اس لیے میں کہتا ہوں کہ مجھے ایک سائنس چاہیے۔
وہ سائنس جو تحقیق کر کے ایسی ٹیکنالوجی لائے جو انسان کو آئیویآر کی طرح بااخلاق بنا دے۔ وہ سائنس جو ریل کی پٹڑی جیسا صبر سکھا دے۔ وہ سائنس جو محبت کا کوئی آلہ بنا کر پوری دنیا میں اسے سِم کی طرح بانٹ دے۔ وہ سائنس جو بنیآدم میں غصے کو جڑ سے اکھیڑ سکے۔ وہ سائنس جو کینے اور بغض کا علاج دریافت کرے۔ وہ سائنس جو انسان کی قدر تھری ڈی میں دکھائے۔ وہ سائنس جو خوف اور دہشت کو بم سے اڑا دے۔ وہ سائنس جو تنہائی کا مداوا ہو۔ وہ سائنس جو رشتوں کو لافانی بنا دے۔ وہ سائنس جو ظرف کو برجالعرب سے بھی بلند اٹھا دے۔وہ سائنس جو دل کی گرہیں کھول سکے۔ وہ سائنس جو غم کو رسولی کی طرح نکال پھینکے۔ وہ سائنس جو تحمل اور برداشت کی ٹھنڈک اےسی سے بھی سستی بیچے۔ وہ سائنس جو قربانی کے جذبے کو کارخانوں میں تھوک کے حساب سے پیدا کر کے گھر گھر پہنچا دے۔ وہ سائنس جو حرصوآز کو مار بھگانے والا سپرے ایجاد کرے۔ وہ سائنس جو احساس کے ستاروں پر کمند ڈالے۔ وہ سائنس جو ضمیر کی گہرائیوں میں دفن خزانے کھود لائے۔
مجھے ایک سائنس چاہیے جو محض میرے آنسو پونچھنے میں نہ لگی رہے بلکہ مجھے ہنسنا سکھائے۔ مجھے ایک ٹیکنالوجی چاہیے جو نت نئے رہڑو بنا بنا کر نہ دے بلکہ مجھے اپنی ٹانگوں پر کھڑا کرے۔ میں موجودہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بےزار ہو گیا ہوں۔ بہت ہی بےزار!
تو کارِزمیں را نکو ساختی
کہ باآسماں نیز پرداختی