محمد خرم یاسین بھائی کا انٹرویو

السلام علیکم! میں ہوں آپ کی میزبان مریم افتخار اور میرے ساتھ ہیں نور سعدیہ شیخ، فہد اشرف اور محمد عدنان اکبری نقیبی. انٹرویو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہمارے آج کے مہمان ہیں وہ ہستی اردو جن کا شوق ہی نہیں بلکہ راستہ بھی ہے اور منزل بھی. اردو ان کا اوڑھنا بھی ہے اور اردو ان کا بچھونا بھی. وہ اردو کے استاد بھی ہیں اور طالب علم بھی. ہم میں سے بہت سے لوگ انہیں ایک اچھے لکھاری کے طور پر جانتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ وہ اردو محفل کے اسٹیج پر ایک بہت خوبصورت اور منفرد کردار کے طور پر ابھرے ہیں، منفرد اس لیے کیونکہ یہ محفل جتنی بھی مختلف الجہت اور متنوع ہو مگر لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں کلام میں وزن پیدا کرنے کے لیے آتی ہے، خود راقم الحروف کا آنا بھی یوں ہی ہوا مگر جب بات آتی ہے ہمارے آج کے مہمان کی تو انہوں نے اس صورتحال کو بھی تنوع سے دوچار کیا اور نثری نظم کی اشاعت و ترویج کے لیے کام کرتے رہے اور یہی نہیں بلکہ ہم میں سے بہت سوں کو یقین بھی ہونے لگا کہ نثم اردو کی جدید اصناف سخن میں ایک اچھا اضافہ ہے. کون جانے گیسوئے اردو کی تزئین کے لیے ابھی کون کون سی اصناف باقی ہیں مگر جب بھی اردو محفل پر نثم کا نام لیا جائے گا، سب سے پہلے محمد خرم یاسین صاحب کا نام ذہن میں آئے گا. آپ سب کی بھرپور تالیوں میں فیصل آباد سے تشریف لا رہے ہی‍ں محمد خرم یاسین!
:)
 
حاضرین و ناظرین آپ سب کی آمد اور میزبانانِ محفل کی محبت کا تہہ دل سے شکریہ۔ میں سراپہ ممنون ہوں کہ مجھ ایسے بے کار اور سست رو، کم کم فعال رکن کو اس انٹر نیشنل فورم پر عزت افزائی کا موقع عطا کیا۔
میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں
اردو محفل میں چلا آیا ہوں​
مصاحبے کے آداب سے واقفیت ہےاور نا ہی سبھی کا دل رکھنے کا ہنر۔۔۔ اس لیے آپ سب محفلین ہی بڑے پن کا ثبوت دیجیے گا اور اب بلا لیا ہے تو جتنی بھی سمع خراشی ہو برداشت کیجیے گا :)
 
سوال نامہ:

1) آپ کے نام کے آپ کی زندگی پر کیا اثرات ہیں؟

2) آپ نے اعلی تعلیم کے لیے شعبۂ اردو کیوں منتخب کیا؟

3) آپ اگر استاد نہ ہوتے تو کیا ہوتے اور کیوں؟

4) زندگی میں اردو کے حوالے سے کن مشاہیر سے ملاقات رہی؟

5) آپ نے آج تک کن کن غیر نصابی و غیر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے؟

6) اپنے آپ کو تین الفاظ میں بیان کیجیے.

7) آپ کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی اور سب سے بڑی ناکامی کیا ہے؟

8) آپ کے پسندیدہ شاعر اور پسندیدہ نثرنگار کون ہیں؟

9) آپ کے خیال میں خواتین کی شاعری کا معیار عمومی طور مردوں سے کی شاعری کے معیار سے کم ہونے کی کیا وجہ ہے؟

10) اردو محفل کی کوئی ایک خوبی اور ایک خامی بیان کیجیے.

11) کون سی ایسی بات ہے جو آپ کے لیے ناقابل برداشتت ہے؟

12) پہلی بار نثری نظم سے کب متعارف و متاثر ہوئے اور اس کو اس حد تک ساتھ لے کر چلنے کی کیا وجہ بنی؟

13) آپ ریسکیو سروس سے منسلک رہے. اس دوران زندگی کے بہت سے دکھ قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہوگا. کیا دوسروں کے دکھوں کا مداوا کر کے اپنے دکھ واقعی کم لگنے لگتے ہیں؟

14) آپ کے بچے کون کون سی جماعت میں ہیں اور گھر میں اردو ادب سے لگاؤ پہلے اور اب کس کس کو تھا/ہے؟

15) زندگی اتنی خوشگوار نہ ہوتی اگر کیا نہ ہوتا؟

16) اردو محفل پر آپ کو کون سے محفلین پسند ہیں؟

17) مایوسی طاری ہونے لگے تو کس طرح قابو پاتے ہیں؟

18) کیا دس سال قبل دیکھا تھا کہ آج یہاں کھڑے ہوں گے؟ زندگی کے نہایت غمگین لمحوں میں کون سی شے ہمیشہ سہارا رہی؟

19) یک لفظی جواب دیں:

اقبال؟
کرشن چندر؟
منٹو؟
افتخار عارف؟
ممتاز مفتی؟
کشور ناہید؟
محمد خرم یاسین؟

20) بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کو الگ الگ مخاطب کر کے کیا کہنا چاہیں گے؟

:)
 
1) آپ کے نام کے آپ کی زندگی پر کیا اثرات ہیں؟

الحمد للہ میں نے اپنی زندگی پر اپنے نام کے بہت اثرات دیکھے اور تا حال خوش و خرم ہوں ۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ والدین چوں کہ ہمارے لیے بہترین انتخاب کرتے ہیں اس لیے نام سے زیادہ اثر ان کی اس محبت کا رہا جو نام اور اس کے اثرات کی صورت سرمایہ زندگی ہے ۔
 
2) آپ نے اعلی تعلیم کے لیے شعبۂ اردو کیوں منتخب کیا؟

میری زندگی میں تعلیم کو ہمیشہ ثانوی حیثیت رہی، تیسری جماعت میں تھا تو کام کیا، چھٹی میں پہنچا تو کام کیا، آٹھویں میں بورڈ میں پوزیشن لی اور بڑے بھائی کے کاروبار میں شرکت کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگا، لیکن سکول انتظامیہ نے آٹھویں کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے نویں دسویں (اس وقت امتحان اکٹھا ہوتا تھا) کا سائنس مضامین کے ساتھ داخلہ بھیج دیا گیا ۔ پھر ایف ایس سی میں تعلیم کا سلسلہ کبھی جاری اور کبھی منقطع ہوتا رہا لیکن پیپر وقت پر دیے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا۔ گھر والوں کے اسرار پر بی ایس سی میں داخلہ لیا، پہلا سال تھا کہ ریسکیو میں نوکری ہوگئی۔ وہاں سے ایک دوست نے بی اے کا داخلہ بھیج دیا۔ آفس کی جانب سے دورانِ ٹریننک چھٹی نہ ملی تو چوری چھپے پیپر دیے اللہ تعالیٰ نے عزت رکھ لی۔ ایم بی اے شروع کیا لیکن دوسرے سمیسٹر میں دوبارہ سے ٹریننگ کے لیے بلا لیا گیا اس لیے یہ سلسلہ بھی جاری نہ رہ سکا ۔۔۔یوں سادہ ایم اے کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے اردو بہترین انتخاب تھا جس کی وجوہات میں پہلی وجہ گھر میں ادبی ماحول اور دوسری وجہ ان دوستوں کا رونا دھونا تھا جو کہتے تھے کہ پنجاب یونی ورسٹی سے ایم اے اردو پاس نہیں ہوتا۔ ایم فل میں چونکہ اب پسند نا پسند والا معاملہ ہی نہ تھا اس لیے بصد شوق اردو ہی کا انتخاب ہوا اور پہلی بار دل لگا کر پڑھا۔ ایم فل کے فوراً بعد اسی مضمون میں پی ایچ ڈی کا داخلہ مل گیا۔میں فیصل آباد کی ادبی محافل میں تواتر کے ساتھ شرکت کرتا رہا ہوں اس لیے بھی ادب سے دلچسپی تھی اور کچھ حالات نے یہ راہ دکھائی یوں ملی جلی کیفیات کے نتیجے میں اس مضمون تک پہنچا۔
 
آخری تدوین:
3) آپ اگر استاد نہ ہوتے تو کیا ہوتے اور کیوں؟

میں جب معلم نہیں تھا تو تب بھی پیسے کمانے کا ہنر جانتا تھا اور میرا اپنا پرنٹنگ پریس بھی تھا جہاں گرافکس ڈیزائننگ کا شعبہ میری خصوصی دلچسپی کا مرکز تھا۔ میں اگر معلم نہ بھی ہوتا تو پرنٹنگ پریس ہی چلاتا۔ اس شعبے کے ذیلی کئی شعبے ہیں جیسے ڈیزائن کی تیاری کے بعد اس کے پازیٹو، پھر پرنٹنگ پلیٹ، پھر ان چار پلیٹوں سے چار مختلف قسم کے رنگوں سے چھپائی ، پھر کٹائی، اگر کوئی مخصوص ڈبہ وغیرہ پرنٹ کر رہے ہیں تو اس کے لے ڈائی وغیرہ بھی۔ یوں یہ شعبہ سائنس بھی ہے اور آرٹس بھی۔ مجھے اس سے گہرا شغف اور محبت ہے۔
 
4) زندگی میں اردو کے حوالے سے کن مشاہیر سے ملاقات رہی؟

عطا الحق قاسمی، کشور ناہید، عبداللہ حسین، مستنصر حسین تارڑ، انور مسعود، انور مسعود صاحب کی ہمشیرہ (شاید زہرہ جبیں صاحبہ ) ہیں ان کا نام صحیح طرح یاد نہیں بہت اچھی شاعرہ ہیں ، انتظار حسین، امجد اسلام امجد، افسر ساجد، ڈاکٹر انعام الحق جاوید،انجم سلیمی، مقصود وفا، ڈاکٹر ریاض مجید اور اگر صحافیوں کے نام لیں تو تقریباً سبھی سے ۔ لیکن ان سب سے ملاقاتیں مختصر اور محض مصاحبے تک محدود رہیں۔
 
آخری تدوین:
آپ نے آج تک کن کن غیر نصابی و غیر معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے؟

غیر نصابی کی تو تفصیل بہت لمبی ہے کیوں کہ اس میں ایسی بہت سی ایکٹیوٹیز آجائیں گی جن کا میں حصہ رہا ہوں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ میں نصابی سرگرمیوں کا حصہ ہی بہت کم رہا ہوں۔ کھیل کے میدان میں کرکٹ اور چڑی چھکا میرے محبوب رہے اور ان میں بھرپور حصہ بھی لیا ایف ایس سی تک (البتہ فٹبال کے میچز دیکھنے کا سب سے زیادہ شوق رہا) ، تیراکی اور زیر آب جہاں کا مطالعہ، فلکیات کا مطالعہ، افسانے، ڈرامے، ناول، نظم و غزل، ریڈیو پاکستان کے بہت سے پروگرامز میں بطور مہمان و میزبان ، لانگ روٹ بائیکنگ، گائیکی، سکیچنگ، خطاطی، فلمیں دیکھنا وغیرہ وغیرہ ایسی بہت سی سرگرمیاں ہیں جن کا آج تک حصہ ہوں اور میرے خیال میں یہ سبھی غیر معاشی مقاصد کے لیے کی گئی ہیں ۔
مزید یہ کہ میں نے بہت ساری ٹریننگز اور کورسز خود اپنے شوق سے کیے ہیں انھیں بھی شاید اس زمرے میں رکھا جاسکتا ہو۔ان کی تفصیل میں یہاں بیان کرسکتا ہوں۔
 
اپنے آپ کو تین الفاظ میں بیان کیجیے.
کسی بھی شخصیت کو تین الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا بالخصوص مجھ ایسے عام شخص کو تو بالکل بھی نہیں ۔میرے خیال میں ایسا کرنے کی کوشش بھی کروں تو یہ دروغ گوئی ہی ہوگی۔ اس لیے معذرت۔ :)
 
آپ کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی اور سب سے بڑی ناکامی کیا ہے؟
میری سب سے بڑی کامیابی اور ناکامی دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے رضا سے مشروط رہیں۔کامیابی کا تذکرہ چھیڑوں تو والدہِ محترمہ کا ہیپاٹائٹس علالج شروع کروایا ، اس دوران ان کی طبیعت بگڑ گئی، دو بار خون بھی لگا اور دیگر کئی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔چھ ماہ کے علاج کے بعد پی سی آر ٹیسٹ کروایا اور رپورٹ میں ہیپا ٹائٹس منفی آیا۔ اس دن انتہائی خوش ہوا۔ یہی سب سے بڑی کامیابی تھی۔
ناکامی کی جہاں تک بات ہے میں نے اپنے والدین کو اپنے ہاتھوں سے سی پی آر کیا، بچانے کی سر توڑ کوشش کی، اچھے ہسپتال، ڈاکٹر اور علاج معالجہ کے لیے جو بہترین ہوسکتا تھا لیکن دونوں ہی نے میرے ہاتھوں میں دم دیا۔ اس لیے کہہ سکتا ہوں کہ میں انھیں بچانے میں ناکام ہوا اور یہی میری سب سے بڑی ناکامی ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
میری سب سے بڑی کامیابی اور ناکامی دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے رضا سے مشروط رہیں۔کامیابی کا تذکرہ چھیڑوں تو والدہِ محترمہ کا ہیپاٹائٹس علالج شروع کروایا ، اس دوران ان کی طبیعت بگڑ گئی، دو بار خون بھی لگا اور دیگر کئی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔چھ ماہ کے علاج کے بعد پی سی آر ٹیسٹ کروایا اور رپورٹ میں ہیپا ٹائٹس منفی آیا۔ اس دن انتہائی خوش ہوا۔ یہی سب سے بڑی کامیابی تھی۔
ناکامی کی جہاں تک بات ہے میں نے اپنے والدین کو اپنے ہاتھوں سے سی پی آر کیا، بچانے کی سر توڑ کوشش کی، اچھے ہسپتال، ڈاکٹر اور علاج معالجہ کے لیے جو بہترین ہوسکتا تھا لیکن دونوں ہی نے میرے ہاتھوں میں دم دیا۔ اس لیے کہہ سکتا ہوں کہ میں انھیں بچانے میں ناکام ہوا اور یہی میری سب سے بڑی ناکامی ہے۔
اللہم اغفرلہم وارحمہم واکرم نزلہم ووسع مدخلہم وارزقہم جنۃ الفردوس برحمتک یا ارحم الراحمین
 
آپ کے پسندیدہ شاعر اور پسندیدہ نثرنگار کون ہیں؟
دونوں اصناف میں وقتاً فوقتاً پسند کی ترجیحات بدلتی رہی ہیں پھر مسئلہ کلاسیک اور عصرِ حاضر کا بھی درپیش ہو تو پسند نا پسند بتانا اور زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔بہر حال اگر کلاسیک کی بات کی جائے تو غزل میں مرزا اسد اللہ خان غالب اور نظم میں علامہ محمد اقبال۔ تقسیم کے بعد کے شعرا میں نظم میں فیض احمد فیض اور غزل میں میرے دوست اور بزرگ محترم سرور خان سرورصاحب۔ ان کے صرف دو اشعار ملاحظہ کیجیے:
کتنے اچھے ہیں مرے گھر کے پرانے برتن
چھت ٹپکتی ہے تو کیچڑ نہیں ہونے دیتے

اپنے بچوں کو میں باتوں میں لگا لیتا ہوں
جب سرِ راہ کھلونوں کی دکان آتی ہے

اب چلیے نثر کی جانب تو اس میں بھی اصناف کے تنوع کی وجہ سے پسندیدہ ترین کا انتخاب مشکل ہے۔ بہرحال غیر افسانوی نثر میں سفر نامے کے حوالے سے (نثری نگاری کے تناظر میں ) سب سے بڑا نام میرے نزدیک ممتاز مفتی کا ہے جن کا سفر نامہ"لبیک" جو بیک وقت رپوتاژ بھی ہے اور سٹریم آف کانشیس نیس کی تکنیک کا بہترین نمونہ بھی۔ ان کی نثر گو کہ ان کے دیگر فن پاروں میں بھی با کمال ہے لیکن اپنی اپنی پسند کی بات ہے بالخصوص جب بات غیر افسانوی نثر کی ہوتو۔
دوسری جانب نثر میں حقیقتاً جس کتاب نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا ہے وہ افضل حق کی "زندگی " ہے۔ ایک وقت تھا جب میں اس میں کوشش کے باوجود کوئی غلطی نہیں پکڑ سکا تھا۔ جب کہ کلاسیک میں تو میر امن ہی پسندیدہ ہیں۔
 
غیر افسانوی نثر میں سفر نامے کے حوالے سے (نثری نگاری کے تناظر میں ) سب سے بڑا نام میرے نزدیک ممتاز مفتی کا ہے جن کا سفر نامہ"لبیک" جو بیک وقت رپوتاژ بھی ہے اور سٹریم آف کانشیس نیس کی تکنیک کا بہترین نمونہ بھی۔ ان کی نثر گو کہ ان کے دیگر فن پاروں میں بھی با کمال ہے لیکن اپنی اپنی پسند کی بات ہے بالخصوص جب بات غیر افسانوی نثر کی ہوتو۔
شدید متفق!
 
آپ کے خیال میں خواتین کی شاعری کا معیار عمومی طور مردوں سے کی شاعری کے معیار سے کم ہونے کی کیا وجہ ہے؟
اگر خواتین ناراض نہ ہوں تو ۔۔۔حقیقت یہی ہے کہ ہمارے ہاں بالخصوص شعر میں مشہور ہونے والی خواتین کی بڑی تعداد مرد حضرات سے لکھواتی ہیں۔یہ پبلک فورم ہے اس لیے یہاں نام لینا اخلاقیات کے منافی ہے ورنہ میں ایسی بہت سی خواتین کے نام لے سکتا ہوں اور یہ بھی بتا سکتا ہوں کون کس سے لکھواتی ہے۔ اب ذرا سوال کے جواب کی جانب آئیں اور دونوں باتوں کا تعلق جوڑیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یا تو خواتین اس میدان میں خود محنت نہیں کرنا چاہتیں، یا جلد مشہور ہونا چاہتی ہیں یا پھر انھیں شاعری کسی خاص عرصے کے لیے درکار ہوتی ہے (پہچان والی دو خواتین نے محض اسی بنیاد پر بڑے کھاتے پتے مردوں سے شادیاں بھی کروائیں اس لیے یہ بھی مشاہدے میں ہے) اس لیے اس جانب ان کی توجہ نہیں ہوتی۔ یہ ساری باتیںانھیں شاعری کے اس معیار تک پہنچانے میں ناکام رہتی ہیں جس پر مرد حضرات شاعری کو بہائے لیے جارہے ہوتے ہیں۔ فیصل آباد ایسے تیسرے بڑے شہر میں درجن بھر خواتین شاعرات ہیں لیکن ان میں ایک (آنٹی ساجدہ ہاشمی مرحومہ) کے سوا مجھے کوئی ایسی خاتون نہیں ملی جو کلام خود لکھتی ہو۔ جو لکھتی ہیں وہ اچھا برا جو بھی لکھا جائے لکھ کر اصلاح کے نام پر اچھی خاصی رقم دے کر غریب اور غیر معروف شعرا سے یا بعض اوقات بہت اچھے شعرا سے بھی اسے باکمال بنوا لیتی ہیں۔
اب دوسری جانب آئیے ۔۔۔میرے پاس ایم اے کی کلاسز ہیں جن میں بہت سی بچیاں بہت خوبصورت لکھتی ہیں لیکن اسے چھپاتی ہیں، بہت کوشش کے باوجود دکھاتی نہیں ہیں۔ ان میں سے اکثریت ایسی بچیوں کی ہے جن کے کلام کو تھوڑا سا پالش کردیا جائے تو پروین شاکر کے بعد کا گیپ نہیں بچتا لیکن وہ ہمت نہیں کرتیں ، نہ اپنی شاعری کسی کو دکھاتی ہیں اور نہ ہی اصلاح لیتی ہیں۔ اس ضمن میں آخری بات کہ خواتین کی اکثریت اپنی شاعری میں بھی خواتین ہی رہتی ہیں۔ بزرگ خواتین کی شاعری بھی سنی ہے زیادہ تر ان کے مسائل ان کی ذات کے گرد ہی رقصاں ہوتے ہیں اور ان میں اتنا عمق نہیں ہوتا کہ ان کے کلام کو بہت مضبوط بنیادوں پر آگے چلا سکے۔میں مانتا ہوں کہ بیشتر مرد حضرات بھی اپنی ذات سے باہر جھانکنا پسند نہیں کرتے لیکن کلام میں آفاقیت کہاں سے آتی ہے اور ایک شاعر کس طرح دیگر سے ممتاز ہوتا ہے، اس پر غور کیا جائے تو یہ معمہ جلد حل ہوجاتا ہے ۔ بہر حال ہر جگہ پر ایکسیپشنز ہوتی ہیں۔ یہ سارا میرا ذاتی تجزیہ اور تجربہ ہے۔ آپ کا یقیناً اس سے متضاد بھی ہوسکتا ہے۔
 
اردو محفل کی کوئی ایک خوبی اور ایک خامی بیان کیجیے.

اردو محفل کی ایک خوبی تو یہ ہے کہ یہاں ہر قسم کےتھریڈز موجود ہیں جن میں آپ کا کلام، آپ کی گفتگو اور دیگر شیئرنگز مرتی نہیں ہیں، جب چاہیں مطلوبہ زمروں میں جاکر تلاش کر لیجیے جب کہ ایسا فیس بک وغیرہ پر نہیں ہوتا۔ آپ نے ایک کمنٹ کیا اور نجانے کہاں گیا ، کس کی تصویر پر کیا تھا، کہاں پوسٹنگ کی تھی جلد یاد نہیں رہتی اور نہ ہی سرچ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی خوبیاں ہیں لیکن پابندی ایک کی لگائی گئی ہے تو ایک ہی۔
یہاں یہ خامی ہے کہ سیکھے ہوئے بہت سے لوگ سکھانے کے فن سے کم ہی آگاہ ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں یہاں جوائن ہواتھا تو اس وقت نجانے کون صاحب تھے انھوں نے ایک غزل برائے اصلاح ارسال کی تھی۔ ان کی غزل میں ان کے دل کی ترجمانی تھی اور برملا انھوں نے دل میں درد ہے ، غم شدید ہے وغیرہ کا استعمال کیا تھا۔ اس پر ان بیچارے صاحب کی ایسی گت بنائی گئی تھی کہ الامان والحفیظ۔ میری دعا بھی ہے کہ سب صاحبانِ علم کو اللہ تعالیٰ اعجاز عبید صاحب ایسا ظرف عطا فرمائے۔ آمین۔
 
اگر خواتین ناراض نہ ہوں تو
یہ سارا میرا ذاتی تجزیہ اور تجربہ ہے۔ آپ کا یقیناً اس سے متضاد بھی ہوسکتا ہے۔

آپ شاید اس لیے بھی یہ کہہ رہے ہیں کیونکہ آپ ایک خاتون کو انٹرویو دے رہے ہیں مگر شاید آپ کو یہ معلوم نہیں کہ خاتون یہی جاننا چاہتی ہیں کہ انہیں کیا کیا نہیں کرنا ہے!

یا تو خواتین اس میدان میں خود محنت نہیں کرنا چاہتیں، یا جلد مشہور ہونا چاہتی ہیں یا پھر انھیں شاعری کسی خاص عرصے کے لیے درکار ہوتی ہے (پہچان والی دو خواتین نے محض اسی بنیاد پر بڑے کھاتے پتے مردوں سے شادیاں بھی کروائیں اس لیے یہ بھی مشاہدے میں ہے) اس لیے اس جانب ان کی توجہ نہیں ہوتی۔ یہ ساری باتیںانھیں شاعری کے اس معیار تک پہنچانے میں ناکام رہتی ہیں جس پر مرد حضرات شاعری کو بہائے لیے جارہے ہوتے ہیں۔ فیصل آباد ایسے تیسرے بڑے شہر میں درجن بھر خواتین شاعرات ہیں لیکن ان میں ایک (آنٹی ساجدہ ہاشمی مرحومہ) کے سوا مجھے کوئی ایسی خاتون نہیں ملی جو کلام خود لکھتی ہو۔ جو لکھتی ہیں وہ اچھا برا جو بھی لکھا جائے لکھ کر اصلاح کے نام پر اچھی خاصی رقم دے کر غریب اور غیر معروف شعرا سے یا بعض اوقات بہت اچھے شعرا سے بھی اسے باکمال بنوا لیتی ہیں۔
آپ کا مشاہدہ یقینا معاملے کا ایک بہت اہم رخ ہے اور اس کریہہ رخ پر مجھے افسوس ہی نہیں بلکہ بعض جگہوں پر حیرت بھی ہے کیونکہ خواتین مردوں سے زیادہ pure ہوتی ہیں، اتنی بڑی ارادی contamination کرنے کا سوچتی کیسے ہیں!
فیصل آباد ایسے تیسرے بڑے شہر میں درجن بھر خواتین شاعرات ہیں لیکن ان میں ایک (آنٹی ساجدہ ہاشمی مرحومہ) کے سوا مجھے کوئی ایسی خاتون نہیں ملی جو کلام خود لکھتی ہو۔
مزید یہ کہ فیصل آباد میں ادبی نشستیں کہاں ہوتی ہیں اور ان میں خواتین کے لیے مناسب ماحول ہے؟
 
کون سی ایسی بات ہے جو آپ کے لیے ناقابل برداشتت ہے؟
زندگی نے اتنی کلابازیاں لگوائی ہیں کہ اب بہت کچھ قابلِ برداشت ہوگیا ہے۔ وہ باتیں جن پر کسی دور میں بڑا جی جلتا تھا اور ساری دنیا کو بدل دینے کے جذبات جنم لیتے تھے، اب روٹین کا حصہ لگنے لگے ہیں بہرحال تا حال خود پر یا کسی پر بھی بے جا طنز و تنقید بہت ناگوار گزرتی ہے بالخصوص جب یہ طنز و تنقید محض کسی تیسر ے کےاشارے یا اس کی پیروی میں ہورہی ہو تو۔
 
پہلی بار نثری نظم سے کب متعارف و متاثر ہوئے اور اس کو اس حد تک ساتھ لے کر چلنے کی کیا وجہ بنی؟
ایم اے کے دوران کی بات ہے استادِ محترم کے ساتھ تھا اور ہم ایک کتاب کے ترجمے پر کام کررہے تھے۔ انھوں نے ایک مصرعہ دے کر کہا اس کا مصرعہ ثانی کہو۔ میں نے کوشش کی اور کہا کہ یہ نہیں ہو پارہا البتہ کچھ اور کہہ دوں ۔ بولے "کہہ دو" میں نے فی البدیہہ کہا
جب سے گئے ہو
چینی کڑوی لگنے لگی ہے
انھوں نے بہت پسند کیا اور ایک اور دوست شاعر کو اگلے دن یہی دو مصرعے سنا کر کہا کہ اگر شاعری میں دم ہے تو اسے ذرا پابند کہہ کر دکھاو۔ یقیناً وہ پابند کہہ سکتے ہوں گے لیکن انھوں نے ہنس کر ٹال دیا۔ میرے لیے یہ بات بڑی حیران کن تھی کہ غیر موزوں پر بجائے مجھے ڈانٹ پلانے کے وہ خوش ہورہے تھے۔ اگلے دن کہا کہ کچھ اور کہو۔ میں نے پوچھا پابند یا آزاد؟ انھوں فرمایا جو چاہو کہو۔۔۔
میرے ذہن میں ایک خیال تھا میں نے فوراً کہا آپ ناراض نہ ہوئیے گا اور نہ ہی اسے خود پر لیجیے گا۔ وہ ہنس کر بولے کہو تو سہی۔ میں نے ڈرتے ڈرتے کہہ دیا
آپ سے مل کر اچھا لگا
آپ مجھ سے زیادہ پاگل ہیں
بولے کچھ اور کہو۔ میں نے کہہ دیا
جی اور کچھ نہ چاہے بس
اس کے ہاتھ کی چائے بس
بس پھر کیا تھا بہت ہنسے اور بولے اگر بے ساختگی سے کچھ کہہ سکتے ہو تو کہو اور وہی میرے پاس لاو ذرا دیکھیں تو آج کل تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔ میں اگلےدن ایسے ہی بکھرے خیالات لیے ان کی بارگاہ میں پہنچا اور انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں نثم بے معنی نہیں اس لیے مجھے پابند بھی کہنا چاہیے اور اگر اچھوتے خیالات کو پابند نہ کرسکوں تو فی الحال انھیں آزاد یا نثم کی صورت میں ہی لکھ لینا چاہیے تا کہ کل کو بہتر انداز میں کوئی شکل دے سکوں۔ مجھے ان کا خیال پسند آیا اور یہ سلسلہ چلنے لگا۔ میرا حوصلہ تب بڑھا جب ایک مشاعرے میں دوسرے شہر گیا اور استادِ محترم نے وہاں نقیبِ محفل کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے اچانک میرا نام اناونس کر دیا کہ اپنا کلام سنا وں گا۔ مجھے بڑی ہی شرمندگی ہوئی کیوں کہ میں محض خاموش قاری بنا بیٹھا رہتا تھا۔ اس وقت میرے ذہن میں پابند خیالات بھی تھے لیکن سوچا کہ اتنے سارے پابند کہنے والوں میں میرے وہ خیالات جن کی جگالی نجانے کتنے شعرا کتنی بار کرچکے ہوں کس اہلیت کے حامل ہوں گے۔ میں نے دل پکا کر کے ایک روز کہی نثم سنا ڈالی جو کچھ یوں تھی:
جب تم نے
میری چند قیمتی پوسٹس پڑھ کر
مجھے فوراً سے ایڈ کیا تھا
تو میں سمجھ گیا تھا
کہ تمھیں میری ضرورت ہے
او ر جب اک اجنبی نے مجھ سے بڑھ کر تمھاری مدد کی
اور میرے میسجز کا جواب گھنٹوں لیٹ آنے لگا
تو میں یہ بھی جان گیا تھا
کہ اب تمھیں میری ضرورت نہیں
مگر
تم یہ کبھی بھی جان نہ پائے
کہ وہ اجنبی بھی ۔۔۔ میں ہی تھا
اس پر جوان و کہنہ سال شاعروں نے اتنی واہ واہ کی کہ میں شرمندہ ہوگیا اور کن اکھیوں سے ان کے چہروں کو بھی دیکھا کہ کہیں میرا مذاق تو نہیں اڑا رہے لیکن وہاں سب کچھ حقیقی اور اصل تھا۔ بس اس کے بعد سے موزوں کلام کی جو رہی سہی مشق تھی وہ بھی جاتی رہی اور یہی وجہ ہے کہ نثم کے ساتھ جاری ہے۔
 
آپ ریسکیو سروس سے منسلک رہے. اس دوران زندگی کے بہت سے دکھ قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہوگا. کیا دوسروں کے دکھوں کا مداوا کر کے اپنے دکھ واقعی کم لگنے لگتے ہیں؟

اپنے دکھ تو اپنے ہوتے ہیں وہ کم نہیں ہوتے البتہ ایسی روحانی سرشاری کی کیفیت طاری ہوتی ہے کہ اپنے دکھ درد سب اس سرشاری تلے دب جاتے ہیں۔ زندگی میں جب کسی کی جان بچانے کی کوشش کی اور اللہ تعالیٰ نے اس بندے پر اپنا کرم فرمایا یعنی وہ بچ گیا تب ایسی خوشی محسوس ہوئی جو الفاظ میں بیان ہی نہیں ہوسکتی۔ ایک بار ایک بوڑھی مائی کا سی پی آر کیا، اس کے گھر والے اس کے گرد کھڑے کلمہ شریف کا ورد کر رہے تھے، اس بیچاری کا سانس اور دل بحال ہوگیا ۔ ہم نے اسے فورا ہسپتال پہنچا دیا۔ اگلے دن وہ مٹھائی کا ٹوکرا اور دو سوٹ لے کر آفس آ پہنچی اور بولی "کتھے نے میرے پتر جنھاں نے کل مینوں بچایا سی؟" آج تک اس سرشاری کو محسوس کرتا ہوں۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں جو جب یاد آتے ہیں روحانی سکون ملتا ہے اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ان واقعات کے دوران کتنا روحانی سکون ملتا ہوگا۔ بس ایسی ہی کیفیات میں اپنے غم کہیں نیچے دب جاتے ہیں۔
 
Top