شہزاد وحید
محفلین
شہر سے ہٹ کر کہیں بھی کوئی سہولت پوائنٹ ملے گا تو وہاں کچھ ایسا تلخ تجربہ ہی ہوگا۔مری وغیرہ تو ایسےہی بدنام ہیں۔ ایک دفعہ میں کلر کہار سے واپسی پہ موٹروے پر سفر کر رہا تھا کہ گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔ نزدیکی سروس سٹیشن پہ مدد لینے پہنچا تو جو ٹائر شہر میں 200 روپے کا نہ لے کوئی یعنی 12 عدد پنکچرز والا، اس کی قیمت بتائی 4000روپے۔اسے بہت سمجھایا کہ جناب اللہ کا خوف کھاؤ ٹائر پاکستان میں خراب ہوا ہے انڈیا یا اسرائیل میں نہیں جو دشمنوں والا ریٹ لگا رہے۔ 4000 کا بلکل نیا پیک ٹائر ملتا ہے مہنگی کمپنی کا۔ لیکن وہ انتہائی بے رخی سے بولا کہ نہیں یہ فرعون کے زمانے کا ٹائر 4000 کا اور انتہائی گھٹیا کمپنی نیا ٹائر 9000 کا۔ بہت دکھ ہواتب۔