محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
چاہت میں ہم نے طور پرُانے بدل دئیے
جذبہ ہر اک سنبھال کر خانے بدل دئیے

روکے کہاں رُکے ہیں محبت کے قافلے
بس یوں ہوا کہ دل نے زمانے بدل دئیے ۔
 

عیشل

محفلین
محبت روح میں اُترا ہوا موسم ہے جاناں
تعلق ختم کرنے سے محبت کم نہیں ہوتی
بہت کچھ تجھ سے بڑھ کر بھی میسّر تھا،میسّر ہے
نہ جانے پھر بھی کیوں تیری ضرورت کم نہیں ہوتی
 

عمر سیف

محفلین
فسانے میں حقیقت ہوگئی تو
ہمیں تُم سے محبت ہوگئی تو
ملا نہ کرو ہم سے روز آ کر
تمہارے دل کو عادت ہوگئی تو
 

دھنک

معطل
تیری الجھن کا حل یہ سوچا ہے
اب بچھڑ جائیں ہم تو اچھا ہے

یہ محبت بھی ایسا ریشم ہے
ہاتھ ڈالا ہے جس نے اُلجھا ہے

بات بے بات رُوٹھنے والے
وقت بے وقت تجھکو سوچا ہے

ہجر کی رات ہر ستارے پر
ہم نے تیرا ہی نام لکھا ہے

ہم نے سوچا ہے رات دن تمکو
ہم نے تیرا ہی خواب دیکھا ہے

اور سب کچھ ملا ہے بن مانگے
ایک تم کو خُدا سے مانگا ہے
 

دھنک

معطل
کوئی چودھویں رات کا چاند بن کر تمھارے تصور میں آیا تو ہوگا
کسی سے تو کی ہوگی تم نے محبت کسی کو گلے سے لگایا ہوگا

لبوں سے محبت کا جادو جگاکر بھری بزم میں سب سے نظریں چُرا کر
نگاہوں کی راہوں سے دل میں اُتر کر کسی نے تمھیں بھی چُرایا تو ہوگا

تمھارے خیالوں کی انگنائیوں میں میری یاد کے پھول مہکے تو ہوں گے
کبھی اپنی آنکھوں کے کاجل سے تم نے میرا نام لکھ کر مٹایا تو ہوگإ
نگاہوں میں شمع تمنا جلا کر تکی ہوں گی تم نے بھی راہیں کسی کی
کسی نے تو تم سے کیا ہوگا وعدہ کسی نے تمھیں بھی رُلایا تو ہوگا ۔
 

الف عین

لائبریرین
عارض پہ تیرے میری محبّت کی سرخیاں
میری جبیں پہ تیری وفا کا غرور ہے
خلیل الرحمن اعظمی
 

عمر سیف

محفلین
[align=right:008975060c]محبت میں کسی بھی بات کی قسمیں نہیں کھاتے
محبت تو فقط پیمان ہوتا ہے کہ دونوں
زندگی کے روز و شب کے درد کو
مل کر سمیٹیں گے
خوشی کا کوئی لمحہ ہو
وہ مل کر گزاریں گے
کوئی پیمان ہو
وہ کبھی بھی جھوٹا نہیں ہوتا
کہ دونوں میں سے کوئی ایک تو
وعدہ نتھاتا ہے
نفی کرتا ہے اپنی ذات کی
خود کو مٹاتا ہے
محبت میں کسی بھی بات کی قسمیں نہیں کھاتے [/align:008975060c]
 

دھنک

معطل
لہو دل کا جلاؤ تم محبت سانس لیتی ہے
غزل تازہ سناؤ تم محبت سانس لیتی ہے

مجھے اشعار کی صورت کئی الہام ہونے ہیں
کبھی خوابوں میں آؤ تم محبت سانس لیتی ہے

بدن میں رُوح کی مانند تری انمول سوچوں میں
مجھے دل سے بتاؤ تم محبت سانس لیتی ہے

ابھی کچھ وقت باقی ہے ابھی اُمید قائم ہے
کہیں سے لوٹ آؤ تم محبت سانس لیتی ہے

ابھی کچھ رات باقی ہے ابھی سورج نہیں نکلا
ابھی شعمیں جلاؤ تم محبت سانس لیتی ہے

ہوا کی حکمرانی ہے ابھی شبنم ہے پھولوں پر
پرندو چہچہاؤ تم محبت سانس لیتی ہے

مجھے اُس نے یہ لکھا تھا جدائی حبس کا موسم
نہیں ارشد ستاؤ تم محبت سانس لیتی ہے ۔
 

دھنک

معطل
محبت کا کوئی پودا لگانا بھی ضروری ہے
اُسے پھر شک کی آندھی سے بچانا بھی ضروری ہے

چلو آپس میں تلخی اور رنجش ہو ہی جاتی ہے
تماشا کیا زمانے کو دکھانا بھی ضروری ہے

کسی کے نام کو کاغذ پہ لکھنا اور مٹا دینا
اک ایسے کام پر خود کو لگانا بھی ضروری ہے

فسانے چاہتوں کے لطف دیتے ہیں مگر تم کو
جدُائی کا کوئی قصہ سنانا بھی ضروری ہے

یونہی اُڑتے ہوئے پنچھی منڈیروں تک نہیں آتے
محبت کے لیے کچھ دام و دانا بھی ضروری ہے

قدم تو مل گئے ارشد مگر یہ ذہن میں رکھنا
محبت کو محبت سے نبھانا بھی ضروری ہے ۔
 
Top