محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین

جو سمجھو پیار محبت کا اتنا افسانہ ہوتا ہے

کچھ آنکھیں پاگل ہوتی ہیں کچھ دل دیوانہ ہوتا ہے


کیوں آنکھیں چوکھٹ پر رکھ کر تم دنیا بھول کے بیٹھے ہو

کب چھوڑ کے جانے والے کو پھر واپس آنا ہوتا ہے


جب پیار کسی سے کرتے ہو کیوں واعظ سے گھبراتے ہو

یہ بات ہی ایسی ہوتی ہے سب نے سمجھانا ہوتا ہے


یہ آنسو‘ شکوے‘ آہیں سب بے معنی سی زنجیریں ہیں

کب اِن کے باندھے رکتا ہے وہ جس کو جانا ہوتا ہے


میں تجھ کو کیسے بھولوں گا؟ تو مجھ کو کیسے بھولے گی؟

اک داغ سا باقی رہتا ہے جب زخم پرانا ہوتا ہے


کچھ لوگ تمہاری محفل میں چپ چاپ اکیلے بیٹھے ہیں

اُن کے چہرے پہ لکھا ہے جو پیار نبھانا ہوتا ہے


ہم اہلِ محبت کیا جانیں دنیا کی سیاست کو عاطف

کب ہاتھ ملانا ہوتا ہے کب ہاتھ چھڑانا ہوتا ہے
(عاطف سعید)
 

شمشاد

لائبریرین
جب پیار کسی سے کرتے ہو کیوں واعظ سے گھبراتے ہو
یہ بات ہی ایسی ہوتی ہے سب نے سمجھانا ہوتا ہے


بہت خوب سارہ جی، زبردست
 

عیشل

محفلین
مجھے چشم ِ ناز سے مت گرا
مجھے چشمِ ناز سے مت اُٹھا
میرے ہم نفس،میرے ساتھیا
تیرے سارے عذر قبول ہیں
یہ محبتوں کے اصول ہیں
رہوں کب تلک تیری راہوں میں
مجھے رکھ کے دیکھ اپنی نگاہ میں
میری خواہشیں تری چاہ میں
کسی گذرے وقت کی دھول ہیں
یہ محبتوں کے اُصول ہیں
میری زندگانی دھواں دھواں
تیرے ساتھ جاؤں کہاں کہاں
میری آرزوئیں خزاں خزاں
تیرے پاس پھول ہی پھول ہیں
یہ محبتوں کے اُصول ہیں
مجھے میری ذات پہ قدرتیں
کہاں میں کہاں میری حسرتیں
میری جان ِ جاں تیری نفرتیں
میری زندگی کا حصول ہیں
یہ محبتوں کے اُصول ہیں!!!!!!
 
میں محبت کو اس خیال سے مشابہت دوں گا جو گلاب پر شبنم کے قطرے دیکھنے کے بعد اس کے خالق کے متعلق ابھرتا ہے اور انگ انگ میں کروٹیں بدلتا محسوس ہوتا ہے
 

عمر سیف

محفلین
وہیں درد و غم کا گُلاب ہے، جہاں کوئی خانہ خراب ہے
جسے جُھک کے چاند نہ چُوم لے، وہ محبتوں کی زمیں نہیں
 

عیشل

محفلین
آنکھیں مصروف ہو جاتیں ہیں،بھلا دیتے ہیں لوگ
دور بہت نکلتے ہیں،منزلیں گنوا دیتے ہیں لوگ
دستِ طلب اُٹھا کے مانگتے ہیں محبت خدا سے
جو ہو دسترس میں تو خود گنوا دیتے ہیں لوگ
 

سارہ خان

محفلین
محبت
دھندلا سا اِک خواب‘ محبت
پھر بھی ہے نایاب محبت


دو لفظوں کا مجموعہ ہے!
اور صفحوں کا باب‘ محبت


خشک پڑا ہے دل کا دریا
چشم تر میں خواب محبت


تیری میری بربادی کا
ہے سامان‘ جناب محبت


عامی دیکھی بھالی ہے وہ
اِک گہرا گرداب‘ محبت


 

علمدار

محفلین
محبت

محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخری حدوں تک دلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو، لہو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دل کش، حسیں ہالے بناتی ہو!
اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار بار اُٹھے
زمیں کھود کر دیکھے کہ پودا اب تک کہاں ہے
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خُو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو، مجھ سے محبت ہے
کہو، مجھ سے محبت ہے
تمھیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری، ستاروں سے سوا روشن
پیاروں کی طرح قائم، ہواﺅں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں، وفا کے استعارے ہیں، ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں، سنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے زمانہ ساتھ چلتا ہے
کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سرزمینوں میں
جو اہلِ محبت کو سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو کہ جیسے ہاتھ میں پارا کہ جیسے شام کا تارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
گُمانوں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے اُلفت کا
یہ عین فصل میں بھی ہجر کی خدشوں میں رہتی ہے
محبت کے مسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں
تھکن کی کرچیاں چُننے، وفا کی اجرکیں پہنے
سمے کی رہ گزر کی آخر سرحد پہ رُکتے ہیں
تو کوئی ٹوٹتی سانسوں کی ڈوری تھام کر
دھیرے سے کہتا ہے
یہ سچ ہے نا....!
ہماری زندگی اِک دوسرے کے نام لکھی تھی!
دُھند لکا سا جو آنکھوں کے قریب و دُور پھیلا ہے
اس کا نام چاہت ہے
تمھیں مجھ سے محبت تھی
تمھیں مجھ سے محبت ہے

امجد اسلام امجد
 

عمر سیف

محفلین
سارہ خان نے کہا:
محبت
دھندلا سا اِک خواب‘ محبت
پھر بھی ہے نایاب محبت


دو لفظوں کا مجموعہ ہے!
اور صفحوں کا باب‘ محبت


خشک پڑا ہے دل کا دریا
چشم تر میں خواب محبت


تیری میری بربادی کا
ہے سامان‘ جناب محبت


عامی دیکھی بھالی ہے وہ
اِک گہرا گرداب‘ محبت


بہت خوب۔
 

سارہ خان

محفلین
ضبط نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
محبت
دھندلا سا اِک خواب‘ محبت
پھر بھی ہے نایاب محبت


دو لفظوں کا مجموعہ ہے!
اور صفحوں کا باب‘ محبت


خشک پڑا ہے دل کا دریا
چشم تر میں خواب محبت


تیری میری بربادی کا
ہے سامان‘ جناب محبت


عامی دیکھی بھالی ہے وہ
اِک گہرا گرداب‘ محبت


بہت خوب۔

شکریہ۔۔
 
Top