میکے اور سسرال کا تضاد
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
جب بھی دیکھو بر سرِ پیکار ہے
ساس میری تیر ہے تلوار ہے
ہے سسر مٹی کے مادھو کی طرح
بیوی کے آگے بہت لاچار ہے
نند کی بابت ہے کچھ کہنا فضول
فیشنوں میں مست ہے سرشار ہے
دیکھ کر دیور کو لگتا ہے مجھے
چور اُچکّوں کا کوئی سالار ہے
کیا شریفوں سے ہے اُس کو واسطہ
ہر بڑا مجرم اُسی کا یار ہے
کس قدر کنجوس ہے شوہر میرا
خرچ کرنے سے بہت بیزار ہے
میری امّاں سے ہے وحشت سی اُسے
جانے کیا اُس کو خدا کی مار ہے
کیا بتاؤں اُس کا ہر ایک رشتہ دار
پتھروں کے دور کا اوزار ہے
ناک میں دم ہے میرا سسرال میں
اُن کے دم سے زندگی آزار ہے
دوسری جانب میری امّاں عظیم
جن کے قدموں میں گل و گلزار ہے
کس قدر معصوم ہے بہنا میری
بھولی بھالی مشرقی سی نار ہے
کیا کروں تعریف بھیّا کی بھلا
کار ہے قدموں میں خود بیکار ہے
میکے والے روز آتے ہیں ادھر
اُن کو مجھ سے بے تحاشا پیار ہے (فاخرہ بتول )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪