arifkarim
معطل
سائنس پڑھانے کا اہم ترین اصول یہ ہے کہ اس میں غیر سائنسی موضوعات کا پیوند نہ لگایا جائے۔ یہ بات آپ کو سمجھ نہیں آرہی مزید کیا بات کی جائے۔
یہ پاکستان جیسے اسلامی معاشرہ میں ممکن ہی نہیں ہے۔ ہمارے ہاں اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ مثال کے طور پر آپ وہاں مسجد جائیں تو مولوی کہتا ہے کہ اس کائنات کا خالق حقیقی واحد خدائے مطلق ہے۔ حضرت انسان کی پیدائش اسنے آدم اور حوا کے بطن مبارک سے کی ہے۔ یوں آج کل کی تمام کھرب ہا نفوس پر مشتمل انسانی آبادی آپس میں بہن بھائی ہوگئے۔ اور یوں سائنسی نظریہ ارتقاء اور نظریہ بگ بینگ کی اسی وقت بینڈ بج جاتی ہے!
اسکے علاوہ اور بہت سے غیر سائنسی نظریات ہماری عوام میں عام ہیں اور ہمارے مشترکہ جذبہ ایمانی کا حصہ ہیں۔ جیسے جنات کو کوئی غیرمرئی مخلوق تصور کرنا، جنات کی حاضری، جنات کا مسلمان ہو جانا، جنات کا انسانی اجسام کو چمٹ جانا وغیرہ۔
ایسے حالات میں خود سوچیں کہ وہاں سائنسی علوم کیسے عام ہوں گے؟ سائنسی علوم سیکھنے، سمجھنے کیلئے قدیم مذہبی تقلیدی عقائد اور ایمانیات سے نکلنا بہت ضروری ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پہلے عقلی اور معقول دلیل دی جائے اور پھر جذبہ ایمانی پیدا ہو، یہاں صدیوں سے اُلٹ ہو رہا ہے۔
مذہب اور سائنس بالکل الگ موضوعات ہیں۔ سائنسی علوم قدرت کے بارہ میں ہیں جبکہ مذہبی علوم انسانی اخلاقیات و معاشریات کے بارہ میں۔بھائی میں تو ہمیشہ یہی روتا ہوں کہ ہمیں سائنس کی تعلیم بہتر انداز میں نہیں دی جا رہی۔ زیادہ زور رٹے پر ہی ہوتا ہے۔ انفرادی سوچ پر کم ہی زور دیا جاتا ہے۔ مذہب کی تعلیم بھی اچھے انداز میں ہونی چاہیے لیکن خدارا دونوں کو مکس نہ کیا جائے۔
کونسی متعین حدود؟ یاد رہے کہ علم کی تو کوئی حدود نہیں ہوتیں کہ یہ علم اتنا سیکھنا جائز ہے یا نہیں۔ اگر جادو ٹونا حقیقتاً کوئی علم ہوتا تو کبھی بھی اس کے سیکھنے پر کوئی پابندی نہ لگتی۔ البتہ اس کا استعمال قانوناً جرم ہے۔ جیسے کلوننگ کا علم سیکھنے پر کوئی حدود نہیں ہیں لیکن اگر آپ اس سائنسی علم کو انسانی معاشرتی حدود سے باہر استعمال کرتے ہیں تو پھر آپ یقیناً سنگین مجرم اور گناہگار کہلائیں گے!سائنس میں سائنس ہی کو پڑھایا جائے اور اسے " متعین" حدود میں رکھا جائے تو کسی "غیر سائنسی " پیوندکاری کا سوال ہی سامنے نہیں آئے گا ۔ جب سائنس اپنی حد سے نکلتی ہے تو پیوند کاری کی ضرورت خود بخود میدان میں آجاتی ہے۔
آجکل کے جدید دور میں سب سے ضروری اور کارآمد سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ علوم ہیں۔ اگر یہی علوم ہمارے معاشرے میں دوسرے ممالک کے مقابلہ میں کئی سو سال پیچھے ہوں تو کیا اس پر بحث و مباحثہ نہ کیا جائے؟ یا شاید آپ برطانیہ کے معروف شہر برمنگھم میں جاری" اسلامی" سائنس پر مبنی نظام تعلیم کا نفاذ پاکستان میں چاہتے ہیں؟سائنس کی بنیادی تعریفات وغیرہ کی بحثیں پڑھ لیں کافی ہیں ۔ اس دھاگے کا موضوع نظام تعلیم پر غور و خوض ہے وہ کہیں اور مڑ جائے گا۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/73691/