انتہا
محفلین
مزید یہ کہ مطلع کا دوسرا مصرع بھی کچھ بہتری چاہتا ہے کیونکہ
لاکھ سلطاں ہیں، مگر شیرِِ خدا کوئی نہیں
اس میں شیرِ خدا کے ساتھ سلطان کا تلازمہ صحیح بنتا نہیں، گو سلطان کا ایک مطلب طاقت ور بھی ہوسکتا ہے لیکن سلطان کا عمومی مطلب حکمران ہے جب کہ شیر خدا کا لقب حضرت علی کو اپنی بہادری اور شجاعت کی وجہ سے ملا سو کچھ یوں ہو سکتا ہے
صد بہادر ہیں مگر شیرِ خدا کوئی نہیں
یا
لاکھ اشجع ہیں مگر شیرِ خدا کوئی نہیں
وغیرہ۔
یا یہ؟ہیں بہادر لاکھ پر شیرِ خدا کوئی نہیں
یہ دیکھیے
لاکھ ہوں رستمِ زماں، شیرِ خدا کوئی نہیں