میں نے پہلا صفحہ بھی دیکھا ہے اور آخری بھی نام ایک ہی لیا جا رہا ہے ، اور وہ ہے مہوش۔
مہوش سے معذرت کے ساتھ ،، اگر آپ بڑی ہیں تو آپی اور چھوٹی ہیں تو بہنا ۔
کیا آپ واقعی لڑاکی ہیں۔؟
فرذوق بھائی، آپ کو کیا لگتا ہے؟
(آپ مجھے آپی کہہ سکتے ہیں)۔
جس کا جو بھی خیال ہے، درست ہی ہو گا۔
میرا اپنا خیال یہ ہے کہ اپنے ذاتی اور پرسنل معاملات میں تو بالکل لڑاکی نہیں ہوں (بلکہ شاید صحیح اردو کے مطابق میں بالکل لڑاکا نہیں ہوں)۔ اگر میرے گھر والوں کے سامنے آپ مجھے لڑاکا کہیں گے تو وہ شاید ہنس پڑیں۔
البتہ میرا اپنے متعلق مشاہدہ یہ ہے کہ اپنے ذاتی معاملات میں تو میں آسانی سے کمپرومائز کر جاتی ہوں، مگر دوسروں کے ساتھ برا سلوک ہوتا دیکھوں یا کوئی ناانصافی ہوتی دیکھوں تو یہ برداشت نہیں ہو پاتا۔
نانی جان کے گھر میں پابندی تھی کہ گھر میں کئی دھائیوں سے کام کرنے والی بشیراں آپا کے چھوٹے نواسے نواسیوں (غریب) بچوں کے سامنے کوئی چیز نہیں کھانی ہے کیونکہ وہ "نظر" لگا دیتے ہیں۔
اور پھر واقعی یہ ہوا کہ مجھے کچھ کھانے کو دیا گیا، اور وہ بچے کبھی اُس کھانے کو اور کبھی مجھے ایسی حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے کہ نوالہ میرے حلق میں اٹک ہی گیا اور ہرگز نہیں نگلا گیا۔ پھر نانی جان آئیں، اور ان بچوں کو انتہائی کوسنے دیتی ہوئی مارتے ہوئے باہر نکالنے لگیں کہ ہائے میری بچی کو "نظر" لگا دی۔ اور میں تھی کہ نہ نوالہ نگلا جا رہا تھا، اور نہ نانی جان کے ان کوسنوں و مار پر کوئی لفظ نکالا جا رہا تھا اور شاید میں صرف روئے جا رہی تھی۔ میں نانی جان کو کیسے روکتی کہ میں خود شاید اُس وقت چار سال کی بھی نہیں تھی۔
مگر پھر میرا پہلا بغاوتی علم بلند ہوا اور میں نے اُس وقت تک کچھ کھانے پینے سے انکار کر دیا جبتک ان بچوں کو (جو میری عمر ہی کے تھے یا چند سال بڑے ہوں گے) کو بھی وہی کھانے کی چیز نہ دی جائے۔ اور جب تک میری بات پوری نہ ہوئی اُس تک کوئی نوالہ میرے حلق سے نیچے اترا اور نہ میرا رونا بند ہوا۔
مجھے نہیں پتا آپ کے ذہنوں میں اپنے بچپن کی سب سے پہلی کونسی یادیں محفوظ ہیں۔ مگر میرے ذہن میں اپنے بچپن کے حوالے سے یہ سب سے پہلی اور سب سے بڑی یاد ہے جو کبھی محو نہ ہوئی کیونکہ پلٹ پلٹ کر وہ آنکھیں، اور اُن میں موجود حسرتیں ہمیشہ میرا پیچھا کرتی رہیں اور جب بھی وہ یاد آئیں، میرے منہ کا نوالہ ہمیشہ میرے حلق میں اٹکا۔
خیر۔۔۔ میں بھی کس تھریڈ میں کیا بات لے کر بیٹھ گئی۔