السلام علیکم محمود صاحب !
وہ فقہی اصول مع مکمل حوالہ جات فراہم کریں تو مہربانی ہوگی۔ شکریہ۔
جبکہ میرے اپنے مطالعے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔
مشہور حنفی فقیہ امام علاءالدین (م:1088ھ) فرماتے ہیں:
علی ما ھوا المنصور من ان الاصل فی الاشیاء التوقف
منصور مسلک یہ ہے کہ اصل اشیاء میں توقف ہے۔
بحوالہ : درمختار مع فتاویٰ شامی ، ج:1، ص:
جمھور فقہاء احناف کا موقف :
اشیاء میں توقف کا ہے !
اس دعوے کی دلیل بھی ملاحظہ فرما لیں :
ان الصیح من مذھب اھل السنة ان الاصل فی الاشیاء التوقف والاباحة رائی المعتزلة
بلاشبہ اہل سنت کا خالص اور صحیح مسلک یہ ہے کہ اشیاء میں اصل توقف ہے اور اباحت کا قول معتزلہ کی رائے ہے۔
بحوالہ: الدر المختار مع الرد المختار ، ج:4 ، ص:161
اشیاء کی اصل اباحت ہی ہے۔ قرآن پاک میں آیا ہے کہ:
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِ۔لاًّ لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُواْ بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
tahir ul qadri تورات کے اترنے سے پہلے بنی اسرائیل کے لئے ہر کھانے کی چیز حلال تھی سوائے ان (چیزوں) کے جو یعقوب (علیہ السلام) نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں، فرما دیں: تورات لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو۔
یعنی ہر قسم کا طعام حلال تھا۔ پھر جو ان میں سے حرام قرار دی گئیں انکا ذکر آسمانی کتابوں میں اور رسولوں کے ذریعے کردیا گیا۔ باقی بچ جانے والی تمام اشیاء جائز، مباح اور حلال قرار پائیں۔ اب ان سب کھانے والی چیزوں کے نام لکھنا شروع کریں تو پوری ایک کتاب تو کھانے والی چیزوں کے نام سے ہی بھر جائے گی۔پھر کھانے والی چیزوں کے علاوہ دوسرے کئی امور ہیں ۔ ان سب کی بھی لامتناہی فہرستیں مرتب کرنے کے بعد کہا جاتا کہ جی ان سب کی آپ کو اجازت ہے باقی کی نہیں ۔۔۔
لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ اسکے برعکس صرف حرام کی وضاحت کرکے بتا دیا گیا کہ اسکے علاوہ باقی سب کچھ مباح ہے۔
وہ مشہور حدیث بھی آپ نے یقیناّ پڑھی ہوگی کہ"الحرام بیّن والحلال بیّن۔ ۔ ۔یعنی حرام کو بھی واضح کردیا گیا ہے اور حلال کو بھی۔ ۔ ۔ اور باقی جو چیزیں ہیں وہ مباح ہیں۔ پوری حدیث مجھے یاد نہیں اور حوالہ بھی اس وقت موجود نہیں ہے لیکن مشہور حدیث ہے۔ اب غور کرنے کی بات ہے کہ اس حدیث سے کیا مستنبط ہوتا ہے۔
اسکے علاوہ اگر سیرت رسول اور صحابہ کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ کئی مواقع پر صحابہ نے اپنی مرضی سے کوئی عمل کیا اور بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر اسکے بارے میں رہنمائی حاصل کی اور انہیں اسکی اجازت دے دی گئی۔ اب اگر چیزوں کی اصل اباحت نہیں بلکہ توقف ہے تو صحابہ ضرور توقف کرتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ فی الحال دو تین مثالیں یاد آرہی ہین اس حوالے سے:
1-صحابہ کو ایک سفر کے دوران ایک بہت بڑی عنبر نامی مچھلی ملی۔ انہوں نے اسے کھایا اور مدینہ جاکر رسولِ کریم سے اسکا ذکر کیا تو انہوں نے اس عمل کی منظوری دی بلکہ ان سے اسکا کچھ گوشت طلب کرکے خود بھی کھایا۔ ۔ ۔مشہور حدیث ہے۔
2- صحابہ نے عزل کیا بغیر رسولِ کریم کی اجازت کے بعد میں اسکا ذکر ان سے کیا تو انہوں نے منع نہ فرمایا۔ اگر چیزوں کی اصل توقف ہوتی تو کم از کم صحابہ ضرور توقف کرتے۔
3- ایک صحابی کی عادت تھی کہ وہ موسم کا پہلاپھل باوجود استطاعت نہ ہونے کے ادھار پر لیتے اور رسولِ کریم کی خدمت میں پیش کرتے۔ بعد میں جب کافی ادھار اکٹھا ہو گیا تو یہ جھگڑا آپ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آپ نے ان کے اس طرزِ عمل پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔ ۔کیا ان صحابی نے توقف کیا تھا یا پہلے جاکر پوچھا تھا؟
4- ایک مرتبہ آپ نے رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ پڑھا تو ایک صحابی نے ربنا و لک الحمد کے بعد حمداّ کثیراّ طیباّ مبارکاّ فیہ کا اضافہ کرکے پڑھا۔ ۔ (آپ سے پوچھے بغیر) بعد میں آپ نے اس عمل کی تحسین فرمائی اور کہا کہ فرشتوں کا ایک ہجوم ان کلمات کو اٹھانے کیلئے نظر آیا تھا۔ ۔ کیا اس صحابی نے توقف کیا تھا کہ پہلے میں یہ بات پوچھ لوں پھر عمل کروں؟۔ ۔ نہیں۔
5- ایک سفر کے دوران ایک صحابی نے کسی قبیلے کے ایک آدمی کو بچھو کے کاٹنے پر سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور وہ ٹھیک ہوگیا پھر اسکے اجر میں انہوں نے کچھ بکریاں حاصل کیں۔ بعد میں مدینے جاکر اسکا ذکر رسول اللہ سے کیا گیا تو انہوں نے اس عمل کو منظور فرمایا۔ اب اگر چیزوں کی اصل توقف ہے تو ان صحابی نے بغیر پوچھے یہ عمل کیوں کیا اور توقف کیوں نہ کیا؟؟؟؟
اور بھی یقیناّ کئی مثالیں ہیں باقی فقہاءِ کرام کی عبارات کا حوالہ پیش کرنے کیلئے کچھ وقت درکار ہے کیونکہ یہ سب کتابیں میرے پاس اس وقت موجود نہیں ۔ ۔ بہرحال یہ بات ادھار رہی۔
ونیز ۔۔۔۔ اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے کہ :
اسلام میں چیزوں کی اصل اباحت ہوتی ہے تو شائد آپ کو بھی علم ہوگا کہ مباح کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے :
لا یثاب علیہ ولا یعاقب
اردو مفہوم : کرنے پر ثواب نہیں اور نہ کرنے پر عذاب نہیں۔
حوالہ جات التوضيح في حل غوامض التنقيح
ج:1 ، ص:13
اصول السرخسی
ج:1 ، ص:115
فتاویٰ شامی
ج:1 ، ص:123 اور 653
تو جب اصولِ فقہ کی رو سے رقص (جسے آپ اپنی طرف سے مباحی عمل قرار دے رہے ہیں) پر کوئی ثواب یا کوئی فائدہ ملتا ہی نہیں ہے تو خواہ مخواہ قیمتی وقت یا مال کا زیاں کیوں کیا جاتا ہے؟؟
بہت خوب۔ ۔ ۔ پھر تو ہر مباح عمل غلط ٹھرا کیونکہ اسکے کرنے پر کوئی ثواب نہیں اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں۔
یہ تو وہی پرانی بحث ہے جس پر سینکڑوں صفحات یہیں محفل پر موجود ہیں۔
بہتر ہوتا اگر ہم گانا بجانا کے بجائے صرف رقص تک محدود رہیں جیسا کہ تھریڈ کے موضوع کا بھی تقاضا ہے۔
تو آپ ذرا بخاری و مسلم کی وہ احادیث یہاں کوٹ کر دیں۔
ونیز
اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو ذرا پاکستان کی کسی ایک مسجد کا نام بتا دیں جہاں کے نمازیوں نے اپنی مسجد میں رقص کرنے کو جائز یا مباح قرار دے رکھا ہو۔
اگر مسجد میں رقص جائز ہے تو امام بخاری نے حبشیوں کے کرتب والی دونوں احادیث کے باب کا عنواناصحاب الرقص فی المسجد کے بجائے اصحاب الحراب فی المسجد کیوں رکھا ؟؟
آج کے زمانے کے رقص اور حبشیوں کے کھیل و کرتب کے درمیان کا فرق بھی ضرور بتائیے گا۔
جب بخاری و مسلم کی صحیح احادیث میں واضح طور پر لکھا ہے کہ مسجد نبوی میں حبشی لوگ ایک ایسا کام کررہے تھے( جس کو اگر آپ کھیل تماشا یا رقص یا کرتب کہنے سے گریزاں ہیں تو آپ ہی اسکا کوئی مناسب نام تجویز کردیجئے) جس کو رسول کریم نے اور عائشہ صدیقہ نے کافی دیر تک ملاحظہ فرمایا۔ آپ بتائے کیا وہ کوئی تلاوت کررہے تھے یا نمازیں پڑھ رہے تھے؟ نعتیں پڑھ رہے تھے یا چندہ اکٹھا کررہے تھے؟ یا لال مسججد والوں کی طرح کا کوئی کرتب دکھا رہے تھے؟ نمازیوں پر خود کش دھماکہ کرنے کی پریکٹس کررہے تھے یا کچھ اور؟؟؟؟اگر پاکستان کی مسجدوں میں یہ سب ہو رہا ہے توکیا اسکی بھی اجا زت مولویوں نے کسی سے لی یا پھر توقف کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
چونکہ تھریڈ کے موضوع کے مطابق صرف رقص پر گفتگو ہوگی۔ لہذا ان جلیل القدر بزرگان دین کی لسٹ فراہم کریں جنہوں نے رقص کیا ہو۔
بہت سے ہیں لیکن آپ یہ سوال تو ایسے پوچھ رہے ہیں جیسے آپ ان بزرگان دین کو مانتے ہوں
۔ ۔ ۔نظام الدین اولیاء کی فوائد الفواد پڑھ لیں۔ ۔ حضرت قطب الدین بختیار کاکی کا انتقال وجد کی حالت میں ایک عارفانہ شعر پر رقص کرتے ہوئے ہوا۔
مولانا رومی بڑی مشہور مثال ہیں۔
بلھے شاہ کا بھی قصہ مشہور ہے۔ ۔
مثالیں تو بہت ہیں لیکن آپ کو ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا