السلام علیکم باذوق بھائی
یہ مجھے آپ سے سیکھنا پڑے گا کہ جو اپنی بات منوانے کے لئے پشاب اور پاخانہ کو بھی ایک ہی قرار دے دیتے ہیں۔
جناب قران مجید آیات اور احادیث مبارکہ اور جو علماء کی رائے ھے اس پر سب کتابوں کے حوالے ساتھ درج ہیں طاہر القادری حوالہ نہیں ہوتا۔
بچوں کی طرح پوچھنے والی عادت آپ کی ابھی تک نہیں گئی۔ آپ کے پاس اگر اس پر کوئی جواب ھے تو اس کے آگے لگا دیں یہی طریقہ کار ہوتا ھے۔
بہتر ہوتا کہ آپ کنگ عبداللہ کے ڈانس پر تبصرہ کرتے۔ اس پر کوئی دلیل پیش کرتے۔
شکریہ
والسلام
کنعان بھائی !
مجھے آپ کے اس طرح غصہ کر جانے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی۔
خیر جانے دیں۔ آپ خواہ مخواہ پریشان نہ ہوں۔ آپ کی طرف سے اصل مضمون کا حوالہ نہ دئے جانے والے ایشو کا میں نے قطعاَ برا نہیں مانا
۔ لیکن اصول بہرحال اصول ہوتا ہے ۔ آپ صرف قرآن و حدیث کا حوالہ دیں ، یہ یقیناَ کوئی مسئلہ نہیں !! لیکن کسی مفتی صاحب کا ایک پورا
فلسفہ کاپی کر دیں تو پھر ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ اس فلسفہ کا حوالہ طلب کریں۔
اچھا چلئے ۔۔۔ ذرا میرے اس سوال کا ہی جواب دے دیں :
اس نقل شدہ مضمون میں شامل کس آیت / حدیث کی تشریح کے ذریعہ ائمہ یا شارحین یا مفسرین کرام نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ ۔۔۔ مزارات پر کیے جانے والا رقص جائز یا مباح ہے؟
اور دوسری اہم بات یہ کہ ۔۔۔۔۔۔
مجھے یقین ہے کہ
کاپی پیسٹ سے قبل آپ نے یقیناَ اس مضمون کا مطالعہ کیا ہوگا اور اصل احادیث کے متن کو بھی چیک کیا ہوگا۔
تو بھائی جان ! ادباَ عرض ہے کہ ذرا مہربانی فرما کر اتنا تو بتا دیں کہ یہ جو متفق علیہ حدیث مفتی صاحب نے کوٹ کی ہے :
[arabic]وفرسه مربوطة عنده اذ جالت الفرس فسکت فسکنت فقرا فجالت فسکت فکسنت ثم قرا فجالت الفرس فانصرف وکان ابنه يحيیٰ قريبا منها فاشفق ان تصيبه ولما اخره رفع رأسه الی السمآء فاذا مثله انطله فيها مثل المصابيح فلما اصبح حدث النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال اقرا يا ابن حضير اقرا يا ابن حضير قال فاشفقت يارسول الله ان تطأ يحيیٰ وکان منها قريبا فانصرفت اليه ورفعت راسی الی السمآء فاذا مثل انظلّه فيها امثال المصابيح فخرجت حتی لا اراها قال وتدری ماذاک قال لا قال تلک الملئکة دنت لصوتک ولو قرات لاصبحت ينظر الناس اليها لا تتواری منهم.[/arabic]
اور اس کا یہ جو اردو ترجمہ کیا ہے :
ان کا گھوڑا پاس ہی بندھا ہوا تھا، اچانک گھوڑا رقص کرنے لگا آپ نے تلاوت بند کردی، گھوڑا پرسکون ہوگیا۔ پھر تلاوت شروع ہوئی، گھوڑا وجد کرنے لگا اور یہ چپ ہوگئے پھر قرآن پڑھنے لگے، گھوڑا وجد میں آگیا، یہ چپ ہوگئے، ان کے بیٹے یحییٰ گھوڑے کے قریب تھے یہ گھبرائے کہ گھوڑا اسے تکلیف نہ پہنچائے۔ تلاوت مکمل کرکے آسمان کی طرف دیکھا تو جیسے بادل کا سائبان ہو جس میں چراغ روشن ہوں۔ صبح تمام بات سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنادی۔ فرمایا حضیر پڑھا کرو، حضیر پڑھا کرو۔ عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گھبرا گیا کہیں یحییٰ کو لتاڑ نہ دے۔ جو گھوڑے کے قریب تھا میں اس کی طرف لوٹ گیا اور میں سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھا تو جیسے بادل کا سائبان ہو جس میں چراغ ہوں، سو میں باہر نکل گیا کہ وہ نظر نہ آئے۔ فرمایا جانتے ہو وہ کیا تھا؟ بولے نہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! فرمایا تیری آواز سن کر فرشتے آگئے تھے۔ اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگ اسے دیکھتے اور کوئی چیز ان سے چھپی نہ رہتی‘‘۔ (متفق علیہ)
تو اصل حدیث میں عربی کے وہ کون سے الفاظ ہیں جس کا ترجمہ
رقص کرنے لگا
وجد کرنے لگا
کیا گیا ہے ؟؟
امید ہے کہ دوسروں کو کاٹ چھانٹ کے طعنے دینے سے قبل اس بات کی تحقیق بھی کر لیا کریں گے کہ کہیں کوئی ترجمہ میں تحریف ہی نہ کر رہا ہو ؟!