اٹھارہویں سالگرہ محفلین کے لیے نمائندہ اشعار

جاسمن

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر
تاریک دیاروں میں اُجالے کا پتہ ہیں
ہم لوگ محبت ہیں ، مروت کی ادا ہیں

ہم دستِ محبت میں علمدارِ مساوات!
ہم دُور سے آتی ہوئی مانوس صدا ہیں

ہم نطقِ محبت میں ہیں الفاظِ پذیرائی!
ہم چشمِ اخوت میں عنایت کی نگاہیں !

خوشبو کی طرح پھیلے ہیں ہم راہ گزر پر
تاریکیٔ شب تار میں جگنو کی ضیا ہیں

تاراجِ محبت ہیں اٹھائے ہوئے کشکول
آوارۂ دنیا نہیں الفت کے گدا ہیں

جھُلسے ہوئے منظر میں ہیں سائے کی نشانی
گرتی ہوئی دیوارِ روایت کا پتہ ہیں

ہم کفر سمجھتے ہیں حقارت کی نظر کو
نفرت کی زمینوں میں عنایت کی فضا ہیں

کھُل جائے گا اک بابِ اثر دل میں تمہارے
مانگو تو سہی ہم کو ہمی حرفِ دعا ہیں
ظہیراحمدظہیر
 

سیما علی

لائبریرین
@مومن فرحین بٹیا ؀
مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید
کہ ز انفاس خوشش بوئے کسے می آید

اے دل! خوش خبری ہو کہ اک مسیحا جیسے سانس والا آتا ہے
اس لئے کہ اس کے بہترین سانسوں سے کسی کی خوشبو آ رہی ہے
 

الف عین

لائبریرین
پیاری دوست نور وجدان کی نذر۔

کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے

بشیر بدر
اس غزل کا مطلع بشیر بھائی سے یوں سنا تھا
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
ستاروں کی طرح آنکھیں جلیں، جب شام ہو جائے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماہی احمد کے لیے۔

شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح

پروین شاکر
ماہی بہن تو زمانے سے غائب ہے۔ اللّٰه پاک اسے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
مومن فرحین کے لیے۔

کس لئے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو

جون ایلیا
فرحین بہن کو مریضوں سے ہی فرصت نہیں ملتی۔ماشاء اللّٰہ خوب ثواب کماؤ۔
 
Top