،آپ کی تشویش بجا ہے ، آپ میری بات سن لیں اور پھر اس پر رائے دیجیے گا، میری تجاویز ہیں کہ مسلم طلباء کو سائنس کیسے پڑھائیں گے -
اسلام عقل کے استعمال پر زور دیتا ہے ، قرآن میں اس بارے میں آیات مقدسہ موجود ہیں –
پہلے ہم یہ حقیقت مدنظر رکھیں گے کہ عقل ، مختلف افراد میں ، مختلف درجے پر ہے ، عقل کا کام دستیاب علم یا حقائق کی بنیاد پر کسی تصور یا حقیقت کی وضاحت کرتا ہے
1- اسلامی اصول اور حقائق قرآن اور سنت سے جمع کر لیے جائیں گے – ( اسلامی عقائد ، شرعی احکام ، کے علاوہ، مادی اشیاء کے متعلق ، جن پر عقل لاگو ہو سکتی ہے)
2- ہم طلباء کو اسلامی اصول اور حقائق بتا دیں گے جن کی درستگی پر سب کا ایمان ہو
گا ( ضروری وضاحتیں بھی طالب علم کے درجے کی مناسبت سے کی جائیں گی)- کچھ حقاق کو عقل کے مطابق ثابت کر کے دکھایا جائے گا -
3- پھر اسلامی نظریاتی اساتذ ہ کی زیر نگرانی ان کو سائنس کی تعلیم دی جائے گی -( سوال- آپ نے ایک بات سچ مان لی - ایمان لے آئے پھر اس کو زیر بحث لانا کیا معنی رکھتا ہے ؟؟ )
4- - لیکن قرآن مقدس خود فرماتا ہے کہ خالق کائنات کی نشانیوں پر غور کرو - مثال - اب اگر تو موجودہ سائنس اس کو پرکھتی ہے اور اس کو ثابت کر دیتی ہے تو پھر تو بات ختم – اگر ثابت کرنے سے قاصر ہے
تو پھر ہم سائنس کے ناقص ہونے کی بات کریں گے
وجوہات ( اس لیے کہ عقل کی اپنی حد ہے، عقل دستیاب علم کے بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے ، اگر آج دستیاب علم محدود ہے تو کل کو بہتر ہو جائے گا اور بہتر اصول بنیں گے
جوں جوں سائنس آگے بڑھ رہی ہے بہترین علم دستیاب ہوتا جا رہا ہے اور بہتر اصول اور نظریات بنتے ہیں - (بنیادی نوعیت- 2 جمع 2 چار ہی رہے گا )
اب ایک اہم اعتراض یہ اٹھتا ہے کہ آج سائنس اسلام کی ایک بات کو ثابت کر دیتی ہے تو کل کو اگر وہ بات غلط ثابت ہو جائے تو پھر اسلام کی حقیقت تو غلط ثابت ہو جائے گی ، پھر کیا ہو گا؟؟؟؟؟ پہلے تو ایسا ہو نہیں سکتا ( میر ا ایمان ہے )
اگر کسی کو ایسا نظرآئے ، کس کا تجربہ اس کو محسوس کر وائے کہ اسلامی حقیقت غلط ہے
پھر بھی ہمارا ایمان اسلام کی حقیقت پر ہوگا - اس کی وجوہات پر مزید بات کی جا سکتی ہے
باقی ساری تحریر پر مزید بحث درکار ہے، سب اہل علم موجود ہیں
فلک شیرصاحب،
فرحت کیانیصاحبہ،
شوکت پرویز صاحب،
محمد یعقوب آسی صاحب