محفل میں
الہلال بھیا محفل کی ابتدا میں روشنی بکھیرتے دوجے چندا کو بلاتے ہیں کہ آ ! بھیا ! میں کلاں کی کی کرساں !اس بزم میں داخلے کے بعد ہمیں شدت سے احساس ہوا کہ چاند شرماتے بادل میں چھپ جاتا ہے۔ بادلوں سے چھپ چھپ کے مسکراتا ہے ۔ ہم نے ایک دن ان سے شکایت کردی کہ جناب ہم پورے چاند کو مکمل دیکھے بنا نہیں رہ سکتے ۔ اپنی آنکھوں سے کالی گھٹا ہٹاتے ہوئے مخاطب ہوئے کہ ہم نےاپنے کالے عدسے تو نکال دیے مگر ہم تاکا جھانکی سے کنی کترائے بنا نہیں رہ سکتے ۔
عمر سیف بھیا محفل میں رہتے شستہ زبان میں شائستگی سے بھرپور چٹکلے چھوڑتے چاند ہی ہوگئے ہیں ۔