مجھے معلوم تھا کہ شمیل کہیں بھی نہیں جا سکتا۔ اصل میں میں نے کچھ اس لیے نہیں کہا کہ میں تمھاری پہلی پوسٹ کے بعد دوسری بات کہ رکنیت ختم کرنا چاہ رہے ہو، کے صدمے سے اب تک باہر نہیں نکلی تھی۔ اب تمھارا فیصلہ بدلنے کے بارے میں پڑھ کر میرے ہوش واپس آئے ہیں۔ میں نصیحت دینے کے قابل تو نہیں۔ لیکن زندگی میں گھبرانا کبھی نہ۔ اور ایک انسان سے کیسا ڈرنا۔
شمیل، ہمارے زندگی کے بہت سے رخ دنیا کی وجہ سے بدل جاتے ہیں، ہمارے خیالات لوگوں کی وجہ سے بدل جاتے ہیں، ہمارے ارادے لوگوں کی وجہ سے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ لیکن اگر انسان کو اپنے آپ پر پورا اعتماد ہو، اپنے ارادے مضبوط ہوں۔ تو ایسا کبھی کچھ نہیں ہوتا۔
اور کبھی کسی پر اعتماد نہ کرنا۔جب تک تم یہ نہ جان لو کہ یہ اعتماد کے قابل ہے یا نہیں۔
اور یہ جو تم بات کر رہے ہو نہ کہ شرمندہ ہوں۔ پتہ ہے “ عظیم انسان وہ نہیں ہوتا جو کبھی غلطی کرتا ہی نہیں بلکہ اصل عظمت تو اس میں ہے جو غلطی کر کے پشیمان ہو اور پھر وہی غلطی دوبارہ نہ دھرائے۔“
خیر خیر۔۔۔۔ تمھارا فیصلہ سن کر خوشی ہوئی۔
اور یہ دانائی کی باتیں کبھی کبھی میرے منہ سے نکل آتی ہیں۔ اور ایسی باتیں بہت کم لوگوں کو سناتی ہوں۔ ان میں سے آج تم بھی ہوئے۔
۔ اور یہ باتیں میں نے سبق یاد نہیں کیا ہوا۔ زندگی میں ٹھوکریں کھا کر حاصل کی ہیں۔
جب پوسٹ کرنے لگی تھی تو بالکل بھی ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ بس ہاتھ چلتے گئے تو میں نے لکھ دیا۔ حالانکہ میں بات کو دوبارہ سے شروع بھی نہیں کرنا چاہتی تھی۔