واعلیکم السلامالسلام علیکم
واعلیکم السلامالسلام علیکم
وعلیکم السلام
اللہ سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
سلام دعا تک ہی محدود ہوگیا ہے یہ دھاگہ۔واعلیکم السلام
آمین
کیونکہ کوئی آتا جاتا ہی نہیں اس لڑی میں۔ ایک سلام کر کے چلا جاتا ہے۔ دوسرا آ کر وعلیکم السلام کہہ دیتا ہے تیسرے چوتھے دن۔سلام دعا تک ہی محدود ہوگیا ہے یہ دھاگہ۔
بات اس سے آگے بڑھتی ہی نہیں۔
چلیں پھر ہم ہی کوئی بات کرلیتے ہیں۔کیونکہ کوئی آتا جاتا ہی نہیں اس لڑی میں۔ ایک سلام کر کے چلا جاتا ہے۔ دوسرا آ کر وعلیکم السلام کہہ دیتا ہے تیسرے چوتھے دن۔
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانے ہوں تو استاد امانت علی کی آواز بھاتی ہے۔ اور چرخہ یاد آئے تو استاد نصرت فتح علی خان۔چلیں پھر ہم ہی کوئی بات کرلیتے ہیں۔
آپ کے خیال میں استاد نصرت فتح علی خان اور استاد امانت علی میں سے کون زیادہ اچھا سنگیت گار و گلوگار تھا۔
بہت اعلٰی۔چپکے چپکے رات دن آنسو بہانے ہوں تو استاد امانت علی کی آواز بھاتی ہے۔ اور چرخہ یاد آئے تو استاد نصرت فتح علی خان۔
اس لئے ہمارے خیال میں دونوں ہی زبردست ہیں۔
محبوب کے آنے پر بہاروں سے پھول برسانے کی التجا کرنی ہو تو رفیع صاحب ۔۔۔بہت اعلٰی۔
اور محمد رفیع و کشور کمار۔
اور اگر کوئی گانا سنانے کی فرمائش کرے تو!محبوب کے آنے پر بہاروں سے پھول برسانے کی التجا کرنی ہو تو رفیع صاحب ۔۔۔
کوئی ہمدم نہ رہا ۔۔کا رونا دھونا کرنا ہو تو کشور کمار
ایسی فرمائش کوئی جھلا ہی کرسکتا اپنے کانوں کے پردے پھڑوانے کی۔اور اگر کوئی گانا سنانے کی فرمائش کرے تو!
کیا لتا منگیشکر یا کوئی اور
لے جی۔ایسی فرمائش کوئی جھلا ہی کرسکتا اپنے کانوں کے پردے پھڑوانے کی۔
اور پھر وہ کانسی کی گھنٹیاں فولادی گھنٹیاں بن کر دھڑام سے سر پر آ گریں اور بندے کی آنکھ کُھل جائے۔لے جی۔
ہم تو کہنے لگے تھے کہ
ایسی آواز جیسے دور کسی مندر میں کانسی کی گھنٹیاں بج رہی ہوں
ایسے میں تو بندے کی کھلی آنکھوں نے بند ہوجانا ہے۔ وہ بھی ہمیشہ کے لیے۔اور پھر وہ کانسی کی گھنٹیاں فولادی گھنٹیاں بن کر دھڑام سے سر پر آ گریں اور بندے کی آنکھ کُھل جائے۔
آپ سے اسی سمجھداری کی توقع تھیایسے میں تو بندے کی کھلی آنکھوں نے بند ہوجانا ہے۔ وہ بھی ہمیشہ کے لیے۔
سمجھداری تو ہمارے نام سے ہی ظاہر ہوتی ہےآپ سے اسی سمجھداری کی توقع تھی
میں گرچہ محفل میں پرانی دھاگے میں نئی ہوںسلام دعا تک ہی محدود ہوگیا ہے یہ دھاگہ۔
بات اس سے آگے بڑھتی ہی نہیں۔
آپ کی آمد کے وقت تو یہ دھاگہ بڑا ہرا بھرا ہوا کرتا تھا۔میں گرچہ محفل میں پرانی دھاگے میں نئی ہوں
یہاں آنے کا مقصد بات کو بڑھانا یعنی گفتگو کرنا ہے....
کس سِرے کو پکڑ کے بات کرتی یہ دھاگہ ہی کافی لمبا ہے.ہر صفحہ نئی شان لیے سطوت و جلال کا پہرہ دیے ہیں...ڈر ڈر کے سلام کر دِیا...
گرچہ ہنرِ گفتگو نہ تھا مگر رونق تھی،ذکرِ یار کی بات جو کڑی تھی.... زندگی تو طرز لکھنؤ سیکھ لے،سخنِ دلبری میں رات پڑی ہے ....آپ کی آمد کے وقت تو یہ دھاگہ بڑا ہرا بھرا ہوا کرتا تھا۔
تب شاید آپ کا یہاں زیادہ آنا نہ ہوتا ہو۔
اب تو یہاں اتنا سناٹا رہتا ہے کہ کسی کو سلام بھی کرو تو اس کی گونج لمبے عرصے تک رہتی ہے۔تبھی یہاں لکھنؤ کے ادب و آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گفتگو کرنا زیاد بہتر ہے۔
آپ سنائیں
کیسی ہیں اور زندگی میں کیا چل رہا ہے آج کل۔