محب علوی
مدیر
ستارے مشعلیں لے کر مجھ کو ڈھونڈنے نکلیں
میں رستہ بھول جاؤں جنگلوں میں شام ہو جائے
شکیب اپنے تعارف کو بس اتنی بات کافی ہے
ہم اس سے ہٹ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے
یہ لیں زینب آپ کی فرمائش پوری کر دی ہے ۔
ستارے مشعلیں لے کر مجھ کو ڈھونڈنے نکلیں
میں رستہ بھول جاؤں جنگلوں میں شام ہو جائے
شکیب اپنے تعارف کو بس اتنی بات کافی ہے
ہم اس سے ہٹ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے
یہ دھاگہ کہاں سے نکلا ھے ؟
یہ “نرا کپت“ کیا ہے؟