میں لحاف ہوں کسی اور کا، مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے
میری بابرہ تو شریف ہے، تیری بابرہ کوئی اور ہے
مین شکار ہوں کسی اور کا، مجھے مارتا کوئی اور ہے
میں رقیب ہوں کسی اور کا، مجھے تاڑتا کوئی اور ہے
مجھے چکروں میں پھنسا دیا، مجھے عشق نے تو رلا دیا
میں تو مانگ تھی کسی اور کی، مجھے مانگتا کوئی اور ہے
ہے عجیب نطام زکوۃ کا میرے ملک میں میرے دیس میں
اسے کاٹتا کوئی اور ہے، اسے بانٹتا کوئی اور ہے
یہ سیاسیات کا کھیل ہے، یہ منافقوں ہی کی جیل ہے
یہا ں بھونکتا کوئی اور ہے، یہاں کاٹتا کوئی اور ہے
عجب آدمی ہے یہ قاسمی، اسے بے قصور ہی جانیے
یہ تو یار ہے کسی اور کا، اسے چھیڑتا کوئی اور