محمد یعقوب آسی
محفلین
یہ جمود کیسے ٹوٹے اور یہ تعفن کیسے دور ِہو؟
یہی تو المیہ ہے جناب فلک شیر صاحب۔ جیسا اقبال نے کہا ہے کہ:
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
میں نے کئی بار دوستوں کی توجہ طلب کی، کہ یارو! اپنے منصب کو پہچاننے کا کچھ سامان کرو۔ مگر بھائی، آج کی چکاچوند نے تو اہلِ فکر آنکھیں بھی چندھیا دی ہیں، من و تو کسی حساب میں ہی نہیں۔ یہاں علامہ صاحب، کہ:
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الٰہ الا اللہ
وہ جو پنپنے کی بات تھی، کہ جھوٹے تفاخر سے بچو اور گروہوں میں نہ بٹو۔ ہم نے انہیں دو چیزوں کو اپنے لئے فخر اور پہچان بنا لیا۔ اس وقت سب بڑا روپیہ ہے، اس کے بعد:
یوں تو مرزا بھی ہو سید بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
مزید پھر سہی!