السلام علیکم بھائی
جزاک اللہ بھائی لیٹ آنے کی معافی چاہتا ہوں یہاں بڑے اداروں میں فری کمپوٹر سروس نہیں ھے۔
جناب باقی جتنا بھی میٹیریل پیش کیا ھے وہ آپکی نظر میں ٹھیک ھے۔ چلیں آپ نے جو یہ حدیث پر جو ابجیکشن لگایا ھے اس پر آپ کا تیر آپ پر ہی چھوڑتا ہوں حالانکہ یہ پڑھے لکھوں کا شیوہ نہیں مگر صرف آپ کو یاد دلانے کے لئے کہ شائد آپ کو اس غلطی کا احساس ہو۔
کیا آپ اس متفق علیہ حدیث کے منکر ہو ، کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کہی ہوئی بات پر یقین نہیں ھے؟
آپ نے اپنے گھر میں مجھ پر یہ بے جا تیر چھوڑ کر اس پر میرا جواب ڈلیٹ کر دیا تھا، جب میں جانتا ہوں کہ میرے سامنے ایک مسلمان میرے ساتھ بات کر رہا ھے تو میں اس کو یہ بہودہ بات لکھوں صرف اس لئے کہ میری جان چھوٹ جائے، شرم کا مقام ھے کہ بندہ اپنے آپ کو ماسٹر بھی کہے اور حرکتیں بھی عجیب سی کرے جو یہ بھی نہیں جانتا کہ اس کے سامنے کون کھڑا ھے۔
یہ حدیث متفق علیہ ھے اس پر میں آپ کو کبھی نہیں کہوں گا کہ آپ اس کا ثبوت دیں کیونکہ آپ نے جو بھی اس پر ثبوت پیش کرنا ھے وہ آپکی کتابوں میں ضرور تحریف ہوا ہو گا یہ کوئ نئی بات نہیں ھے۔ اس پر میں نے پہلے بھی آپ کو اشارہ کیا تھا کہ آپ نے تو امام بخاری کی بھی غلطیاں نکالتے ہیں جو پشاب اور پاخانہ کو ترجمہ میں ایک ہی کہتے ہو آپ کی کیا بات ھے۔ اب پتہ نہیں آپ کو الہام ہوتا ھے۔
مجھے تو کسی نے ثبوت نہیں مانگا تھا آپس میں ہی ایک دوسرے کو کہہ رہے تھے میں نے جو بھی کوٹ کیا ھے قرآن مجید کی آیات کے ساتھ ان کا حوالہ ، احادیث مبارکہ کے ساتھ ان کا حوالہ، اور علماء کی رائے پر ان کی کتاب کا حوالہ کے ساتھ پیش کیا ھے۔
اب میں مجسٹریٹ کے لئے مقابلہ کے امتحان میں تو بیٹھا نہیں ہوا کہ آپ کے پرچا بھی میں حل کروں، آپ جیسے بھائی سوال فلسفہ بیان کریں گے تو پھر جواب بھی فلسفہ میں وصول ہو گا۔
والسلام
السلام علیکم کنعان بھائی ! امید ہے کہ آپ موضوع پر رہ کر ہی گفتگو کریں گے ، شکریہ۔
علامہ ناصر اٹلی کے طعنے ، دیگر فورمز کے معاملات ، پیشاب اور پاخانہ کا ترجمہ ، امام بخاری کی غلطیاں ۔۔۔۔۔ یہ سب غیرمتعلقہ باتیں ہیں ، جنہیں میں نے بہرحال نوٹ کر لیا ہے۔ اگر اللہ نے توفیق دی اور مناسب موقع ملے تو ان کے جواب آپ کو دینے کی کوشش کروں گا، اطمینان رکھئے۔
ویسے تو آپ نے شمشاد بھائی کو مخاطب کر کے یوں لکھا تھا :
شرط یہ ھے کہ گفتگو علمی ہو گی آپکی عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے بات کروں گا، میری تحریر میں کوئی بھی لفظ ، جملہ یا عبارت بدتمیزی اور بدتہذیبی پر مبنی نہیں ہو گی۔
مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال یہ ہے کہ ۔۔۔۔ بدتمیزی / بدتہذیبی سے گریز کے وعدہ کے باوجود آپ نے مجھے مخاطب کر کے یوں لکھا :
باذوق بھائی ، یہ مجھے آپ سے سیکھنا پڑے گا کہ جو اپنی بات منوانے کے لئے پشاب اور پاخانہ کو بھی ایک ہی قرار دے دیتے ہیں۔
یہ علامہ ناصر اٹلی کی حوالے نہیں ہیں
بچوں کی طرح پوچھنے والی عادت آپ کی ابھی تک نہیں گئی۔
پیشاب پاخانہ کا غیرضروری ذکر ، عصر حاضر کے نامور محدث کا نام بگاڑنا ، سامنے والے کو "بچوں کی طرح پوچھنے" کا طعنہ دینا ۔۔۔۔۔ اگر یہ سب آپ کے نزدیک تمیز و تہذیب ہی کے دائرے میں آتا ہے تو پھر فریقِ مخالف کے لیے درست طرزِ عمل تو یہ ہوگا کہ مخاطب کے اخلاق کو سلام کر کے خاموشی اختیار کر لی جائے۔
آئیے ذرا تھریڈ کے موضوع پر کچھ گفتگو ہو جائے۔
آپ نے کچھ ایسے الفاظ درج فرمائے تھے کہ :
اعتراضات سب نے کئے مگر کوئی بھی اپنی بات نہ تو قرآن سے ثابت کر سکا اور نہ حدیث مبارکہ سے بس اپنے ہی خیالات سے ساری پابندیاں ظاہر کر دیں۔
کوشش یہ کرنی چاہئے کہ اگر کسی کو کوئی ابجیکشن ھے تو اپنے فلسفہ بیان کرنے سے قرآن اور احادیث مبارکہ سے ثبوت فراہم کر دیا جائے اگر ایسا نہیں کر سکتے تو بجائے بات کو بڑھانے سے خاموش رہنا ہی اچھا ھے۔
یہاں آپ نے قارئین کو مشورہ دیا کہ موضوع سے متعلق اپنا فلسفہ بیان کرنے کے بجائے قرآن اور احادیث مبارکہ سے ثبوت فراہم کرنا چاہئے۔
اور اس کے بعد آپ نے ایک مفتی صاحب کا مضمون بنا حوالہ کاپی پیسٹ کر دیا اور ظاہر یہ کیا کہ جیسے آپ نے "قرآن اور احادیث مبارکہ سے ثبوت" فراہم کر دیا ہے !!
جبکہ آپ کے اسی طرز استدلال پر میرا اعتراض ہے۔
شائد آپ کے علم میں وہ واقعہ ضرور ہوگا کہ ۔۔۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک گروہ نے قرآن ہی سے دلائل پیش کر کے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کے فہمِ قرآن کا اور آپ (رضی اللہ عنہ) کی خلافت کا رد کیا تھا ، اس کے جواب میں آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا تھا :
[arabic]كلمة حق يراد بها باطل[/arabic]
اس کا مطلب صاف صاف یہ ہے کہ ۔۔۔۔ اعتراض قرآن و حدیث کی صحت یا ان کی پیشکشی پر ہرگز نہیں بلکہ اس کے غلط معنی اخذ کرنے اور ان سے غیردرست استدلال پر ہوتا ہے۔
آپ نے جن مفتی صاحب کی تحریر "قرآن اور احادیث مبارکہ سے ثبوت" کے خوبصورت عنوان کے سہارے نقل کی ہے ، اس میں مفتی صاحب محترم نے اپنے ذاتی خیالات و افکار کو "شرعی فکر" بنا کر پیش کیا ہے جبکہ ان کی جانب سے پیش کردہ دلائل سے نہ تو "رقص" کا شرعی جواز ثابت ہے اور نہ ہی ان دلائل کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ :
مزارات پر کیے جانے والا رقص جائز یا مباح ہے !
آپ تھوڑا صبر کریں تو مفتی صاحب کے دلائل کی اصل حقیقت ، ان شاءاللہ بہ توفیق اللہ آپ کے سامنے لانے کی کوشش کروں گا۔