محبت کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
یوں تو میری چاہت کے طلبگار بہت تھے
ہم تیری محبت میں گرفتار بہت تھے

یہ دل کہ ہے سودائی فقط تیرے ہی در کا
ورنہ یہاں چاہت کے تو دربار بہت تھے
(سروش خان)
 

ظفری

لائبریرین
رابطے محبت کے
حادثے محبت کے
گھرگھر لیتے ہیں
دائرے محبت کے
بے مہر ہوتے ہیں
قافلے محبت کے
روز تو نہیں ہوتے
حادثے محبت کے
کوئی بھی نہیں ٹکتا
سامنے محبت کے
فاصلے نہیں ہوتے
فاصلے محبت کے
دور تک نکل آئے
سلسلے محبت کے
 
[align=justify:58916deaf6]کتابوں سے دلیلیں دوں کہ سامنے دل کو رکھ دوں
وہ مجھ سے پوچھ بیٹھے ہیں کہ محبت کس کو کہتے ہیں
[/align:58916deaf6]
 

ظفری

لائبریرین
پتھر کے خدا پتھر کے صنم
پتھر ہی کے انسان پائے ہیں
تُم شہرِ محبت کہتے ہو
ہم جان بچا کر آئے ہیں​
 

ظفری

لائبریرین

قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتاروں
ہم لوگ محبت کی کہانی میں مرے ہیں​
 

ظفری

لائبریرین

اُس کے یوں ترکِ محبت کا سبب ہوگا کوئی
جی نہیں یہ مانتا، وہ بے وفا پہلے سے تھا​
 

ماوراء

محفلین
~~
کسی سے کوئی خفا نہیں رہا اب تو
گلہ کرو کہ گلہ بھی نہیں رہا اب تو
شکستِ ذات کا اقرار اور کیا ہو گا
کہ اداِ محبت بھی نہیں رہا اب تو

~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
اک حرف تسلی کا اک لفظ محبت کا
خود اپنے لیئے اس نے لکھا تو رویا بہت
پہلے بھی شکستوں پر کھائی تھی شکست اس نے
لیکن وہ تیرے ہاتھوں ہارا تو رویا بہت
~~​
 

سارا

محفلین
ترکِ محبت ‘ ترکِ تمنا کر چکنے کے بعد
ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں

دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے
روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
حقیقت ہے یقیں کر لو میں اس کو بھول کر خوش ہوں
محبت مر چکی اب تو، میں اس کو بھول کر خوش ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
ہر جگہ جوشِ محبت کا نیا عالم ہوا
آنکھ میں آنسو، جگر میں داغ، دل میں غم ہوا
 

شمشاد

لائبریرین
شاخِ مژگانِ محبت پہ سجا لے مجھ کو
برگِ آوارہ ہوں، صر صر سے بچا لے مجھ کو
 

ظفری

لائبریرین

مجھے اُس کی محبت کا نہیں اس کا یقین ضرور ہے
وہ بھی میرے بارے میں میری طرح سوچتا ہوگا​
 

ظفری

لائبریرین
محبت کو ایک بےاختیار جذبہ کہا جاتا ہے ۔ یہ کب ، کیسے ، کہاں اور کس سے ہو جائے اس بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی ۔ اس حقیقت کو جو لوگ سمجھتے ہیں وہ سُکھی رہتے ہیں اور جو نہیں سمجھتے وہ اپنے ساتھ دوسروں کی بھی زندگی درہم برہم کرلیتے ہیں ۔
 

ظفری

لائبریرین

قتیل اب تک ندامت ہے مجھے ترکِ محبت پر
ذرا سے جُرم کرکے آج بھی پچھتا رہا ہوں میں​
 
Top