رانا
محفلین
مختصر الفاظ میں بات کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ مجھ جیسے تو چند الفاظ پر مبنی سوچ کو اتنے زیادہ الفاظ کی اینٹوں سے چنوا دیتے ہیں کہ الفاظ کی دیواروں میں ہی سوچ کا دم گھٹ جاتا ہے۔
اس دھاگے میں ایک کھیل شروع کرتے ہیں کہ چند سطور پر مشتمل کوئی بات لکھیں اور اسے کم سے کم الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔ پتہ نہیں کوئی اس میں دلچسپی لیتا ہے یا نہیں۔ بہرحال دیکھتے ہیں ورنہ اس دھاگے کو پرانے دھاگوں کی اینٹوں سے چنوا دیا جائے گا۔
اصول اس کھیل کے یہ ہوں گے کہ ہر بندہ یہاں ایک بات جو ایک یا زیادہ سے زیادہ پانچ سطور پر مشتمل ہوگی، چاہے نیٹ سے لی جائے، یا کسی کالم نگار کے کالم سے کاپی پیسٹ کی جائے یا محفل سے ہی کوئی بات لے لی جائے یا اپنے ذہن سے ہی کوئی بات بیان کردی جائے۔ دوسرے محفلین کو یہ کرنا ہوگا کہ اسی بات کو دوبارہ اس طرح لکھیں کہ اس میں اصل بات کی نسبت کم الفاظ موجود ہوں لیکن مفہوم میں فرق نہ آئے۔ چاہے دو تین الفاظ ہی آپ کم کرسکیں۔ پھر ساتھ ہی اگلی بات بھی پیش کی جائے جس پر دوسرے محفلین یہ تجربہ کریں۔ یعنی ہر محفلین پہلے مراسلے میں کی گئی بات کو مختصر الفاظ میں بیان کرے گا اور ساتھ ہی ایک نئی بات بعد والوں کے لئے پیش کرے گا۔
اس پیراگراف کو ہی دیکھ لیں میں نے کتنے الفاظ خرچ کرڈالے حالانکہ یہی بات کم الفاظ میں بھی سمجھائی جاسکتی تھی۔
بہرحال پہلے ایک مثال پیش کرتے ہیں۔ مثلا یہ بات ایکسپریس نیوز سے ظہیر اختر بیدی صاحب کے آج کے کالم سے لی گئی ہے:
"دنیا میں ہر سال لاکھوں انسان بھوک کی وجہ سے مرجاتے ہیں، لاکھوں انسان علاج معالجے کی سہولتوں سے محرومی کی وجہ سے مر جاتے ہیں لاکھوں بچے غذا کی محرومی یا ناقص غذا کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور لاکھوں خواتین دوران حمل اور زچگی کے دوران ناقص غذا کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتی ہیں موت عموماً طبعی عمر گزارنے کے بعد آتی ہے لیکن جو لوگ بھوک، ناقص غذا کی وجہ سے طبعی عمر گزارنے سے قبل موت کا شکار ہوجاتے ہیں کیا ان کی موت کو طبعی کہا جائے گا یا قتل؟"
اب میں اسے مختصر کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
"ہر سال لاکھوں انسان بھوک کی وجہ سے مرجاتے ہیں، لاکھوں علاج معالجے کی سہولتوں سے محرومی کے باعث، لاکھوں بچے غذا کی محرومی یا ناقص غذا کے باعث اور لاکھوں خواتین دورانِ زچگی ناقص غذا کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ موت عموما طبعی عمر گزارنے کے بعد ہی آتی ہے لیکن جو لوگ بھوک، ناقص غذا کی وجہ سے طبعی عمر سے قبل ہی مر جائیں کیا ان کی موت کو طبعی کہا جائے گا یا قتل؟"
یہ ایک مثال ہے کہ میں نے کوئی پون سطر کے قریب الفاظ کم استعمال کئے ہیں اور مفہوم وہی ہے۔ اب کھیل کا آغاز کرتے ہیں اور پہلی بات جسے آپ نے مختصر کرنا ہے درج زیل ہے۔ یہ وسعت اللہ خان کے آج کے کالم سے لی گئی ہے:
"پہلی عالمی جنگ نہ ایک عام مغربی کے فائدے میں لڑی گئی، نہ ہی یہ کسی عام مشرقی کے کام کی تھی۔یہ جنگ کسی منصفانہ نظریے ، ٹھوس ملکیتی جواز یا اپنے دفاع کے لیے نہیں تھی بلکہ یورپ کے شاہوں نے تہذیب کے سینے پر سامراجی بندر بانٹ کی بساط بچھا کے کروڑوں انسانوں کو مہرہ بنا کے خونی جوا کھیلا اور پھر ہاتھ جھاڑ کے پرے ہوگئے۔"
نوٹ: خیال رہے کہ جو محفلین بھی اسے مختصر کریں وہ اگلی بات بھی ضرور پیش کریں۔
اس دھاگے میں ایک کھیل شروع کرتے ہیں کہ چند سطور پر مشتمل کوئی بات لکھیں اور اسے کم سے کم الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔ پتہ نہیں کوئی اس میں دلچسپی لیتا ہے یا نہیں۔ بہرحال دیکھتے ہیں ورنہ اس دھاگے کو پرانے دھاگوں کی اینٹوں سے چنوا دیا جائے گا۔
اصول اس کھیل کے یہ ہوں گے کہ ہر بندہ یہاں ایک بات جو ایک یا زیادہ سے زیادہ پانچ سطور پر مشتمل ہوگی، چاہے نیٹ سے لی جائے، یا کسی کالم نگار کے کالم سے کاپی پیسٹ کی جائے یا محفل سے ہی کوئی بات لے لی جائے یا اپنے ذہن سے ہی کوئی بات بیان کردی جائے۔ دوسرے محفلین کو یہ کرنا ہوگا کہ اسی بات کو دوبارہ اس طرح لکھیں کہ اس میں اصل بات کی نسبت کم الفاظ موجود ہوں لیکن مفہوم میں فرق نہ آئے۔ چاہے دو تین الفاظ ہی آپ کم کرسکیں۔ پھر ساتھ ہی اگلی بات بھی پیش کی جائے جس پر دوسرے محفلین یہ تجربہ کریں۔ یعنی ہر محفلین پہلے مراسلے میں کی گئی بات کو مختصر الفاظ میں بیان کرے گا اور ساتھ ہی ایک نئی بات بعد والوں کے لئے پیش کرے گا۔
اس پیراگراف کو ہی دیکھ لیں میں نے کتنے الفاظ خرچ کرڈالے حالانکہ یہی بات کم الفاظ میں بھی سمجھائی جاسکتی تھی۔
بہرحال پہلے ایک مثال پیش کرتے ہیں۔ مثلا یہ بات ایکسپریس نیوز سے ظہیر اختر بیدی صاحب کے آج کے کالم سے لی گئی ہے:
"دنیا میں ہر سال لاکھوں انسان بھوک کی وجہ سے مرجاتے ہیں، لاکھوں انسان علاج معالجے کی سہولتوں سے محرومی کی وجہ سے مر جاتے ہیں لاکھوں بچے غذا کی محرومی یا ناقص غذا کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور لاکھوں خواتین دوران حمل اور زچگی کے دوران ناقص غذا کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتی ہیں موت عموماً طبعی عمر گزارنے کے بعد آتی ہے لیکن جو لوگ بھوک، ناقص غذا کی وجہ سے طبعی عمر گزارنے سے قبل موت کا شکار ہوجاتے ہیں کیا ان کی موت کو طبعی کہا جائے گا یا قتل؟"
اب میں اسے مختصر کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
"ہر سال لاکھوں انسان بھوک کی وجہ سے مرجاتے ہیں، لاکھوں علاج معالجے کی سہولتوں سے محرومی کے باعث، لاکھوں بچے غذا کی محرومی یا ناقص غذا کے باعث اور لاکھوں خواتین دورانِ زچگی ناقص غذا کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ موت عموما طبعی عمر گزارنے کے بعد ہی آتی ہے لیکن جو لوگ بھوک، ناقص غذا کی وجہ سے طبعی عمر سے قبل ہی مر جائیں کیا ان کی موت کو طبعی کہا جائے گا یا قتل؟"
یہ ایک مثال ہے کہ میں نے کوئی پون سطر کے قریب الفاظ کم استعمال کئے ہیں اور مفہوم وہی ہے۔ اب کھیل کا آغاز کرتے ہیں اور پہلی بات جسے آپ نے مختصر کرنا ہے درج زیل ہے۔ یہ وسعت اللہ خان کے آج کے کالم سے لی گئی ہے:
"پہلی عالمی جنگ نہ ایک عام مغربی کے فائدے میں لڑی گئی، نہ ہی یہ کسی عام مشرقی کے کام کی تھی۔یہ جنگ کسی منصفانہ نظریے ، ٹھوس ملکیتی جواز یا اپنے دفاع کے لیے نہیں تھی بلکہ یورپ کے شاہوں نے تہذیب کے سینے پر سامراجی بندر بانٹ کی بساط بچھا کے کروڑوں انسانوں کو مہرہ بنا کے خونی جوا کھیلا اور پھر ہاتھ جھاڑ کے پرے ہوگئے۔"
نوٹ: خیال رہے کہ جو محفلین بھی اسے مختصر کریں وہ اگلی بات بھی ضرور پیش کریں۔