میرا خیال ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کرنے والوں کے بارے میں آپ بھی کافی غلط فہمی کا شکار ہیں۔
سب سے پہلے تو یہ بتاتا چلوں کہ پاکستان میں لٹریسی کا ریٹ 55 فیصد ہے نہ کہ 30 فیصد تو یہ غلط فہمی بھی بہت سی دیگر غلط فہمیوں کو جنم دیتی ہے۔ دوسرا جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ غریب یا معمولی پڑھے لکھے کمپیوٹر یا سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے وہ بھی بھاری غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ اس پر بھی اعداد و شمار سن لیں ۔
تقریبا ڈھائی کروڑ کے قریب لوگ انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں اور ان میں تمام پڑھے لکھے شامل نہیں ہیں۔
محب علوی مجھے خواندگی کے اعداد و شمار اور کمپیوٹر یا سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کے تناسب کا ٹھیک ٹھاک اندازہ ہے اور میں نے کہیں پر بھی یہ نہیں کہا کہ صرف آپ کے پڑھے لکھے لوگ ہی میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں۔ میں ایک عمومی بات کرتی ہوں لیکن اگر آپ اس کو خصوصی طور پر اپنے ساتھ یا خود کو پی ٹی آئی کا نمائندہ سمجھ کر جواب دے رہے ہیں تو میں اسی تناظر میں آپ کو بتانا چاہوں گی کہ پڑھے لکھے سے میری مراد صرف ان لوگوں سے تھی جن کا خیال ہے کہ جو لوگ پی ٹی آئی کی حمایت نہیں کر رہے وہ ان پڑھ ہیں۔ یقین نہیں آتا تو اسی فورم پر الیکشن سے پہلے کے مباحث دوبارہ پڑھ لیجئے اور اپنے ہی کسی جاننے والے سے یہ پوچھ لیجئے کہ موبائل اور ای میلز پر آج کل کس طرح کے میسجز فارورڈ ہو رہے ہیں۔
ڈھائی کروڑ یا ہو سکتا ہے اس سے بھی زیادہ لوگ انٹرنیٹ پر متحرک ضرور ہوں گے لیکن میں نے بات ان لوگوں کی کی جو ایک خاص سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اب آتا ہوں آپ کے اس سوال کی طرف جو اس سے جڑا ہے کہ یہ سوشل میڈیا مافیا کیا ہے ، یہ بات آجکل متحدہ والوں نے زور و شور سے اٹھانی شروع کی ہوئی ہے کہ تحریک انصاف ایک سوشل میڈیا مافیا ہے جس نے انٹرنیٹ پر ہر کسی کا ناک میں دم کر رکھا ہے ، اس میں ان کو خاص تکلیف متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف چلنے والی زبردست مہم سے ہوئی جس کی ایک تازہ مثال تحریک انصاف سوشل میڈیا کی مہم تھی جس میں انصافین کو لندن پولیس کو کال کرکے شکایت کرنا تھا۔ اس کے بعد ایک اور مہم جاری رکھی ہوئی ہے انصافین نے کہ انہوں نے الطاف حسین کا دوسرے ملک کو توڑنے کی کوشش پر ایک پٹیشن پر دستخط کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن پر بھی خاصی چڑھائی ہے مگر اس میں متحدہ پر ہونے والی جارحیت نہیں ہے۔
مجھے نہ تو کسی ایک پارٹی کی دوسری پر چڑھائی پر اعتراض ہے اور نہ ہی کسی مہم پر۔ میں بھی ایک پاکستانی ہوں اور جو بات پاکستان کے حق میں ہے مجھے اس سے اتفاق ہے چاہے وہ کوئی بھی کر رہا ہو۔ مجھے اعتراض صرف انداز و بیان پر ہے۔ کیا چڑھائی صرف غیر اخلاقی زبان استعمال کر کے ہی ہوا کرتی ہے؟
اور پلیز ایک بار پھر پوسٹ کو انصافین والی عینک اتار کر پڑھیں گے تو شاید آپ کو میرا پوائنٹ نظر آ جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں تحریک انصاف میں بہت سلجھے ہوئے اور شائستہ لوگ بھی شامل ہیں لیکن آپ اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ آپ کے جوشیلے نوجوان پیروکار جوش میں آ کر بہت سی ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو شائستگی کی حد سے باہر نکل جاتی ہیں۔
میں آپ لوگوں کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حامیوں میں زیادہ رہتا اور جانچتا رہتا ہوں، ایک بھاری اکثریت سلجھی ہوئی اور شائستہ ہے ، اقلیت مجھے بتائیں کس جماعت یا طبقہ میں غلط کام نہیں کرتی۔ یہ پروپیگنڈا جو مسلسل جاری ہے اس سے دوسری جماعتیں تحریک انصاف کا تاثر لوگوں کی نظر میں خراب کرنا چاہتی ہیں۔ تحقیق کر لیں اور ڈیٹا کو کوئی بھی سیٹ لے لیں اگر نوے فیصد لوگ سلجھے ہوئے اور شائستہ نہ نکلیں تو پھر ضرور یہ موقف اپنائیں۔
خیر اس بات کو رہنے دیں کہ سوشل میڈیا کو کون زیادہ دیکھتا یا جانچتا ہے۔ آپ کی رائے میرے لئے محترم ہے۔ یقیناً آپ درست کہہ رہے ہوں گے لیکن میری رائے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ حقیقی زندگی کے مشاہدے پر بھی مبنی ہے۔ میں نے آپ کی جماعت کے جس حصے کی بات کی تھی، آپ سے اقلیت کہہ لیں لیکن میں اسے اکثریت کہوں گی کیونکہ آپ کے جلسوں ، کارنر میٹنگز اور گلیوں محلوں میں یہی لوگ متحرک ہوتے ہیں۔ میں نے آپ کی جماعت کے اس حصے کی بات کی تھی جن کو آپ 'بچے ، بچیاں' کہتے ہیں۔ آئی وش کہ آپ پاکستان میں ہوتے اور کسی بھی ڈیٹا سیٹ کو لے لیتے اور ان بچے بچیوں کے شائستہ پن کو پرکھ لیتے۔
آخر میں ایک بات اور ، میں نے طلعت حسین کے ایک پیغام جس میں تمام تحریک انصاف کے حمایتیوں کی بدزبان پر حیرانی کا اظہار کیا گیا تھا کےجواب میں دو پیغامات لکھے جس میں استفسار کیا کہ بھائی صاحب سب کے بارے میں آپ یہ اتنی بڑی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سے تحریک انصاف کے حمایت کرنے والوں نے معذرت اور سوالات بھی کیے تھے مگر ان کا جواب دینے کی فرصت میسر نہیں ہوئی البتہ شکایات لکھنے میں کافی متحرک ہوتے ہیں۔ طلعت خود بڑی کڑی تنقید کرتے ہیں اور یہ امید کی جانی چاہیے کہ وہ چند پیغامات پر اتنا گھبرا نہیں جائیں گے مگر واقعات سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ غلط ہی سہی مگر تنقید سہنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔
؛8طلعت حسین کی دیانت اور ایمانداری کا میں بھی پرستار ہوں اور لگی لپٹی رکھے بغیر اور سخت انداز میں سوال پوچھنے کے مخصوص انداز کی ایک دنیا بھی دیوانی ہے مگر کبھی کبھی طلعت غیر ضروری سختی اور اپنی رائے کو مقدم رکھنے میں بھی مشغول ہو جاتے ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کے حوالے سے تو طلعت کچھ زیادہ ہی نازک مزاجی کا اظہار کر رہے ہیں اور بھی صحافی کئی مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں مگر طلعت کو میں نے ایک ہفتہ میں تین بار شکایت کرتے دیکھا ہے ۔
ایک کالم لکھ کر کلاس لی ، چلیں ٹھیک ہے آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا۔ اس کے بعد ایک باقاعدہ شو میں دوبارہ یہ بات دہرائی اور یہ اعتراض کیا چلیں آپ نے دو دفعہ متواتر اپنا پیغام دے دیا ۔ حد یہ ہے کہ ایک دن پہلے جاوید چودھری کے پروگرام میں بطور تجزیہ نگار طلعت مدعو تھے اور اس میں بھی تحریک انصاف پر سخت تنقید کر رہے تھے جس میں اسد عمر بھی شامل تھے اور انہوں نے کافی شائستگی اور تحمل سے تنقید کے جواب میں بھی یہ کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ طلعت کو ہماری جائز ڈیمانڈ پر کیا اعتراض ہے ۔ اس میں بھی طلعت اپنے فون سے جڑے ہوئے تھے اور یقینا ٹویٹر چیک کر رہے تھے کہ جواب سے پہلے اسد عمر سے کہا کہ آپ ذرا اپنے کارکنوں کی سیاسی تربیت بھی کر لیں اور پھر جواب دیا۔
اب میں حیران ہوں کہ پروگرام میں بھی موبائل کو مسلسل چیک کرنا اور اس میں بھی سوشل میڈیا پر نظر رکھنا اور پھر ہر تنقید پر اپنی رائے ایسے بچے کی طرح ظاہر کرنا جو کسی دوسرے کی شرارت پر منہ بسور کر بیٹھ جائے اور ٹیچر سے شکایت لگانے پہنچ جائے۔
سوشل میڈیا کی کوئی شکل نہیں ہوتی اور نہ اس میں کسی کی اصل شناخت ظاہر ہوتی ہے ، کوئی بھی کسی کے بھی نام سے اور کسی بھی حوالے سے کچھ بھی کہہ سکتا ہے اور بچ کر نکل سکتا ہے ۔ بہت سے لوگ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور یہ بھی مت بھولیں کہ باقی جماعتیں بھی بیٹھی ہوئی ہیں اور وہ بھی ویسی حرکتیں کر رہی ہیں جیسا الزام تحریک انصاف کے حمایتیوں پر آ رہا ہے۔ سیاست بڑا مشکل اور پیچیدہ کھیل ہوتا ہے اس میں جو نظر آتا ہے اکثر ویسا نہیں ہوتا۔
میں یہاں نہ تو طلعت حسین کو ڈیفنڈ کرنے آئی ہوں اور نہ ہی ان کی طرف سے الزام تراشی کرنے۔ میں نے ایک بات کی تھی کہ آپ ایک بندے کو بری طرح لتاڑتے ہیں کہ وہ آپ کے خیال میں نا حق پارٹی پر تنقید کر رہا ہے اور عمومی طور پر بھی پرو نواز لیگ سمجھا جاتا ہے۔ مان لیا یہ ٹھیک ہے۔ لیکن ایک اور تجزیہ نگار جو ویسے تو آپ کے خیال میں بڑی متوازن رائے دیتا ہے، اگر کہیں پر کسی بھی وجہ سے کچھ ایسا کہہ دے جو آپ کے نقطہ نظر سے مطابقت نہیں رکھتا تو آپ اس کو بھی انتہائی بری طرح رگید ڈالتے ہیں۔ اور چلیں اس کو بھی مان لیا کہ یہ بھی قدرتی سی بات ہے کہ جو میرے پوائنٹ کو سپورٹ نہیں کرے گا ، میں اس کو کچھ نہ کچھ تو کہوں گی ۔ لیکن کیا ایسا کرنے کے لئے تہذیب کو ایک طرف رکھنا پہلی شرط ہے؟
اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر (آپ کے مطابق) قوم نے اس پارٹی سے اپنی توقعات وابستہ کر لی ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ پارٹی کے نظریہ اور خلوص میں کچھ ایسا ہے جو ان سے پاکستان کی بہتری کے لئے کچھ کروائے گا اور یہ پاکستان کی بڑی نمائندہ جماعت بننے کا پوٹینشیل رکھتی ہے تو پھر سب ان کے کارکنان کو دوسروں سے مختلف دیکھنا چاہیں گے ۔ اس صورت میں یہ بات کہ چونکہ باقی پارٹیوں میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے، کی بنیاد پر خود کو بری الذمہ کروا لینا درست نہیں ہے۔
آخر میں میری بھی ایک بات یہ کہ میں نہ تو آپ کی پارٹی کی شدید ترین مخالف ہوں اور نہ ہی کسی اور پارٹی کی ڈائے ہارڈ فین۔ میں ایک معاشرتی رویے کی نشاندہی کی ہے جس کا ان دنوں بہت سے لوگوں نے مشاہدہ کیا ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ میرا حق بھی ہے اور فرض بھی میں اس پر بات کروں کہ یہی بچے ہیں جنہوں نے کل آگے جا کر نظام سنبھالنا ہے۔اگر انہیں ابھی سے یہ نہیں بتایا گیا کہ حوصلہ اور برداشت عملی زندگی میں کامیابی اور دوسروں کو اپنی بات سمجھانے کی بنیادی شرط ہے تو پھر ہماری اجتماعی سیاسی اور معاشرتی زندگی میں تبدیلی آنا بہت حد تک مشکل ہو جائے گا۔