محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت

زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
اور اس ملبے میں بستا گھر محبت

مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
بسا کر روح میں اک ڈر محبت

کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت

محبت میں رہائش کی ہے میں نے
مرا گھر اور میرا دفتر محبت

نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
نہیں ممکن محبت پر محبت

ہر اک محبوب میں‘ تو تھا‘ سو ہم نے
بہت اخلاص سے کی ہر محبت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
خاک میں ناموسِ پیمانِ محبت مل گئی
اُٹھ گئی دنیا سے راہ و رسمِ یاری ہائے ہائے
(غالب)
 

سارہ خان

محفلین
ہم نے پڑھے ہیں اتنے محبت کے فسانے
لگتا ہے ہر کتاب کی ہے جان محبت

پانی پہ بہی، ریت پہ تڑپی، چنی گئی
بنتی گئی ہے دکھ کا بھی عنوان محبت
 

سارہ خان

محفلین
عشق و محبت ، وفا جفا سب ہی تو افسانے ہیں
مجنوں لیلیٰ، رانجھا ہیر، قصے سب پرانے ہیں

(نعیم رضا)
 

سارہ خان

محفلین

محبت کم نہیں ہوتی!

کوئی کتنا جتن کرلے محبت کم نہیں ہوتی

زمانہ اِس کے آگے آہنی دیوار بن جائے

اور اُس کا ہاتھ اِک تلوار بن جائے

محبت ڈر نہیں سکتی ڈرانے سے

نہیں مٹتی مٹانے سے

محبت کی نہیں بنتی زمانے سے

یہ اپنی جان دے کر بھی کبھی بے دم نہیں ہوتی

کوئی کتنا جتن کرلے محبت کم نہیں ہوتی

کبھی یہ ہیرو کا جوبن ‘ کبھی رانجھا کی وَنجلی ہے

کبھی خاروں بھرا رَستہ ‘ کبھی یہ پھول جنگلی ہے

کبھی شیریں کی بے تابی ‘ کبھی فرہاد کی تِیشہ

یہ کچھ کچھ شہد جیسی ہے ‘ مزا ہے اس میں سَم جیسا

جُنوں ہے قیس کا ‘لیلیٰ کی یہ وارفتگی بھی ہے

محبت بے خودی بھی ہے

خودی کا بھید اس میںہے

محبت ہے خدا جیسی ‘ خدائی اس میں شامل ہے

ستارہ مت کہو اِس کو ‘ محبت ماہِ کامل ہے

….اور اس کی لَو کبھی مدہم نہیں ہوتی

کوئی کتنا جتن کرلے محبت کم نہیں ہوتی

(فاخرہ بتول)
 

پاکستانی

محفلین
تڑپ بجلی سے پائی ، حور سے پاکیزگی پائی
حرارت لی نفس ہائے مسیح ِ ابن مریم سے
ذرا سی پھر ربو بیت سے شانِ بے نیازی لی
ملک سے عاجزی ، افتادگی تقدیر ِ شبنم سے
پھر ان اجزاءکو گھولا چشمہ حیوان کے پانی میں
مرکب نے محبت نام پایا عرشِ اعظم سے
 

شمشاد

لائبریرین
مژگاں کی محبت میں جو انگشت نما ہوں
لگتی ہے مجھے تیر کے مانند ہر انگشت
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
بسکہ بے پایاں ہے صحرائے محبت اے اسد
گردباد اس راہ کا ہے عقدۂ پیمانِ عجز
(غالب)
 

عمر سیف

محفلین
جو سمجھو پیار محبت کا اتنا افسانہ ہوتا ہے
کچھ آنکھیں پاگل ہوتی ہیں کچھ دل دیوانہ ہوتا ہے
کیوں آنکھیں چوکھٹ پر رکھ کر تم دُنیا بھول کے بیٹھے ہو
کب چھوڑ کے جانے والے کو پھر واپس آنا ہوتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اثر سوزِ محبت کا قیامت بے محابا ہے
کہ رگ سے سنگ میں تخمِ شرر کا ریشہ پیدا ہے
(غالب)
 

سارہ خان

محفلین
عجیب شے ہے محبت کہ شاد رہتی ہے
تباہ ہوتے ہوئے اور غبار کرتے ہُوئے

یہ کار خانہ اگر سرتا پا تو ہّم ہے ؟
تو لوگ کیسے چلیں ، اعتبار کرتے ہوئے

امجد اسلام امجد ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
خواہش رہی اپنی۔۔۔۔۔
خواہش رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو
کیا مجھ سے محبت ہے؟
کیا مجھ سے محبت ہے؟
تب دھیرے سے میں بولوں
لا حاصل باتیں ہیں
ہاں ۔.کہہ کے میں کیوں جاناں!
دھند لا دوں نگاہوں کو
دوبھر ہو سنبھلنا پھر
قابو میں نہ دل آئے اور دھڑکن تھم جائے
انکار کی صورت میں
امکان ہے جی پاؤں
تھوڑی سی تسلی ہو
پہلے کی طرح اب بھی
خواہش ہی رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو ۔۔۔۔ خواہش ہی رہی اپنی!
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
سنو پرندو! محبتوں کا ملن کبھی بھی نہ ہوسکے گا
اور اس زمیں میں کوئی بھی چاہت کا بیج ہر گز نہ بوسکے گا
(فاخرہ بتول)
 
Top