یہ جو دیوار پر چپکے ہیں، یہی اپلے کہلاتے ہیں۔ :) :) :)

300820081122.jpg
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ویسے ایک ترکیب اور بھی ہے ہمارے پاس۔ :) :) :)
اگر ہم عینو بٹیا کے پیچھے ہی چھپ جائیں اور اگر وہ پلٹ کر دیکھنے کی کوشش کریں تو اس طرف کو کھسک جایا کریں جدھ وہ نہ دیکھ رہی ہوں! اب بتائیں بچو؟؟؟ :) :) :)

بھیا آپ بہت چالاک ہیں:heehee:
 
یہ اُپلے ہیں، گائے بھینس جیسے مویشیوں کے گوبر سے بنائے جاتے ہیں۔ ان میں سوکھی گھاس پھوس ملا کر ان کو دیواروں یا کھلی زمین پر تھوپ دیا جاتا ہے اور چند دن دھوپ میں سوکھنے کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بعد میں ان کا ڈھیر اکٹھا کر کے رکھ لیتے ہیں جو برسات کے دنوں میں ایندھن کے ذخیرے کا مثل ثابت ہوتا ہے۔ اور اسے مٹی کے چولھوں میں لکڑی یا چاول کی بھوسی وغیرہ کے ساتھ جلانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ :) :) :)

300820081125.jpg
 
کیوں بھیا یہ آپ کو اوتار میں نظر نہیں آرہا؟:happy:
افف اس وقت تک ہمارے یہاں آپ کا اوتار اپڈیٹ نہیں ہوا تھا اب دیکھ لیا۔ :) :) :)

ہمارے ابتدائی دنوں کا اسکول یہ ہے۔ ویسے اس میں اوپری منزل بعد کی تعمیر ہے اور تب بس وغیرہ بھی نہیں تھا اسکول کے پاس، اب بچیوں اور معلمات کے لیے بس کا نظم کر دیا گیا ہے یہاں۔ اس میں جو ہینڈ پمپ نظر آ رہا ہے، ہم لوگ وہاں اپنی تختیاں دھو کر ان پر چکنی مٹی لیپتے تھے۔ :) :) :)

310820081138.jpg
 

مقدس

لائبریرین
یہ اُپلے ہیں، گائے بھینس جیسے مویشیوں کے گوبر سے بنائے جاتے ہیں۔ ان میں سوکھی گھاس پھوس ملا کر ان کو دیواروں یا کھلی زمین پر تھوپ دیا جاتا ہے اور چند دن دھوپ میں سوکھنے کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بعد میں ان کا ڈھیر اکٹھا کر کے رکھ لیتے ہیں جو برسات کے دنوں میں ایندھن کے ذخیرے کا مثل ثابت ہوتا ہے۔ اور اسے مٹی کے چولھوں میں لکڑی یا چاول کی بھوسی وغیرہ کے ساتھ جلانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ :) :) :)

300820081125.jpg

اوئییی
 
Top