چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
جناب ِ عالیسلطنت عثمانیہ کم از کم پانچ سو سال کے عرصہ پر محیط تھی۔ گمان ہے کہ صحابی کا مزار کم و بیش تیرہ سو سال بے کتبہ رہا۔ پھر اچانک کمال اتاترک کو اقتدار حوالے کرنے سے آدھ گھنٹہ قبل خلیفہ صاحب نے یمن میں موجود صحابی کے اس مزار پر یہ ترک کتبہ جڑ دیا۔ عین ممکن ہے کہ خلیفہ صاحب کمال صاحب ہی کو یہ کتبہ لگانے کی وصیت فرما گئے ہو۔
اتنا اعلیٰ استدلال اگر کسی کے پاس ہو تو اسے اپنی غربت کی فکر تو نہیں کرنی چاہیے۔
ایک سیدھی سی بات ہے
جس کا کام اسی کو ساجھے
آپ یمن کی بات کرتے ہیں؟
آپ سعودی عرب میں جتنے مزارات سعودی حکومت کی "دست برد" سے محفوظ رہ گئے ہیں ان پر لگے کتبے جا کے دیکھ لیں
شام میں بھی دیکھا جا سکتا ہے
اور اللہ آپ کو کبھی جنت البقیع میں صحابہ کرام کے مزارات کی زیارت کا موقع دے تو آپ خود ہی سمجھ جائیں گے میری بات
ویسے آپ کا کیا خیال ہے
کہ خلیفہ خود کتبے لگایا کرتا تھا؟ جو انقلاب کے بعد کتبے لگانے کا کام بند ہو گیا
کیا پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے محکمہ اوقاف کے کام بند ہو جاتے ہیں؟
جنابِ عالی
نہایت ادب سے گزارش ہے
کہ فدوی نے آپ کو ایک تھریڈ میں بحث کرتے دیکھا تھا
جہاں آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ اٹھائے جانے پر شک کا اظہار فرما رہے تھے
آپ تو قرآن مجید کے الفاظ میں شک کرنے سے نہیں ڈرے، مزار اویس کی کیا بات کریں
مگر میں تو غریب سا بندہ ہوں، جسے اپنا ایمان عزیز ہے
اور میں خواہ مخواہ بحث میں پڑ کر یہ خراب نہیں کرنا چاہتا
نہایت عاجزی سے گزارش ہے کہ اس بارے میں اپنی معلومات مزید اپڈیٹ کریں