محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
اس راہِ محبت میں تو آزار ملے ہیں
پھولوں کی تمنا تھی مگر خار ملے ہیں
انمول جو انسان تھا وہ کوڑی میں بکا ہے
دنیا میں بہت ایسے بھی بازار ملے ہیں
 

عیشل

محفلین
وہ جس کے دلنشیں تاروں میں نغموں کی روانی تھی
وہی سازِ محبت آج اتنا بے صدا کیوں ہے
اگر مجھ سے بچھڑنے کا نہیں ہے غم اسے خالد
تو پھر خاموش راتوں میں وہ اکثر جاگتا کیوں ہے؟؟
 

عمر سیف

محفلین
رازِ محبت کہنے والے لوگ تو لاکھوں ملتے ہیں
رازَ محبت کہنے والا ہم سا دیکھا ہو تو کہو
 

سارہ خان

محفلین
ہے محبت کا سِلسلہ کچھ اور
درد کُچھ اور ہے دَوا کُچھ اور!

غم کا صحرا عجیب صحرا ہے
جتنا کا ٹا یہ بڑھ گیا کُچھ اور
 

عمر سیف

محفلین
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہے
کہ موجِ بُوئے گُل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
 

سارہ خان

محفلین
محبت کا ثمر ملتا نہیں ہے

یہ سکّہ اب کہیں چلتا نہیں ہے


ہمیں کیا جو سخن دُنیا میں گُونجا

جسے سُنتا تھا وہ سُنتا نہیں ہے


ہم اہلِ دل، سرِ بازار دُنیا

کھڑے ہیں، راستہ ملتا نہیں


سفر جاری اگر ہے رہنماؤ!

تو پھر کیوں فاصلہ گھٹتا نہیں ہے؟


تم اپنے باد باں کھولو نہ کھولو

سمندر تو کبھی رُکتا نہیں ہے!


ہَری رہتی ہے کشتِ دل ہمیشہ

کِسی رُت میں اِسے چِنتا نہیں ہے


سحرسے شام ہونے آگئی ہے

کوئی درد آشنا ملتا نہیں ہے


ہمارا دل ہے یوں قصرِ جہاں میں

وہ پتّھر، جو کہیں لگتا نہیں ہے


ہوائے شامِ غم بو جھل ہے اِتنی

چراغِ آرزو جلتا نہیں ہے


زمانہ آپ ہی بدلے تو بدلے

کِسی کا زور تو چلتا نہیں ہے


نہیں امجد کوئی قیمت وفا کی

یہ سودا اَب یہاں بِکتا نہیں ہے


امجد اسلام امجد
 

شمشاد

لائبریرین
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بد دماغی ہے
کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
خاک میں ناموسِ پیمانِ محبت مل گئی
اُٹھ گئی دنیا سے راہ و رسمِ یاری ہائے ہائے
(غالب)
 

عمر سیف

محفلین
محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
 

شمشاد

لائبریرین
خاک میں ناموسِ پیمانِ محبت مل گئی
اُٹھ گئی دنیا سے راہ و رسمِ یاری ہائے ہائے
(غالب)
 

سارہ خان

محفلین
محبت کرنے والوں کی کہانی بس یہی تو ہے
کبھی نیناں میں بھر جانا کبھی دل میں رچا کرنا
حقیقی داستانوں کا فسانہ بھی کوئی لکھے
محبت کرنے و الوں کےلئے نیناں دعا کرنا
 

شمشاد

لائبریرین
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بد دماغی ہے
کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
(غالب)
 
Top