محترم فہد اشرف سے ایک مصاحبہ !

فہد اشرف

محفلین
شدید گرمی بلکہ برسات کے پسینے والے گندے موسم میں پسینہ اور چپچپ مزاج میں کوئی تبدیلی نہیں لاتی؟؟ اور بجلی چلی جائے تو سونے پہ سہاگہ!! یا سخت سردی میں خدانخواستہ بارش ہوئے جائے اور آپ کو کوئی شیڈ نہ ملے تو مزاج میں تبدیلی نہ آئے گی؟؟ :)
موسم سے پریشان ہونا الگ بات ہے اور مزاج میں تبدیلی الگ بات ہے جیسے چڑچڑاپن وغیرہ۔
ویسے میں کافی حد تک stoic ہوں
 

محمد وارث

لائبریرین
فہد صاحب کچھ سوالات میری طرف سے بھی۔ :)

آپ جہاں کے رہائشی ہیں (بلرام پور، یوپی) وہاں سے متعلق کچھ سوال۔

یہاں مسلمانوں کی آبادی کا کیا تناسب ہے؟
کیا یہاں کبھی ہندو مسلم فساد ہوئے یا ہونے کا خوف ہوا؟
یہاں سے پچھلے لوک سبھا اور ودھان سبھا الیکشنز میں کونسی پارٹی جیتی تھی۔
آپ اور آپ کے گھر والے کس پارٹی کو اسپورٹ کرتے ہیں، اور کیا شروع ہی اسی پارٹی کو اسپورٹ کر رہے ہیں یا کبھی رائے بدلی بھی ہے؟
کیا یہاں کوئی بڑا سا قدیمی درخت ہے، یا سبھی کٹ گئے۔ اگر کوئی ہے تو کیا اس کے ساتھ کچھ روایات اور قصے کہانیاں وغیرہ بھی جڑی ہوئی ہیں؟
یہاں کی مشہور فصلیں کون سی ہیں؟
آپ نے چینی کی پیداوار لکھا تھا تو کیا یہاں زیادہ تر گنا کاشت کیا جاتا ہے؟ یا زیادہ تر شوگر ملیں ہیں۔ گنے کی کاشت کے لیے بہت زیادہ پانی درکار ہوتا ہے تو کیا یہاں کاشتکاری کے لیے پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے اور کیا یہ پانی بارشوں سے حاصل ہوتا ہے یا کسی دریا سے؟
جس طرح باقی ہندوستان میں فصلوں کی کٹائی پر کچھ روایتی تہوار منائے جاتے ہیں تو کیا یہاں بھی کوئی ایسا تہوار منایا جاتا ہے؟
 
شدید گرمی بلکہ برسات کے پسینے والے گندے موسم میں پسینہ اور چپچپ مزاج میں کوئی تبدیلی نہیں لاتی؟؟ اور بجلی چلی جائے تو سونے پہ سہاگہ!! یا سخت سردی میں خدانخواستہ بارش ہوئے جائے اور آپ کو کوئی شیڈ نہ ملے تو مزاج میں تبدیلی نہ آئے گی؟؟ :)
ہائیں آپی اس طرح تو سردی میں جو آدمی کی قلفی بنتی ہے وہ بھی۔۔۔۔۔۔
 

فہد اشرف

محفلین
یہاں مسلمانوں کی آبادی کا کیا تناسب ہے؟
بلرام پور ضلعے میں تین تحصیلیں ہیں۔ بلرامپور، تلسی پور (ابن سعید بھائی کی تحصیل) اور اترولہ (میری تحصیل)۔ تینوں شہروں/قصبوں میں مسلم آبادی کا تناسب 2011 مردم شماری کے مطابق بالترتیب 44، 44 اور 60 فیصد ہے۔ پورے ضلعے کے مسلم آبادی کا تناسب شنید ہے کہ 40 فیصد کے آس پاس ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
یہاں سے پچھلے لوک سبھا اور ودھان سبھا الیکشنز میں کونسی پارٹی جیتی تھی۔
دونوں بی جے پی (لہر جو تھی)۔
لوک سبھا چناؤ میں اترولہ حلقہ گونڈہ میں آتا ہے۔ گونڈہ بلرام پور سے ملحق ضلع ہے، 1997 سے پہلے گونڈہ ہی ضلع ہوا کرتا تھا، 1997 کے بعد گونڈہ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے گونڈہ اور بلرام پور ضلع بنایا گیا۔
اٹل بہاری جی بلرام پور 1957 اور 1967 میں لوک سبھا الیکشن جیتے تھے 2008 کے بعد سے بلرام پور کا لوک سبھا حلقہ شراوستی ہو گیا ہے۔
ودھان سبھا میں اترولہ کا اپنا الگ حلقہ ہے اور یہاں اب تک کے 16 میں سے 9 ایم ایل ایز مسلم رہے ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
آپ اور آپ کے گھر والے کس پارٹی کو اسپورٹ کرتے ہیں، اور کیا شروع ہی اسی پارٹی کو اسپورٹ کر رہے ہیں یا کبھی رائے بدلی بھی ہے؟
ہمارے یہاں پارٹی سے زیادہ کینڈیڈیٹ دیکھ کر ووٹ دینے کا رواج ہے، ودھان سبھا الیکشن میں سماج وادی پارٹی (اکھلیش یادو کی پارٹی) اور لوک سبھا میں کانگریس فیوریٹ پارٹی ہوتی ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
کیا یہاں کوئی بڑا سا قدیمی درخت ہے، یا سبھی کٹ گئے۔ اگر کوئی ہے تو کیا اس کے ساتھ کچھ روایات اور قصے کہانیاں وغیرہ بھی جڑی ہوئی ہیں؟
میرے علم میں نہیں ہے۔
شراوستی میں ایک پیپل کا درخت آنند بودھی نام کا ہے جس کا رشتہ بودھ گیا کے مہابودھی درخت سے بتایا جاتا ہے جس کے نیچے گوتم بدھ کو عرفان حاصل ہوا تھا.
 

فہد اشرف

محفلین
آپ نے چینی کی پیداوار لکھا تھا تو کیا یہاں زیادہ تر گنا کاشت کیا جاتا ہے؟ یا زیادہ تر شوگر ملیں ہیں۔ گنے کی کاشت کے لیے بہت زیادہ پانی درکار ہوتا ہے تو کیا یہاں کاشتکاری کے لیے پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے اور کیا یہ پانی بارشوں سے حاصل ہوتا ہے یا کسی دریا سے؟
ضلعے میں تین شوگر ملیں ہیں۔ سالانہ بارش 220 سینٹی میٹر ہوتی ہے، ہمارے یہاں سنچائی کے لیے زیر زمین پانی کا استعمال ہوتا ہے سنچائی کے لیے بہت سی جگہوں پر نہر بھی ہے، راپتی ندی ضلعے کی اہم ندی ہے، اگست کے مہینے میں باڑھ (flood) آتی ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
اب تو سماج وادی پارٹی (اکھلیش یادو) کے ہی امیدوار ہوتے ہیں۔ ماضی میں کانگریس، جنتا دل، کمیونسٹ اور آزاد امیدوار جیت چکے ہیں۔
ابھی نیٹ سے پارٹی چیک کرتے ہوئے پتہ چلا کہ 9 کے بجائے 10 (17 میں سے) مسلم امیدوار کامیاب رہ چکے ہیں جن میں 3 کانگریس(1951, 1957, 1967)، 1 جنتا دل(1991)، 1 کمیونسٹ (1980)، 2 آزاد(1985,1989) اور 3 سماج وادی پارٹی (1996, 2002, 2012) کے امیدوار رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
غالب پہلے شاعر ہیں جن کا دیوان مع شرح یوسف سلیم چشتی میں نے پڑھا تھا۔
پروفیسر یوسف سلیم چشتی ایک عظیم استاد اور اقبال کے قتیل تھے۔میری نظر میں اقبال کے عظیم ترین شارح۔ اقبال کے اردو اور فارسی کلام کی انتہائی خوبصورت، جامع، تفصیلی، تاریخی شروح لکھی ہیں۔ مشکل مقامات علامہ سے مل کر خود اُن سے سمجھتے تھے۔ تصوف سے بھی لگاؤ تھا، "تاریخَ تصوف"نامی انہتائی اعلیٰ پائےکی تحقیقی کتاب بھی لکھی۔ سیالکوٹ مرے کالج میں فیض کو اردو پڑھائی۔ فیض کووہاں کے کسی مقامی استاد نے شاعری کرنے سےروک دیا تھا، چشتی صاحب نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اُن سے اشعار کہلوائے۔

ان تمام خوبیوں اور عظمت کے باوجود یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے غالب کے دیوان کی شرح اس طرح نہیں لکھی جیسی اقبال کی شروح لکھی ہیں۔ محاسن سے زیادہ تنقید اور تنقیص کی طرف رُخ ہے۔ آپ نے کہیں ڈاکٹر عبدالرحمٰن بجنوری کی "محاسنِ کلامِ غالب"کا ذکر کیا تھا۔ میرے نزدیک یہ بھی غالب کا اعجاز ہے کہ ڈاکٹر بجنوری کا ہندوستانی الہامی کتابوں والا جملہ غالب کے ذکر کی بدولت خود الہامی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔

مجھے علم نہیں کہ آپ نے مولانا غلام رسول مہر کی غالب کی شرح "نوائے سروش" پڑھی ہے یا نہیں اور اگر نہیں پڑھی تو ضرور پڑھیئے گا۔غالب کے مکمل دیوان کی انتہائی عمدہ شرح ہے، مولانا کا دیوانِ غالب کا "نسخۂ مہر" بھی مشہورہے۔ مولانا، خواجہ حالی کی فکری لڑی میں سے تھے۔ جس عقیدت اور محبت سے خواجہ حالی غالب کا ذکر کرتے ہیں مولانا بھی اُسی روش پر چلتے ہیں۔ آپ کی دلچسپی کی ایک بات اور یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس شرح میں مولانا مہر نے جا بجا ، جہاں جہاں شبہ تھا کہ غالب کے اردو شعر پر کسی فارسی شاعر کے شعر کا اثر ہےکو ان اشعار کے تقابل سے صاف کیا ہے۔
 
پروفیسر یوسف سلیم چشتی ایک عظیم استاد اور اقبال کے قتیل تھے۔میری نظر میں اقبال کے عظیم ترین شارح۔ اقبال کے اردو اور فارسی کلام کی انتہائی خوبصورت، جامع، تفصیلی، تاریخی شروح لکھی ہیں۔ مشکل مقامات علامہ سے مل کر خود اُن سے سمجھتے تھے۔ تصوف سے بھی لگاؤ تھا، "تاریخَ تصوف"نامی انہتائی اعلیٰ پائےکی تحقیقی کتاب بھی لکھی۔ سیالکوٹ مرے کالج میں فیض کو اردو پڑھائی۔ فیض کووہاں کے کسی مقامی استاد نے شاعری کرنے سےروک دیا تھا، چشتی صاحب نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اُن سے اشعار کہلوائے۔

ان تمام خوبیوں اور عظمت کے باوجود یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے غالب کے دیوان کی شرح اس طرح نہیں لکھی جیسی اقبال کی شروح لکھی ہیں۔ محاسن سے زیادہ تنقید اور تنقیص کی طرف رُخ ہے۔ آپ نے کہیں ڈاکٹر عبدالرحمٰن بجنوری کی "محاسنِ کلامِ غالب"کا ذکر کیا تھا۔ میرے نزدیک یہ بھی غالب کا اعجاز ہے کہ ڈاکٹر بجنوری کا ہندوستانی الہامی کتابوں والا جملہ غالب کے ذکر کی بدولت خود الہامی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔

مجھے علم نہیں کہ آپ نے مولانا غلام رسول مہر کی غالب کی شرح "نوائے سروش" پڑھی ہے یا نہیں اور اگر نہیں پڑھی تو ضرور پڑھیئے گا۔غالب کے مکمل دیوان کی انتہائی عمدہ شرح ہے، مولانا کا دیوانِ غالب کا "نسخۂ مہر" بھی مشہورہے۔ مولانا، خواجہ حالی کی فکری لڑی میں سے تھے۔ جس عقیدت اور محبت سے خواجہ حالی غالب کا ذکر کرتے ہیں مولانا بھی اُسی روش پر چلتے ہیں۔ آپ کی دلچسپی کی ایک بات اور یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس شرح میں مولانا مہر نے جا بجا ، جہاں جہاں شبہ تھا کہ غالب کے اردو شعر پر کسی فارسی شاعر کے شعر کا اثر ہےکو ان اشعار کے تقابل سے صاف کیا ہے۔
فہد بھائی کے انٹرویو سے ہٹ کر سوال۔
غالب کی کوئی اچھی شرح کاپی رائٹ سے آزاد ہے کہ اسے ٹائپ کروایا جائے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
فہد بھائی کے انٹرویو سے ہٹ کر سوال۔
غالب کی کوئی اچھی شرح کاپی رائٹ سے آزاد ہے کہ اسے ٹائپ کروایا جائے؟
نظم طباطبائی شرح یقینی طور پر کاپی رائٹس سے آزاد ہو گی، لیکن یہ اور ایسی کئی شروح پہلے ہی سے ویب پر موجود ہیں۔ یونی کوڈ میں شاید نہ ہوں۔
 
Top