انیس الرحمن
محفلین
مجھے کیا ہے۔۔۔آج تک مجھے یہ بات سمجھ نہیں آسکی کہ کسی کو بھی فون پہ ذلیل کرنے کا کیا تک بنتا ہے جب کہ آپ اس کو جانتے بھی نہیں اور اگر جانتے بھی ہیں تو اگلے بندے کو آپ کو جاننے میں دلچسپی نہیں ہے یہ کوئی خاص تکلیف اٹھتی ہے ہمارے معاشرے کے مردوں کو؟ کیا یہ صرف ہمارے معاشرے میں ہی ہے یا پھر ہر جگہ ہی بندوں کا یہی حال ہے ۔ گزشتہ چند روز سے ایک دوست کو ایک رانگ نمبر سے میسجز اور کالز وغیرہ موصول ہو رہی تھیں ایک تو وہ خود بھی ایک فضول چیز ہے اتنی سے بات پہ پریشان ہو کر تین دن سے اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ میری کو بھی عذاب بنا ڈالا اس نے۔ اب ایک بندہ اس کو میسجز کر رہا ہے فضول سے ، گھٹیا شاعری اور وہ سارے مجھے فاروڈ کر رہی تھی ایک تو مجھے کرنے والے پہ غصہ، پھر مجھے فاروڈ کرنے والی پہ غصہ اور پھر فراز و محسن کی بے حرمتی پہ خون کھولتا رہا۔ اور اس سارے میں میں ہماری قوم کے سپوتوں کی مستقل مزاجی کی تو داد دینی پڑے گی۔ یار کسی کا ذہنی سکون برباد کرنے کی کیا ضرورت ہے دل تو میرا کر رہا ہے کہ رج کے گالیاں دوں اس کو یہاں لیکن ۔۔۔ ۔ مجھے دو تین کے علاوہ آتی نہیں ہیں اور انگریزی گالی ان جیسوں کو لگتی نہیں ہے۔ ویسے کیا کبھی کسی کو کسی لڑکی نے اس طرح تنگ کیا کبھی؟ لڑکوں کو کیا تکلیف ہے بھئی؟ اگنور کرنے کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی اور حل آپ لوگوں کی نظرمیں ہے تو مجھے بھی بتا دیں ۔ ویسے مختلف نیٹ ورکس کی کال بلاکس سروسز بھی زبردست ہیں لیکن یہ کوئی پائدار حل تو نا ہوا۔ ویسے عورتوں کوچاہیے منتوں مرادوں سے بیٹے مانگنے چھوڑدیں میرے خیال میں یہ معاشرے کے لیے ذلالت مانگنے کے برابر ہے موجودہ دور کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے۔ پتا نہیں اس طرح کی حرکتیں کر کے ہمارے معاشرے کے خداؤں کو کون سی تسکین ملتی ہے؟
آخر میں میں نے اپنی بیوی سے بات کروادی۔ پھر بھی جان نہیں چھوٹی تو نمبر بند کیا۔۔
حالاں کہ یہ نمبر میں نے کسی کو نہیں دیا تھا۔
ویسے اس کا آسان حل یہ ہے کہ پیکجز ختم کر دیے جائیں۔
10 روپے کا ایک میسج ہونا چاہیے۔ 10 روپے فی 30 سیکنڈ کی کال۔۔