ماہی احمد
لائبریرین
گو کہ الفاظ کو باندھنا میری سرشت نہیں، اور نہ ہی یہ میرا شعبہ ہے، مگر پھر بھی آج عادت سے ہٹ کر کچھ لفظوں کو جکڑا ہے، استاد محترم اور دیگر دوستوں سے درخواست ہے اصلاح فرمائیں
مجھے عشق نہیں، مجھے پیار نہیں، میرا لفظوں کا بیوپار نہیں
یہ جو پریم کی روگ کہانی ہے، میرے گلے میں اس کا ہار نہیں
پر لفظ تو لفظ ہی ہوتے ہیں، نہ ہنستے ہیں نہ روتے ہیں
نہ سونا ہیں نہ چاندی ہیں، نہ دشمن ہیں نہ یار، نہیں
کیوں آبلہ پا کو روتے ہو، کیوں ضبط اب اپنا کھوتے ہو؟
تم ہی نے کہا تھا اس رہ پر کوئی سنگ نہیں، کوئی خار نہیں
یہ دنیا جھوٹ فریب بہت، یاں پیت سنجوگ کے ڈھونگ بہت
جو بازیِ الفت کھیلے گا اسے جیت نہیں اسے ہار نہیں
اک پھول سجایا بالوں میں، اک نام ہے لکھا ہاتھوں میں
تیری چاہت کا میرے کاندھوں پر اب اور تو کوئی بار نہیں؟
غلطی کی، دل بے مول دیا، اور دل نے عقدہ کھول دیا
یہ جھوٹی ہے جو کہتی ہے مجھے پیار نہیں مجھے پیار نہیں
مجھے عشق نہیں، مجھے پیار نہیں، میرا لفظوں کا بیوپار نہیں
یہ جو پریم کی روگ کہانی ہے، میرے گلے میں اس کا ہار نہیں
پر لفظ تو لفظ ہی ہوتے ہیں، نہ ہنستے ہیں نہ روتے ہیں
نہ سونا ہیں نہ چاندی ہیں، نہ دشمن ہیں نہ یار، نہیں
کیوں آبلہ پا کو روتے ہو، کیوں ضبط اب اپنا کھوتے ہو؟
تم ہی نے کہا تھا اس رہ پر کوئی سنگ نہیں، کوئی خار نہیں
یہ دنیا جھوٹ فریب بہت، یاں پیت سنجوگ کے ڈھونگ بہت
جو بازیِ الفت کھیلے گا اسے جیت نہیں اسے ہار نہیں
اک پھول سجایا بالوں میں، اک نام ہے لکھا ہاتھوں میں
تیری چاہت کا میرے کاندھوں پر اب اور تو کوئی بار نہیں؟
غلطی کی، دل بے مول دیا، اور دل نے عقدہ کھول دیا
یہ جھوٹی ہے جو کہتی ہے مجھے پیار نہیں مجھے پیار نہیں
آخری تدوین: