سید شہزاد ناصر
محفلین
محفل کے مفکر محمد وارث کے نام
احساسِ زیست ہے دلِ مضطر لیے ہوئے
آئینۂ خیال ہے جوہر لیے ہوئے
بیٹھا ہوا ہوں گوشۂ عزلت میں مطمئنرودادِ حسن و عشق کا دفتر لیے ہوئے
آتا نہیں نظر کہیں منزل کا کچھ نشاں
کس سمت جا رہا ہے مقدّر لیے ہوئے
سرمایۂ حیات ہے یہ داغِ آرزو
کیا چیز ہے مرا دلِ مضطر لیے ہوئے
اے راز عرفِ عام میں کہلاتی ہے غزل
تصویرِ زندگی ہے سخنور لیے ہوئے
احساسِ زیست ہے دلِ مضطر لیے ہوئے
آئینۂ خیال ہے جوہر لیے ہوئے
بیٹھا ہوا ہوں گوشۂ عزلت میں مطمئن
آتا نہیں نظر کہیں منزل کا کچھ نشاں
کس سمت جا رہا ہے مقدّر لیے ہوئے
سرمایۂ حیات ہے یہ داغِ آرزو
کیا چیز ہے مرا دلِ مضطر لیے ہوئے
اے راز عرفِ عام میں کہلاتی ہے غزل
تصویرِ زندگی ہے سخنور لیے ہوئے
آخری تدوین: