مری والو اپنا رویہ بدلو ۔۔۔آپ کیا کہتے ہیں؟

آصف حسین

محفلین
آج کل سماجی میڈیا پر مری بائیکاٹ کا مہم زورو پر ہے۔ جس کی وجہ وہاں سیزن کے دنوں میں سیاحوں سے ناجائز منافع، نامناسب رویہ، لالچ اور بدمعاملگی بتائی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ بڑی سطح پر پہنچ چکا ہے جس میں صحافیوں سمیت ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ میڈیا کے بڑے ادارے رپورٹنگ بھی کررہے ہیں۔
ذاتی طور پر میں اس بائیکاٹ کے حق میں ہوں لیکن یہ معاملہ شائد مری تک محدود نہیں۔ ہر سیاحتی مقام پر اس طرح کے منافع خور اورلالچی افراد موجود ہوتےہیں۔ اس کی وجہ شہری انتظامیہ کا صرفِ نظر ہوسکتاہے کیوں کہ وہ ٹیکس کی مد میں وصولی کررہی ہوتی ہے باقی عوام رُل جائے اُن کی بلا سے۔ آپ کاکیا تجربہ رہا۔۔۔

یاز عبداللہ محمد محمد تابش صدیقی فرقان احمد محمد وارث محمداحمد شاہد شاہ اے خان اور دیگر احباب
 

آصف حسین

محفلین
آج کل سماجی میڈیا پر مری بائیکاٹ کا مہم زورو پر ہے۔ جس کی وجہ وہاں سیزن کے دنوں میں سیاحوں سے ناجائز منافع، نامناسب رویہ، لالچ اور بدمعاملگی بتائی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ بڑی سطح پر پہنچ چکا ہے جس میں صحافیوں سمیت ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ میڈیا کے بڑے ادارے رپورٹنگ بھی کررہے ہیں۔
ذاتی طور پر میں اس بائیکاٹ کے حق میں ہوں لیکن یہ معاملہ شائد مری تک محدود نہیں۔ ہر سیاحتی مقام پر اس طرح کے منافع خور اورلالچی افراد موجود ہوتےہیں۔ اس کی وجہ شہری انتظامیہ کا صرفِ نظر ہوسکتاہے کیوں کہ وہ ٹیکس کی مد میں وصولی کررہی ہوتی ہے باقی عوام رُل جائے اُن کی بلا سے۔ آپ کاکیا تجربہ رہا۔۔۔

یاز عبداللہ محمد محمد تابش صدیقی فرقان احمد محمد وارث محمداحمد شاہد شاہ اے خان اور دیگر احباب
آپ حق بجانب ہیں لیکن جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں وہاں ایسے ہی ہوتا ہے انکے بھی کچھ فرائض ہیں تو وہ انکی تکمیل کر رہے ہیں باقی آپ سمجھ ہی گئے ہونگے ۔
 

آصف حسین

محفلین
آپ بجا فرما رہے ہیں لیکن جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں وہاں ایسے ہی ہوتا ہے انکے بھی کچھ فرائض ہیں تو وہ انکی تکمیل کر رہے آپ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لطف اندوز ہوں۔سیاحوں کو تو کچھ دنوں کیلئے جانا ہے لیکن وہ تو پورے سال کا کرایہ ادا کرتے ہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ بھی سُنا ہے کہ بائیکاٹ مری کا کچھ مثبت اثر، کم از کم رویوں کی حد تک، ہوا ہے اور وہاں مری میں ٹورسٹوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے کچھ انتظام وغیرہ ہو رہے ہیں!
 

محمد وارث

لائبریرین
اس بائیکاٹ اور پچھلے سال رمضان میں فروٹ بائیکاٹ (جس سے پھلوں کی قیمتوں پر اثر پڑا تھا) ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ مین اسٹریم میڈیا چاہے سوشل میڈیا کو "گٹر" ہی کہتا رہے اس کے اثرات ہمارے معاشرے پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس بائیکاٹ اور پچھلے سال رمضان میں فروٹ بائیکاٹ (جس سے پھلوں کی قیمتوں پر اثر پڑا تھا) ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ مین اسٹریم میڈیا چاہے سوشل میڈیا کو "گٹر" ہی کہتا رہے اس کے اثرات ہمارے معاشرے پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔

اس کے علاوہ نقیب محسود کا کیس بھی سوشل میڈیا کی وجہ سے ہائیلایٹ ہوا تھا۔
 

ربیع م

محفلین
اس بائیکاٹ اور پچھلے سال رمضان میں فروٹ بائیکاٹ (جس سے پھلوں کی قیمتوں پر اثر پڑا تھا) ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ مین اسٹریم میڈیا چاہے سوشل میڈیا کو "گٹر" ہی کہتا رہے اس کے اثرات ہمارے معاشرے پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔
ایک اور معاملہ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس پر ایکشن لیا گیا
مستونگ کے کیڈٹ کالج میں بچوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل، کالج پرنسپل گرفتار
 

سید ذیشان

محفلین
ایک اور معاملہ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس پر ایکشن لیا گیا
مستونگ کے کیڈٹ کالج میں بچوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل، کالج پرنسپل گرفتار
یہ مارنے والے صاحب شائد کپتان ہیں۔ کیڈٹ کالج میں اس پوسٹ کو ایڈجوٹنٹ کہتے ہیں۔ اور ان کا کام ڈسپلن کو مینٹین کرنا ہوتا ہے۔ میں خود بھی ایک عدد کیڈٹ کالج سے پڑھا ہوا ہوں اور اسی نوعیت کے دو عدد ڈنڈے بھی کھا چکا ہوں۔ وجہ یہ تھی کہ ہم سب دوستوں نے مل کر رات کو پراٹھے کھانے کے لئے کالج کی دیوار پھاندی تھی اور پکڑے گئے تھے۔ پراٹھے کھانے کی بجائے پاپڑ بیلنے پڑ گئے۔ :D

اس زمانے میں تو ایسی سزائیں عام تھیں۔
 
یہ مارنے والے صاحب شائد کپتان ہیں۔ کیڈٹ کالج میں اس پوسٹ کو ایڈجوٹنٹ کہتے ہیں۔ اور ان کا کام ڈسپلن کو مینٹین کرنا ہوتا ہے۔ میں خود بھی ایک عدد کیڈٹ کالج سے پڑھا ہوا ہوں اور اسی نوعیت کے دو عدد ڈنڈے بھی کھا چکا ہوں۔ وجہ یہ تھی کہ ہم سب دوستوں نے مل کر رات کو پراٹھے کھانے کے لئے کالج کی دیوار پھاندی تھی اور پکڑے گئے تھے۔ پراٹھے کھانے کی بجائے پاپڑ بیلنے پڑ گئے۔ :D

اس زمانے میں تو ایسی سزائیں عام تھیں۔
اس زمانے میں ہر ہاتھ میں کیمرہ اور سوشل میڈیا نہیں تھا۔
 
مین اسٹریم میڈیا چاہے سوشل میڈیا کو "گٹر" ہی کہتا رہے اس کے اثرات ہمارے معاشرے پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔
مین اسٹریم میڈیا عرف منافق میڈیا کو چلانے والوں کو اس میڈیا سے تکلیف تو ہوگی ہی جس پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
آج کل سماجی میڈیا پر مری بائیکاٹ کا مہم زورو پر ہے۔ جس کی وجہ وہاں سیزن کے دنوں میں سیاحوں سے ناجائز منافع، نامناسب رویہ، لالچ اور بدمعاملگی بتائی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ بڑی سطح پر پہنچ چکا ہے جس میں صحافیوں سمیت ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔ میڈیا کے بڑے ادارے رپورٹنگ بھی کررہے ہیں۔
ذاتی طور پر میں اس بائیکاٹ کے حق میں ہوں لیکن یہ معاملہ شائد مری تک محدود نہیں۔ ہر سیاحتی مقام پر اس طرح کے منافع خور اورلالچی افراد موجود ہوتےہیں۔ اس کی وجہ شہری انتظامیہ کا صرفِ نظر ہوسکتاہے کیوں کہ وہ ٹیکس کی مد میں وصولی کررہی ہوتی ہے باقی عوام رُل جائے اُن کی بلا سے۔ آپ کاکیا تجربہ رہا۔۔۔

یاز عبداللہ محمد محمد تابش صدیقی فرقان احمد محمد وارث محمداحمد شاہد شاہ اے خان اور دیگر احباب
میری رائے میں تو یہ بہت مثبت قدم ہے۔ جہاں حکومتوں کی ترجیحات میں عوام کے جان و مال اور آبرو کا تحفظ اپنی جگہ نہ بنا سکا ہو وہاں سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کسی معاملے پر اپنی ناپسندیدگی کا مربوط اظہار کرنے کے قابل تو ہوئی۔ مری میں بے جا مہنگائی ، غیر معیاری کھانے پینے کی اشیا اور مہمانوں کے ساتھ بدسلوکی کا سدباب اگر حکومت نہیں کررہی تو پھر کم از کم بائیکاٹ کا طریقہ ہی سہی۔ دیگر مقامات پر خراب صورتِ حال کو کہیں بھی اصلاحِ احوال سے چشم پوشی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا بلکہ عین ممکن ہے کہ ایک جگہ ہونے والی مثبت تبدیلی دوسری جگہ بھی مثبت طور پر اثر انداز ہو۔ میرے ناقص مشاہدے کے مطابق بیوروکریسی اور اس کی مشینری عوام کے روز مرہ کے مسائل و انتظامی مصائب کی ذمہ دار ہے۔ ملک میں حکومت شیر کی ہو تیر کی یا تلوار کی میں نے دیکھا ہے کہ شہر کے بدنام سنیما گھروں کی اخلاق باختہ فلموں کے اخباری اشتہار اور بازاری تشہیری مہم یکساں سہل و رواں چلتی رہتی ہے۔ چوکوں اور بس سٹاپوں سے کھلے عام بھتہ وصول ہوتا رہتا ہے۔ تجاوزات اور ناجائز قبضوں کی لہریں ویسے ہی رواں رہتی ہیں۔ واپڈا کے ترقی پسند ملازمین کے خاص تعاون سے بچلی چوری ہوتی رہتی ہے، ملاوٹ والی مضر صحت اشیا کھلے عام بکتی رہتی ہیں۔ الغرض حکمرانوں کے چہرے بدلنے سے عوام کی قسمت نہیں بدلتی۔ جن سڑکوں سے کسی وی آئی پی نے گزرنا ہو وہ راتوں رات مرمت ہو جاتی ہیں اور باقی وقت میں عوام کو حادثات میں مرنے کی سہولت دینے کے لیے خستہ و خراب رکھی جاتی ہیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن کا کبھی کوئی کارنامہ سامنے نہیں آتا جبکہ کرپشن کے کارنامے چاروطرف رقصاں ہیں۔ دکھ کی بات بلکہ بڑے ہی دکھ کی بات ہے کہ دور دور تک اصلاح احوال کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال سے اتنا تو ہوا ہے کہ پہاڑ جتنی بڑی خرابی اور سمندر کے طوفان جتنے بڑے حادثے پر ہی کچھ دن لے دے ہوتی رہتی ہے ورنہ تو بے حسی کے حبس میں اتنا دم گھٹتا ہے کہ زندگی بارِ گراں بن کے رہ جاتی ہے۔ سو میری درخواست تو یہ ہے کہ جواب دہی اور اصلاح احوال کی کوئی سعی کسی بھی جگہ ہو کسی بھی سطح پر ہو اُسے مضبوط کریں یا کم از کم اُسے آگے بڑھنے دیں۔
 
آخری تدوین:
کل ایک نیوز چینل پر بتا رہے تھے کہ مری بائیکاٹ مہم کا اثر مری میں محسوس ہو رہا ہے اور سیاحون کی تعداد پہلے سے کم تھی۔
پہلے کیا دوسرے دن بھی شدید رش تھا اور ٹریفک بہت دور دور تک جام تھی۔
کہنے کو تو کچھ بھی کہا جا سکتا ہے۔ ویڈیوز موجود ہیں، ٹریفک ہر عید کی طرح اس بار بھی جام تھی۔
 
Top