محبت کے موضوع پر اشعار!

ماوراء

محفلین
~~
جو باتیں کہہ نہیں سکتا انہیں میں فرض کرتا ہوں
چلو میں فرض کرتا ہوں مجھے تم سے محبت ہے
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم
آؤ کہ جشنِ مرگِ محبت منائیں ہم
(اختر الایمان)
 

ظفری

لائبریرین
ملیں گی اپنے نصیب کی خوشیاں
بس انتظار ہے کب یہ کمال ہونا ہے
ہر ایک شخص چلے گا ہماری راہوں پر
محبتوں میں ہمیں بے مثال ہونا ہے
 

ظفری

لائبریرین
وہ ایک پل کے لیئے آرزو محبت کی
پھر ایک عمر سفر کے غبار میں رہنا
مری دعا کو کہیں راستہ نہیں ملتا
جہاں بھی رہنا اسی انتشار میں رہنا
 

الف عین

لائبریرین
وصال و ہجر کا جھگڑا نہیں ہے میرے لیے
میں جی رہا ہوں محبت کی دھوپ چھاؤں میں
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کے بہکے ہوئے آشیانے کو آگ لگا بیٹھے
ہائے تیری یاد میں ہم ساری دنیا ہی بھلا بیٹھے
 

شمشاد

لائبریرین
دل میں نہ ہو جرات تو محبت نہیں ملتی
خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی
 

شمشاد

لائبریرین
محبت میں تیرے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا مصرعہ بھول گیا ہے، کوئی رکن یاد دلا دے :cry:
 

ظفری

لائبریرین
میں نے یہ شعر نہیں سُنا شمشاد بھائی ۔۔! ورنہ میں ضرور مدد کرتا
--------------------------------------------------------------------------------------------------------

محّبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے
ترے شہر میں اک جہاں چھوڑ آئے

پہاڑوں کی وہ مست و شاداب وادی
جہاں ہم دلِ نغمہ خواں چھوڑ آئے

(حبیب جالب )
 

ماوراء

محفلین
~~

محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا
بہت آساں نہیں ہوتا جدائی مانگتے رہنا

ذرا سا عشق کر لینا،ذرا سی آنکھ بھر لینا
عوض اِس کے مگر ساری خدائی مانگتے رہنا

کبھی محروم ہونٹوں پر دعا کا حرف رکھ دینا
کبھی وحشت میں اس کی نا رسائی مانگتے رہنا

وفاؤں کے تسلسل سے محبت روٹھ جاتی ہے
کہانی میں ذرا سی بے وفائی مانگتے رہنا

عجب ہے وحشت ِ جاں بھی کہ عادت ہو گئی دل کی
سکوتِ شام ِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا

کبھی بچے کا ننھے ہاتھ پر تتلی کے پر رکھنا
کبھی پھر اُس کے رنگوں سے رہائی مانگتے رہنا

(نوشی گیلانی)
~~​
 

الف عین

لائبریرین
سختئ راہِ محبت سے نہ گھبرا اے راز
حوصلہ مند کو مشکل نہیں مشکل کوئی

راز چاندپوری
 

ظفری

لائبریرین
محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
 

ماوراء

محفلین
~~



اے قافلہِ شوق میرے دِل سے گزر جا
منزل کی تمّنا لئے منزل سے گزر جا

پروردہِ طوفان ہے تو موجِ محّبت
ساحل بھی جو آجائے تو ساحل سے گزر جا

پھر دیکھ جو ہو کشمکشِ حُسن کا عالم
نیچی کئے نظروں کو مقابل سے گزر جا

دل ڈھونڈھ رہا ہے کوئی جں سوز تجّلی
اے برقِ نظر سینہِ بسمل سے گزر جا

ہر گوشہِ ہستی ہے ابھی درخورِ تعمیر
اک بار پھر اُجڑی ہوئی بستی سے گزر جا

شکیل بدایونی

~~​
 

ماوراء

محفلین
~~

ہم بھی دیکھیں گے کہاں تک غمِ تنہائی ہے
ہم نے بھی ترکِ محّبت کی قسم کھائی ہے
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
کِیا ہے کس نے محبت کے نام کو رسوا
حضور آپ نے، توبہ نہیں نہیں میں نے
(شبنم رومانی)
 
Top