائے کا اظہار کر دیا آپ کو غیر متفق ہونے کا حق ہے۔
ریحان صاحب ۔ ۔ بہتر ۔ ۔ ۔ آپ نے اپنا اظہاریہ دے دیا ۔ ۔ ۔ پھر بھی حقیقت اپنی حقیقی حیثیت کے ساتھ رہے گی ۔ ۔ ۔
 

ربیع م

محفلین
جنگی ضروریات ہمیشہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے سب سے بڑا محرک رہی ہیں اور جنگ کے دوران کئی گنا تیزی سے ٹیکنالوجی ترقی کرتی ہے!
چاہے جنگ عظیم اول و دوم کو دیکھ لیں، سرد جنگ کا زمانہ یا حالیہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دور!
 

اکمل زیدی

محفلین
اخلاقیات تربیت کا حصہ ہیں اور یہی ریکوائرمنٹ ہے زیدی صاحب :)
میڈم میں بھی یہی کہہ رہا تھا اگر اخلاقیات بھی سوفٹ ویئر کی صورت ہوتی تو اسے انسٹال کرنے کے لئے بھی کچھ درکار ہوتا . . . جیسے بقول مخمور دہلوی کے "محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پہ گایا نہیں جاتا" :)
 
سائنس کا ایک برا اثر یہ بھی ہے کہ لوگ سائنس کے کرشموں کو دیکھ کر مادہ پرست ہوتے جا رہے ہیں اور اطمینانِ قلب ختم ہوتا جا رہا ہے۔سائنس انسانوں کے لئےنعمت ہے کیونکہ اگر انسان چاہے تو اس سے فوائد اٹھا سکتاہے۔انسان کی کم عقلی ہے کہ وہ نقصانات کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔ رب کریم ہمیں زیادہ سے زیادہ سائنس کے فوائد اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
 
سائنس کا ایک برا اثر یہ بھی ہے کہ لوگ سائنس کے کرشموں کو دیکھ کر مادہ پرست ہوتے جا رہے ہیں
راحیل فاروق صاحب نے جو الزام سائنس پر دھرا ہے اصل میں سائنسی ترقی کی وجہ سے پیدا ہونے والی انسانی مادہ پرستی پر دھرنا چاہئے اصل قصور اسی کا ہے۔
 
جنگی ضروریات ہمیشہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے سب سے بڑا محرک رہی ہیں اور جنگ کے دوران کئی گنا تیزی سے ٹیکنالوجی ترقی کرتی ہے!
چاہے جنگ عظیم اول و دوم کو دیکھ لیں، سرد جنگ کا زمانہ یا حالیہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دور!
سائنس کی وجہ سےطرزِ جنگ و جدل بھی بدل گیا ہے۔انسانوں کے پرانےہتھیار بالکل بے کار ہو چکےہیں۔آج کل تو جنگو ں میں ٹینکوں، میزائلوں، آبدوزوں اور لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے لاکھوں قیمتی جانیں تلف ہوتی ہیں۔آجکل ایٹم بم کا زمانہ ہے جس کی ہلاکت آفرینی ہے اور جس کی تباہی کے تصور سےہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایک ہی ایٹم بم سے لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ جس کی روشنی سے لوگ اندھے ہو جاتے ہیں، میلوں دور کھڑےہوئے آدمی کے کان کے پردے اس کی آواز سے پھٹ جاتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ میں امریکہ نے جاپان کے شہر ناگاساکی اور ہیروشیما پر ایٹم بم گرائے۔ جس سے لاکھوں جانیں تلف ہو گئیں اور آج بھی وہاں جو بچے پیدا ہوتے ہیں تو کسی کے کان نہیں ہوتے، تو کوئی نابینا ہے اور کوئی اپاہج پیدا ہوتے ہیں۔ایسی جدید ٹیکنالوجی کس کام کی جس کا خمیازہ کئی صدیوں تک ادا کرنا پڑے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سائنس تو اب ایسی ویسی ہونے سے رہی! سائنس دانوں کو بھی اب سمجھانے کا زیادہ فائدہ نہیں، وہ پہلے ہی سمجھے سمجھائے ہوئے ہیں ۔۔۔ اب تو جو ہونا ہے، ہو کر رہنا ہے ۔۔۔!!! تحریر اپنی جگہ لاجواب ہے!!! آخر، آپ کے قلم کا شاہکار ہے راحیل میاں :)
 

عثمان

محفلین
میرا خیال ہے کہ "دین اور دکان" والی تحریر کے بعد معاملے کو توازن دینے کے لیے آپ نے یہ لکھا ہے۔ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
میڈم میں بھی یہی کہہ رہا تھا اگر اخلاقیات بھی سوفٹ ویئر کی صورت ہوتی تو اسے انسٹال کرنے کے لئے بھی کچھ درکار ہوتا . . . جیسے بقول مخمور دہلوی کے "محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پہ گایا نہیں جاتا" :)
حضور میں نے بھی سائنس کے حوالے سے سافٹ وئیر کا تڑکا لگایا تھا ورنہ آپ بھی وہی بات کہہ رہے ہیں جو میں نے عرض کیا ۔ :)
 

عاطف ملک

محفلین
وہ سائنس جو تحقیق کر کے ایسی ٹیکنالوجی لائے جو انسان کو آئی‌وی‌آر کی طرح با‌اخلاق بنا دے۔ وہ سائنس جو ریل کی پٹڑی جیسا صبر سکھا دے۔ وہ سائنس جو محبت کا کوئی آلہ بنا کر پوری دنیا میں اسے سِم کی طرح بانٹ دے۔ وہ سائنس جو بنی‌آدم میں غصے کو جڑ سے اکھیڑ سکے۔ وہ سائنس جو کینے اور بغض کا علاج دریافت کرے۔ وہ سائنس جو انسان کی قدر تھری ڈی میں دکھائے۔ وہ سائنس جو خوف اور دہشت کو بم سے اڑا دے۔ وہ سائنس جو تنہائی کا مداوا ہو۔ وہ سائنس جو رشتوں کو لافانی بنا دے۔ وہ سائنس جو ظرف کو برج‌العرب سے بھی بلند اٹھا دے۔وہ سائنس جو دل کی گرہیں کھول سکے۔ وہ سائنس جو غم کو رسولی کی طرح نکال پھینکے۔ وہ سائنس جو تحمل اور برداشت کی ٹھنڈک اے‌سی سے بھی سستی بیچے۔ وہ سائنس جو قربانی کے جذبے کو کارخانوں میں تھوک کے حساب سے پیدا کر کے گھر گھر پہنچا دے۔ وہ سائنس جو حرص‌و‌آز کو مار بھگانے والا سپرے ایجاد کرے۔ وہ سائنس جو احساس کے ستاروں پر کمند ڈالے۔ وہ سائنس جو ضمیر کی گہرائیوں میں دفن خزانے کھود لائے۔
اللہ رے آپ کی سائنسی ضروریات :in-love:
آپ سائنس کی تلاش میں ہیں توامید ہے کہ ایسی سائنس بھی آپ کی تلاش میں ہو گی۔
بس کھلے ذہن اور دل سے تلاش جاری رکھیں۔

ویسے تو سائنس کا لفظ دیکھ کر ہی تحریر سے دور بھاگ جاتا ہوں۔ مگر آپ کا نام ساتھ لکھا تھا تو سوچا پڑھ ہی لوں۔
حضور جانا کراچی ہے اور پشاور والی ٹرین پر بیٹھ گئے ہیں۔ :)
ایک طرف لوگ سائنس کو اسلام سے ثابت کرنے پر جزبز ہوتے ہیں اور آپ اخلاقیات کو سائنس کے پیمانوں میں تول رہے ہیں۔ ہر طرف سے مار ہی کھانی ہے؟ :)
اس کی سائنس یہی ہے کہ اپنے انجن کو درست رکھیں اور حلقۂ اثر تک درست رویے اور بات پہنچاتے رہیں۔
کافی حد تک متفق ہوں اس سے۔
سائنس کے پاس شاید ابھی ان مسائل کا حل نہیں ہے جن کا آپ نے ذکر کیا۔
ابھی ان سے اخلاقیات کے زور پر ہی نمٹنے کی کوشش کریں۔تب تک تابش بھائی جیسے لوگ کوئی سافٹ ویئر ڈیزائن کر لیں گے ;)
 
Top