بخاری شریف کی یہ روایت ہے، متعلقہ جملہ بالڈ کیا ہے:
عن أبي سعید الخدري، قال: خرج رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في أضحی أو فطر إلی المصلی، فمر علی النساء، فقال: ''یا معشر النساء تصدقن فإني أریتکن أکثر أہل النار''، فقلن: وبم یا رسول اللّٰہ؟ قال: ''تکثرن اللعن، وتکفرن العشیر، ما رأیت من ناقصات عقل ودین أذہب للب الرجل الحازم من إحداکن''، قلن: وما نقصان دیننا وعقلنا یا رسول اللّٰہ؟ قال: ''ألیس شہادۃ المرأۃ مثل نصف شہادۃ الرجل''، قلن: بلی، قال: ''فذلک من نقصان عقلہا، ألیس إذا حاضت لم تصل ولم تصم''، قلن: بلی، قال: ''فذلک من نقصان دینہا''.(بخاری، رقم ۳۰۴)
یہ ترمذی شریف کی روایت ہے، متعلقہ جملہ اس میں بھی بالڈ کیا ہے:
عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَوَعَظَہُمْ ثُمَّ قَالَ: ''یَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ فَإِنَّکُنَّ أَکْثَرُ أَہْلِ النَّارِ''، فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ: وَلِمَ ذَاکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ''لِکَثْرَۃِ لَعْنِکُنَّ، یَعْنِیْ وَکُفْرِکُنَّ الْعَشِیْرَ''. قَالَ: ''وَمَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِیْنٍ أَغْلَبَ لِذَوِي الْأَلْبَابِ، وَذَوِي الرَّأْيِ مِنْکُنَّ''، قَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ: وَمَا نُقْصَانُ دِیْنِہَا وَعَقْلِہَا؟ قَالَ: ''شَہَادَۃُ امْرَأَتَیْنِ مِنْکُنَّ بِشَہَادَۃِ رَجُلٍ، وَنُقْصَانُ دِیْنِکُنَّ، الحَیْضَۃُ، تَمْکُثُ إِحْدَاکُنَّ الثَّلاَثَ وَالْأَرْبَعَ لَا تُصَلِّی''.(سنن الترمذی، رقم ۲۶۱۳)
روایات کی مد میں میری ریسرچ کچھ اس طرح ہے کہ یہ تمام کی تمام کتب ، اپنی اصل صورت میں دستیاب نہیں ہیں۔ لہذا یہ کہنا کہ اس میں کیا درست ہے اور کیا نہیں بہت ہی مشکل کام ہے۔ امام ابن الحجر العسقلانی لکھتے ہیں کہ ، احادیث یعنی روایات کے بہت سارے ورژن ہین، جو ورژن میں سمجھتا ہوں کہ درست ہے اور رسول اکرم نے ایسا کہا ہوگا، وہ میں نے فتح الباری ، صحیح البخاری میں درج کردئے ہیں۔ ( یہ ریفرنس بھی کتنا درست ہے، کہا نہیں جاسکتا ) ، گویا ، ان کتب کے نئے ایڈیشن، کوئی سات سو سال پرانے ہیں۔
بنیادی سوال یہ ہے کہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علی ہوسلم کی زبان سے قرآن مبارک ہم تک پہنچا، قرآن حکیم میں ایک بھی آیت عورتوں کی اس طرح تذلیل نہیں کرتی نظر آتی، تو کیا وجہ ہے کہ جو آیات خواتین کو عزت عطا کرتی ہیں، ان آیات کے مقابلے میں یہ روایات رکھی جائیں اور رسول اکرم سے منسوب کیا جائے کہ عورتیں ناقصات عقل کی نشانیاں رکھتی ہیں؟
جو لوگ اپنی ہی ماؤں ، بہنوں ، بیویوں کو ناقص العقل قرار دیتے ہیں ، وہ بھول جاتے ہیں کہ رسول اکرم بھی کسی محترم خاتون کی اولاد تھے اور کسی محترم خاتون کے شوہر اور کسی محترم خاتون کے والد محترم۔ کیا آپ کو یقین ہے کہ ان ناقص العقل خواتین کی فہرست میں حضرت آمنہ، حضرت ہاجرہ ، حضرت فاطمہ ، حضرت خدیجہ اور حضرت مریم بھی شامل ہیں؟ نعوذ باللہ ، کچھ اللہ تعالی کا خوف کیجئے اور ایسی روایات پرا ایمان رکھنے سے اجتناب کیجئے جو عقل کے کسی پیمانے پر پوری نہیں اترتی ہیں۔
اللہ تعالی ، حضرت مریم کے بارے میں فرماتے ہیں
سارے جہان کی عورتوں پراصطفی عطا کیا، پاکیزگی و بزرگی عطا فرمائی۔
3:42 وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ
اصْطَفَاكِ وَ
طَهَّرَكِ وَ
اصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ
اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور
تمہیں آج سارے جہان کی عورتوں پر برگزیدہ کر دیا ہے
یہاں لفظ استعمال ہوا ہے "اصطفی" جس سے مصطفی بنا ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ جن خواتین کو اللہ تعالی نے اصطفی عطا کیا ہو، ان کو کم تر خواتین کی لسٹ میں نبی اکرم اس طرح شامل کرسکتے ہیں؟
یہی وہ روایات ہیں، جن کی مدد سے عورتوں کی تذلیل، مردوں کو غلامی پر مجبور کیا جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر، ان ہی کتب کی مدد سے، قرآن کی 20 فیصد زکواۃ کو ڈھائی فی صد قرار دے کر سارے عالم اسلام کی معیشیت تباہ و برباد کردی گئی ہے۔ ذرا آپ امریکہ ڈھائی فی صد ٹیکس کی مدد سے چلا کر دکھا دیجئے؟ وقت آگیا ہے کہ مسلمان بے مصرف روایات کے بارے میں یہ سوال کریں کہ آیا یہ روایت قرآن کریم سے ثابت ہے یا نہیں؟
میری رائے میں قران حکیم کی آیات خواتین کو عزت عطا کرتی ہیں ، ان کی تدابیر کو سراہتی ہیں۔ ایس روایت بالکل بھی قرآن حکیم کے بنیادی پیغام کے خلاف ہے۔ چاہے وہ کسی بھی کتاب میں ہو۔ ان کتب پر ایمان رکھنے کا حکم نا تو نبی اکرم نے دیا تھا اور نا ہی اللہ تعالی نے دیا ہے۔ لہذا بہتر ہے کہ آیسی روایات کو شئر کرنے سے پہلے ، ان کو قرآن حکیم کی کسوٹی پر پرکھ لیا جائے۔
خاتون کے دئے ہوئے "فتوی" کے ایک بہترین مثال قرآن حکیم سے ، حضرت صفیہ ، حضرت موس علیہ السلام کے بارے میں عقل و دانش سے بھرپور بیان دیتی ہیں۔ یہ دانش ، کم از کم قرآن حکیم میں کسی مرد کے حصے میں نہیں آئی۔ کیا سارے مرد ، ناقص العقل ثابت ہوتے ہیں؟
28:26 قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ
ان میں سے ایک (لڑکی) نے کہا: اے (میرے) والد گرامی! انہیں (اپنے پاس مزدوری) پر رکھ لیں
بیشک بہترین شخص جسے آپ مزدوری پر رکھیں وہی ہے جو طاقتور امانت دار ہو (اور یہ اس ذمہ داری کے اہل ہیں)
تو کن کتب پر ایمان رکھنا ہے، ؟؟
2:136 (اے مسلمانو!) تم کہہ دو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر (بھی) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیھما السلام) کو عطا کی گئیں اور (اسی طرح) جو دوسرے انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک (پر بھی ایمان) میں فرق نہیں کرتے، اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرماں بردار ہیں
3:84 آپ فرمائیں: ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسٰی اور عیسٰی اور جملہ انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا ہے (سب پر ایمان لائے ہیں)، ہم ان میں سے کسی پر بھی ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے تابع فرمان ہیں
معاف کیجئے گا بخاری اور ترمذی پر کچھ بھی نازل نہیں ہوا جس پر ایمان لانا ضروری ہو۔
والسلام