نور وجدان
لائبریرین
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔
محفل کی تنہائی کو اس تحریر کی محفل سے بانٹنے کا سوچتے ہوئے ہاتھ ہمارا رواں ہوا ہے ۔ کچھ دن پہلے ابن سعید بھیا کی لکھی ہوئی ''محفل کے اکیاون ہیروز '' پڑھی ۔ شمع دان جب ہمارے پاس آئی تو سوچا کہ اس موقع کو غنیمت جانتے محبت کو بانٹتے چلتے ہیں ۔ ایک تحریر عید ء قربان کے موقع پر لکھی گئی تھی ۔ ہم سے غلطی ہوئی کہ ہم نے عید کے چاند کا ذکر کیے بنا قرطاس پر لفظ بکھیر دیےاس پر چاند نے شرمانا شروع کرتے ہوئے نقاب اوڑھ لیا ہے ۔ ہم چندا کی ناراضی کی چنداں پرواہ کیے بغیر نہیں رہ سکے اور اس لیے اس فرشتہ صفت کے اوصاف ء حمیدہ پر غور کیا تو معلوم ہوا چاند کی روشنی نے تو عالم روشن کردیا ہے پہلی رات کے چاند کی طرح ہر ماہ محفل کا چکر لگاتے ہیں ۔ ان کے تبصروں میں ہنسی و مزاح بھرپور جھلکتا ہے۔ محفل میں الہلال بھیا محفل کی ابتدا میں روشنی بکھیرتے دوجے چندا کو بلاتے ہیں کہ آ ! بھیا ! میں کلاں کی کی کرساں !اس بزم میں داخلے کے بعد ہمیں شدت سے احساس ہوا کہ چاند شرماتے بادل میں چھپ جاتا ہے۔ بادلوں سے چھپ چھپ کے مسکراتا ہے ۔ ہم نے ایک دن ان سے شکایت کردی کہ جناب ہم پورے چاند کو مکمل دیکھے بنا نہیں رہ سکتے ۔ اپنی آنکھوں سے کالی گھٹا ہٹاتے ہوئے مخاطب ہوئے کہ ہم نےاپنے کالے عدسے تو نکال دیے مگر ہم تاکا جھانکی سے کنی کترائے بنا نہیں رہ سکتے ۔ عمر سیف بھیا محفل میں رہتے شستہ زبان میں شائستگی سے بھرپور چٹکلے چھوڑتے چاند ہی ہوگئے ہیں ۔چاند کا ذکر ہو اور ستاروں کا نہ ہو ایسا تو ناممکن ہے ۔ ستارے اپنی روشنی یاں وال بکھیرتے ہوئے کبھی سرخ تو کبھی نیلے پیلے ہوجاتے ہیں مگر محفل کے ستارے تو دوجوں کو نیلا پیلا کرنے میں ماہر ہوتے ہیں جی جناب ! عبدالقیوم چوہدری صاحب پکے پنجابی چودھری کی طرح حقے کی چلمن سلگائے اپنی حکمرانی کے لیے پیادے ادھر ادھر بگھا دیتے ہیں اور ڈرانے کے بعد دھڑلے سے کہتے ہیں '' وے توں ڈریاں کیوں سیں ؟؟ اپنی منفرد شخصیت کے باعث نئے محفلین کے تعارف لڑی پر حملہ آور ہوتے ہیں اور دوجوں کی دماغی چولیں ہلائے دیتے ہیں ۔ بڑے کہتے ہیں کہ چودھریوں کا رعب ان کی زبان کے ذریعے زیادہ ہوتا ہے ایس واسطے جنی وی پنجابی شاعری اے اُس نوں گلے اچ پائی پھردے نیں ۔ سانوں کیندے نیں ! لے دس ! اس توں مٹھی زبان وی کوئی ہے ؟ ایس واسطے اَسی وی ایہناں دی زبان وچ لکھے جاندے آں کہ چودھری صاحب دی باریک بیں نگاہواں ساڈے لفظاں نوں ویکھ کے کیہ گل کھلاندیاں نیں ۔
ستارے اپنی مثال ہوتے سدا بہاری کہلاتے ہیں۔ محفل کی تعارفی لڑے سے لے کر تمام زمرے ان کی حاضر جوابی ، چٹکلوں اور لطیفوں سے بھری پڑی ہے ۔ ان کے بعض اقدامات نے محفل میں لقب خوانی کے پیشے کو دوام بخشا ہے ۔ سدا بہاری ہونے کے ناتے ان کا پہلا انوکھا کام ان کی شاپری لڑی تھی ، محفل میں ہماری تعارفی لڑی پر دھاوا بول کے پوری لڑی کو شاپری کردیا ۔ انہی کے زیر ءاثر محفل ء شاپران بھی منعقد کی گئی جس میں ان کو بحثیت صدر تعینات کیا گیا اور اس لڑی میں بھی اپنے فراٰئض جانفشانی سے نبھاتے پیرانء شاپر عرف نیرنگ خیال کا لقب پاگئے ۔ ان کی نیرنگیاں آج کل طنزیہ و مزاحیہ تحریروں سے رشتہ جوڑے ہوئے ہیں۔ سدا بہاری و پیران ء شاپر کے بعد یہ تیجا لقب وی ہتھیان دے چکر وچ نیں ۔ محفلین سے گزارش ہے کہ ان پر کڑی سے کڑی نظر رکھتے ان کو تیجے لقب سے بھی سرفراز کیا جائے ۔ہم نے سنا ہے کہ حکیموں کی گفتگو دانائی سے خالی نہیں ہوتی اور اپنی دانائی میں مزاح لیے ہوتی ہے ۔ ہم نے جب فاتح کی واہ واہ سنی تو سوچا کہ بادشاہ ء ہند اپنی پوری تمکنت سے تشریف فرما ہیں اور سلطنت ء ہند کے نامی گرامی بادشاہوں کی طرح شعراء کے ساتھ بزم سجاتے ہیں ۔ محفل میں کوئی بھی غزل و نظم ان کے تبصرے سے محفوظ نہیں ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اردو زبان سے جان سے بڑھ کے عشق ہے ۔ ان کی حاضر جوابی اکثر کے لیے باعث ء زحمت اور چند کے لیے رحمت کا سبب ہے یعنی کہ سبھی محفلین پر برابر کی نظر رکھتے ہیں ۔جیسا کہ ان کے تبصروں سے ظاہر ہے کہ سمجھنے والے مزاح سمجھ کے ہنسیں یا اپنی عزت کی تار تار ریشم کو لیے بھاگیں ۔ اکثر محفلیں ان کا نام سنتے ہی کہتے ہیں : ''اللہ بچائے ''۔موصوف حالات ء حاضرہ پر دیدنی نظر رکھتے ہوئے حالت ناگفتہ کیے دیتے ہیں ۔ اخبار چھان پھٹک کے خبروں کی چھالیاں محفل میں پوسٹ کرتے ہوئے دعوٰی کرتے ہیں کہ چورن چٹنی بیچنے والے ہن میڈے ہتھوں نئی بچ سکدے ! سارے محفلین نے ان کا نام ''اللہ بچائے'' رکھدیا ہے ۔ ہم بھی یہی لکھتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ تیرا کیا ہوگا ؟؟ یک دم دل نے نعرہ لگایا اور ہم نے کہا '' اللہ بچائے '' ۔
کچن کارنر میں تبصروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے معلوم ہوا کہ محفل میں پرانے شیف کی خدمات میں جشن منایا جا رہا ہے ۔ .ہم نے چوری چوری اس شیف کے متعلق چھان پھٹک شروع کردی اور اس کے بعد چودہ طبق کے بجائے طبقات روشن ہوگئے . ابن سعید اس محفل میں بحثیت شیف خادم ء اعلی کے فرائض نبھانے پر مجبور ہیں . ان کا کہنا کہ اس طرح ان کی تک بندیاں ہول سیل ریٹ پر بک کے لاکھوں کا منافع دے جاتی ہیں . کاروباری بندے ہونے کے ساتھ فن ء لطیفہ پر دسترس رکھتے ہیں اوراکثر نثر پر طب آزمائی کرتے دکھائی دیتے ہیں . ان کے عشقیہ خطوط کی داستان ہم نے سابقہ تحریر میں سنائی تھی مگر انہوں نے بہنوں کے نام خطوط لکھ کے محفل کی تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا دیا ہے . اسی وجہ محفلین سے سر جھک کے ملنا شعار بنا لیا ہے . ان پر شاکی ہوتے انہی کے گھر جانے کا سوچا. ٹکٹ لی ! ویزہ کرایا ! جب ہم ان کے گھر پہنچے تو دروازے پر سعود بھیا کھڑے کیلے کے پکوڑے کھا رہے تھے اور ہم سے ہنس ہنس کے پوچھ رہے تھے کہ بٹیا : ''آپ نے ابھی تک پکوڑے نہیں بنائے ؟''۔ ان کی خدمت سے متاثر ہوکے ان پر لکھنے بیٹھیں تو شاید پورا قرطاس ست رنگی ہو جائے ۔ بھابھی سے ملاقات کے بعد ہمیں معلوم بھی ہوگیا کہ ان کی عادات میں ''خدمت خلق'' شادی کے بعد کوٹ کوٹ کے بھر دی گئی ہے ۔ بھابھی سے گفتگو کے دوران ان کی اکھیوں کی التجائیں آنسوؤں سے بھرپور دکھیں ۔ ہم نے آنکھوں ہی آنکھوں میں وعدہ کر لیا کہ آپ پریشان مت ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ ایسی آنکھوں پر شاعر شعر کہتے ہیں
لال ڈورے تیری آنکھوں میں جو دیکھے تو کھلا
مئے گل رنگ سے لبریز ہیں پیمانے دو۔
محفل کے شعراء میں قدیم سر ء فہرست محمداحمد ہیں ۔ ان کی باتیں پڑھ کے لگتا ہے کہ یہ ہنستے ہنستے اٹھتے ہیں اور سارا دن سونے کے بعد ہنستے سوتے خواب میں شاعری بنتے ہیں اس لیے ان کو عروض کا مسئلہ ہوتا ہے نہ قافیہ پیمائی کے لیے کچھ دشواری ہوتی ہے ۔انہی کے صحبت کے زیر ء اثر مہدی نقوی حجاز نے اپنی مشہور عشقیہ داستانیں رقم کردیں ۔ہمیں ان کی عشقیہ داستانوں کے نتیجے میں نقصان سہنا پڑا کہ مہدی بھائی محفل سونی کرتے چلے گئے ۔ احمد بھائی نے مہدی بھائی کے بجائے تابش بھائی کی خدمات لے لیں ۔ @ محمد تابش صدیقی بھائی نے احمد بھائی سے آگے بڑھتے ظہیر احمد ظہیر بھائی کو لائے ۔ محفل میں لاجواب شاعری کرتے ہوئے @ محمد وارث بھائی نے احمد بھائی کو محفل کے مایہ ناز شاعر کا لقب دے دیا ہے ۔ وارث صاحب اردو شاعری کے علاوہ فارسی ادب کے مترجم بھی ہیں اس کام کے باعث حسان خان بھائی سے بھرپور لگاؤ رکھتے ہیں ۔ احمد بھائی کی شخصیت میں جناب وارث کی طرح خامشی ، متانت و پیار دکھتا ہے ۔ متلاشی بھیا اپنی جستجو ولگن کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں اور خوبصورت فانٹس میں ڈیزائنڈ شاعری کو چار چاند لگاتے ہیں ۔ اسی تناظر میں اگر @خلیل الرٰ حمن بھیا کا ذکر نہ کیا جائے تو کھلی زیادتی ہے ۔ ان کی طبیعت مزاح سے بھرپور ہے ۔ نثر لکھتے استعاروں میں لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ یہ کام اور بھی مشکل ہوجاتا ہے جب پر مزاح تحاریر کو استعاراتی جامہ پہنایا جائے ۔محترم خلیل صاحب اس فن میں بھی ید طولی رکھتے ہیں ۔انہی کی طرح کی باکمال ہستی محمد یعقوب آسی نثر و منظوم میں لاثانی ہوتے پنجابی زبان کی مٹھاس میں اضافہ کرتے شاعری کرتے ہے ۔ ان کے سب شاگرد مٹھاس پر شہد کی مکھیوں کی طرح چھتہ بنائے ہوئے ہیں ۔ میں شاگرد حضرات کے اس خیال کو مکمل رد کرتی ہوں کہ وہ شاعر کی مرمت زیادہ کر دیتے ہیں ۔
نوٹ : چونکہ محفل کے اکیاون ہیروز کا اکٹھا ذکر ایک ہی تحریر میں ممنوع ہے اس لیے اسکا باقاعدہ سلسلسہ بناتے وقفوں سےذکر کیا جاتا رہے گے ۔ہم نے محفل کے دو چندا اور بارہ تارے اپنی تحریر میں شامل کیے ہیں ان پر اپنا تبصرہ ضرور کیجئے ۔اس تحریر کو دیکھتے ، پڑھتے اگلی قسط کا انتظار ضرور کیجئے گا ۔ نیرنگ خیال بھیا ہم سے احمد بھیا نے زیادہ ملاقات نہیں کی ہے اگر یہ ذکر کرتے تو ہم ان کے مزاج پر ایک شاہانہ تحریر لکھے دیتے
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔
محفل کی تنہائی کو اس تحریر کی محفل سے بانٹنے کا سوچتے ہوئے ہاتھ ہمارا رواں ہوا ہے ۔ کچھ دن پہلے ابن سعید بھیا کی لکھی ہوئی ''محفل کے اکیاون ہیروز '' پڑھی ۔ شمع دان جب ہمارے پاس آئی تو سوچا کہ اس موقع کو غنیمت جانتے محبت کو بانٹتے چلتے ہیں ۔ ایک تحریر عید ء قربان کے موقع پر لکھی گئی تھی ۔ ہم سے غلطی ہوئی کہ ہم نے عید کے چاند کا ذکر کیے بنا قرطاس پر لفظ بکھیر دیےاس پر چاند نے شرمانا شروع کرتے ہوئے نقاب اوڑھ لیا ہے ۔ ہم چندا کی ناراضی کی چنداں پرواہ کیے بغیر نہیں رہ سکے اور اس لیے اس فرشتہ صفت کے اوصاف ء حمیدہ پر غور کیا تو معلوم ہوا چاند کی روشنی نے تو عالم روشن کردیا ہے پہلی رات کے چاند کی طرح ہر ماہ محفل کا چکر لگاتے ہیں ۔ ان کے تبصروں میں ہنسی و مزاح بھرپور جھلکتا ہے۔ محفل میں الہلال بھیا محفل کی ابتدا میں روشنی بکھیرتے دوجے چندا کو بلاتے ہیں کہ آ ! بھیا ! میں کلاں کی کی کرساں !اس بزم میں داخلے کے بعد ہمیں شدت سے احساس ہوا کہ چاند شرماتے بادل میں چھپ جاتا ہے۔ بادلوں سے چھپ چھپ کے مسکراتا ہے ۔ ہم نے ایک دن ان سے شکایت کردی کہ جناب ہم پورے چاند کو مکمل دیکھے بنا نہیں رہ سکتے ۔ اپنی آنکھوں سے کالی گھٹا ہٹاتے ہوئے مخاطب ہوئے کہ ہم نےاپنے کالے عدسے تو نکال دیے مگر ہم تاکا جھانکی سے کنی کترائے بنا نہیں رہ سکتے ۔ عمر سیف بھیا محفل میں رہتے شستہ زبان میں شائستگی سے بھرپور چٹکلے چھوڑتے چاند ہی ہوگئے ہیں ۔چاند کا ذکر ہو اور ستاروں کا نہ ہو ایسا تو ناممکن ہے ۔ ستارے اپنی روشنی یاں وال بکھیرتے ہوئے کبھی سرخ تو کبھی نیلے پیلے ہوجاتے ہیں مگر محفل کے ستارے تو دوجوں کو نیلا پیلا کرنے میں ماہر ہوتے ہیں جی جناب ! عبدالقیوم چوہدری صاحب پکے پنجابی چودھری کی طرح حقے کی چلمن سلگائے اپنی حکمرانی کے لیے پیادے ادھر ادھر بگھا دیتے ہیں اور ڈرانے کے بعد دھڑلے سے کہتے ہیں '' وے توں ڈریاں کیوں سیں ؟؟ اپنی منفرد شخصیت کے باعث نئے محفلین کے تعارف لڑی پر حملہ آور ہوتے ہیں اور دوجوں کی دماغی چولیں ہلائے دیتے ہیں ۔ بڑے کہتے ہیں کہ چودھریوں کا رعب ان کی زبان کے ذریعے زیادہ ہوتا ہے ایس واسطے جنی وی پنجابی شاعری اے اُس نوں گلے اچ پائی پھردے نیں ۔ سانوں کیندے نیں ! لے دس ! اس توں مٹھی زبان وی کوئی ہے ؟ ایس واسطے اَسی وی ایہناں دی زبان وچ لکھے جاندے آں کہ چودھری صاحب دی باریک بیں نگاہواں ساڈے لفظاں نوں ویکھ کے کیہ گل کھلاندیاں نیں ۔
ستارے اپنی مثال ہوتے سدا بہاری کہلاتے ہیں۔ محفل کی تعارفی لڑے سے لے کر تمام زمرے ان کی حاضر جوابی ، چٹکلوں اور لطیفوں سے بھری پڑی ہے ۔ ان کے بعض اقدامات نے محفل میں لقب خوانی کے پیشے کو دوام بخشا ہے ۔ سدا بہاری ہونے کے ناتے ان کا پہلا انوکھا کام ان کی شاپری لڑی تھی ، محفل میں ہماری تعارفی لڑی پر دھاوا بول کے پوری لڑی کو شاپری کردیا ۔ انہی کے زیر ءاثر محفل ء شاپران بھی منعقد کی گئی جس میں ان کو بحثیت صدر تعینات کیا گیا اور اس لڑی میں بھی اپنے فراٰئض جانفشانی سے نبھاتے پیرانء شاپر عرف نیرنگ خیال کا لقب پاگئے ۔ ان کی نیرنگیاں آج کل طنزیہ و مزاحیہ تحریروں سے رشتہ جوڑے ہوئے ہیں۔ سدا بہاری و پیران ء شاپر کے بعد یہ تیجا لقب وی ہتھیان دے چکر وچ نیں ۔ محفلین سے گزارش ہے کہ ان پر کڑی سے کڑی نظر رکھتے ان کو تیجے لقب سے بھی سرفراز کیا جائے ۔ہم نے سنا ہے کہ حکیموں کی گفتگو دانائی سے خالی نہیں ہوتی اور اپنی دانائی میں مزاح لیے ہوتی ہے ۔ ہم نے جب فاتح کی واہ واہ سنی تو سوچا کہ بادشاہ ء ہند اپنی پوری تمکنت سے تشریف فرما ہیں اور سلطنت ء ہند کے نامی گرامی بادشاہوں کی طرح شعراء کے ساتھ بزم سجاتے ہیں ۔ محفل میں کوئی بھی غزل و نظم ان کے تبصرے سے محفوظ نہیں ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اردو زبان سے جان سے بڑھ کے عشق ہے ۔ ان کی حاضر جوابی اکثر کے لیے باعث ء زحمت اور چند کے لیے رحمت کا سبب ہے یعنی کہ سبھی محفلین پر برابر کی نظر رکھتے ہیں ۔جیسا کہ ان کے تبصروں سے ظاہر ہے کہ سمجھنے والے مزاح سمجھ کے ہنسیں یا اپنی عزت کی تار تار ریشم کو لیے بھاگیں ۔ اکثر محفلیں ان کا نام سنتے ہی کہتے ہیں : ''اللہ بچائے ''۔موصوف حالات ء حاضرہ پر دیدنی نظر رکھتے ہوئے حالت ناگفتہ کیے دیتے ہیں ۔ اخبار چھان پھٹک کے خبروں کی چھالیاں محفل میں پوسٹ کرتے ہوئے دعوٰی کرتے ہیں کہ چورن چٹنی بیچنے والے ہن میڈے ہتھوں نئی بچ سکدے ! سارے محفلین نے ان کا نام ''اللہ بچائے'' رکھدیا ہے ۔ ہم بھی یہی لکھتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ تیرا کیا ہوگا ؟؟ یک دم دل نے نعرہ لگایا اور ہم نے کہا '' اللہ بچائے '' ۔
کچن کارنر میں تبصروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے معلوم ہوا کہ محفل میں پرانے شیف کی خدمات میں جشن منایا جا رہا ہے ۔ .ہم نے چوری چوری اس شیف کے متعلق چھان پھٹک شروع کردی اور اس کے بعد چودہ طبق کے بجائے طبقات روشن ہوگئے . ابن سعید اس محفل میں بحثیت شیف خادم ء اعلی کے فرائض نبھانے پر مجبور ہیں . ان کا کہنا کہ اس طرح ان کی تک بندیاں ہول سیل ریٹ پر بک کے لاکھوں کا منافع دے جاتی ہیں . کاروباری بندے ہونے کے ساتھ فن ء لطیفہ پر دسترس رکھتے ہیں اوراکثر نثر پر طب آزمائی کرتے دکھائی دیتے ہیں . ان کے عشقیہ خطوط کی داستان ہم نے سابقہ تحریر میں سنائی تھی مگر انہوں نے بہنوں کے نام خطوط لکھ کے محفل کی تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا دیا ہے . اسی وجہ محفلین سے سر جھک کے ملنا شعار بنا لیا ہے . ان پر شاکی ہوتے انہی کے گھر جانے کا سوچا. ٹکٹ لی ! ویزہ کرایا ! جب ہم ان کے گھر پہنچے تو دروازے پر سعود بھیا کھڑے کیلے کے پکوڑے کھا رہے تھے اور ہم سے ہنس ہنس کے پوچھ رہے تھے کہ بٹیا : ''آپ نے ابھی تک پکوڑے نہیں بنائے ؟''۔ ان کی خدمت سے متاثر ہوکے ان پر لکھنے بیٹھیں تو شاید پورا قرطاس ست رنگی ہو جائے ۔ بھابھی سے ملاقات کے بعد ہمیں معلوم بھی ہوگیا کہ ان کی عادات میں ''خدمت خلق'' شادی کے بعد کوٹ کوٹ کے بھر دی گئی ہے ۔ بھابھی سے گفتگو کے دوران ان کی اکھیوں کی التجائیں آنسوؤں سے بھرپور دکھیں ۔ ہم نے آنکھوں ہی آنکھوں میں وعدہ کر لیا کہ آپ پریشان مت ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ ایسی آنکھوں پر شاعر شعر کہتے ہیں
لال ڈورے تیری آنکھوں میں جو دیکھے تو کھلا
مئے گل رنگ سے لبریز ہیں پیمانے دو۔
محفل کے شعراء میں قدیم سر ء فہرست محمداحمد ہیں ۔ ان کی باتیں پڑھ کے لگتا ہے کہ یہ ہنستے ہنستے اٹھتے ہیں اور سارا دن سونے کے بعد ہنستے سوتے خواب میں شاعری بنتے ہیں اس لیے ان کو عروض کا مسئلہ ہوتا ہے نہ قافیہ پیمائی کے لیے کچھ دشواری ہوتی ہے ۔انہی کے صحبت کے زیر ء اثر مہدی نقوی حجاز نے اپنی مشہور عشقیہ داستانیں رقم کردیں ۔ہمیں ان کی عشقیہ داستانوں کے نتیجے میں نقصان سہنا پڑا کہ مہدی بھائی محفل سونی کرتے چلے گئے ۔ احمد بھائی نے مہدی بھائی کے بجائے تابش بھائی کی خدمات لے لیں ۔ @ محمد تابش صدیقی بھائی نے احمد بھائی سے آگے بڑھتے ظہیر احمد ظہیر بھائی کو لائے ۔ محفل میں لاجواب شاعری کرتے ہوئے @ محمد وارث بھائی نے احمد بھائی کو محفل کے مایہ ناز شاعر کا لقب دے دیا ہے ۔ وارث صاحب اردو شاعری کے علاوہ فارسی ادب کے مترجم بھی ہیں اس کام کے باعث حسان خان بھائی سے بھرپور لگاؤ رکھتے ہیں ۔ احمد بھائی کی شخصیت میں جناب وارث کی طرح خامشی ، متانت و پیار دکھتا ہے ۔ متلاشی بھیا اپنی جستجو ولگن کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں اور خوبصورت فانٹس میں ڈیزائنڈ شاعری کو چار چاند لگاتے ہیں ۔ اسی تناظر میں اگر @خلیل الرٰ حمن بھیا کا ذکر نہ کیا جائے تو کھلی زیادتی ہے ۔ ان کی طبیعت مزاح سے بھرپور ہے ۔ نثر لکھتے استعاروں میں لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ یہ کام اور بھی مشکل ہوجاتا ہے جب پر مزاح تحاریر کو استعاراتی جامہ پہنایا جائے ۔محترم خلیل صاحب اس فن میں بھی ید طولی رکھتے ہیں ۔انہی کی طرح کی باکمال ہستی محمد یعقوب آسی نثر و منظوم میں لاثانی ہوتے پنجابی زبان کی مٹھاس میں اضافہ کرتے شاعری کرتے ہے ۔ ان کے سب شاگرد مٹھاس پر شہد کی مکھیوں کی طرح چھتہ بنائے ہوئے ہیں ۔ میں شاگرد حضرات کے اس خیال کو مکمل رد کرتی ہوں کہ وہ شاعر کی مرمت زیادہ کر دیتے ہیں ۔
نوٹ : چونکہ محفل کے اکیاون ہیروز کا اکٹھا ذکر ایک ہی تحریر میں ممنوع ہے اس لیے اسکا باقاعدہ سلسلسہ بناتے وقفوں سےذکر کیا جاتا رہے گے ۔ہم نے محفل کے دو چندا اور بارہ تارے اپنی تحریر میں شامل کیے ہیں ان پر اپنا تبصرہ ضرور کیجئے ۔اس تحریر کو دیکھتے ، پڑھتے اگلی قسط کا انتظار ضرور کیجئے گا ۔ نیرنگ خیال بھیا ہم سے احمد بھیا نے زیادہ ملاقات نہیں کی ہے اگر یہ ذکر کرتے تو ہم ان کے مزاج پر ایک شاہانہ تحریر لکھے دیتے