انیس فاروقی
محفلین
اب حال ہمارا بھی کچھ ایسا اِدھر ہے
جو جشم ملا ئک سے رواں خونِ جگر ہے
جو جشم ملا ئک سے رواں خونِ جگر ہے
اچھے شعر لکھے ہیں سب نے اور فہیم تم نے بھی ، ویسے میں اتنی بحث کرتی ہوں کیا
ہوتی گر ملاقات حجاب سے
تو پوچھتی کچھ جناب سے
رہتی ہو کیا زمیں پہ یا
آئی ہو کسی مہتاب سے
صاحب ہمیں بھی شاعر ہونے کی دعا د یجے ناں!
آندھی ہو طوفاں ہو زلزلہ یا کوئی سیلاب ہو
کوئی فکر نہیں جب دعا گو کوئی نایاب ہو