محفل چائے خانے میں آج ایک واقعہ سنانے کا جی چاہ رہا ہے ایک "شاعر" سے متعلق۔
ہماری والدہ نے کچھ عرصہ قبل کمپیوٹر استعمال کرنا شروع کیا اور جست لگا کر فیس بک تک پہنچ گئیں۔ ہماری خالائیں اور کزنز اکثر شاعری کے گروپس میں شامل ہیں فیس بک پر۔ تو امی نے بھی کچھ گروپس میں شمولیت اختیار کرلی۔ ایسے ہی ایک گروپ پر ہماری والدہ اور خالہ، خالو وغیرہ کو کراچی کے ایک بزرگ شاعر ملے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ہم نے اپنے والد صاحب کی شاعری کا مجموعہ چھاپا ہے ہم آ پکو بھیجنا چاہتے ہیں۔ تو جناب والدہ نے ہم سے مشورہ کر کے گھر کا پتا ان بزرگ کو دے دیا۔ 2،3 دن میں اس مجموعے کی 3 عدد کوپیاں موصول ہوگئیں۔ ایک ہمارے لیے، ایک ناناجان کے لیے اور ایک خالو کے لیے۔
کچھ دن کے بعد امی نے ہمیں بتایا کہ ان بزرگ شاعر نے امی کو فیس بک سے ڈیلیٹ کردیا۔ اور اگلے دن ان کا پیغام آیا کہ " آپ نے میری نظم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا اسلیے میں نے آپ کو اور آپکے بہن اور بہنوئی کو ڈیلیٹ کردیا تھا۔۔آپ مجھے دوبارہ ایڈ کرلیں"۔۔۔۔
یہ بات سن کر ہم اتنا ہنسے کہ بس س س س س س۔۔۔ اور شعراء کے اوپر ترس کے ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوا۔ یہ تو بالکل بچوں والی بات ہے کہ آپ نے میری نظم پر تبصرہ نہیں کیا اس لیے میں نے آپ کو ڈیلیٹ کردیا۔ امی نے بتایا وہ نظم تو نہیں تھی البتہ کچھ "صوتی اثرات" سی کوئی شئے تھی جو سمجھ ہی نہیں آئی تھی۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔۔
نہ جانے کیوں لوگ ستائش اور داد کے اتنے بھوکے ہوتے ہیں۔ پہلے تو اصرار کر کر کے اپنے والد کا مجموعہ بھیجا، چلیے صاحب یہ انکی نوازش، مگر بعد والی حرکت پر تو ہنسی کے ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوا۔