محب علوی
مدیر
بڑی زیادتی ہے ، میں نے ابھی ابھی لاہور ، ڈیفنس کی ویڈیو دیکھی مبشر لقمان کے پروگرام کی۔ بڑا جذبہ ہے ان میں اور ڈٹے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر تو "برگرز" کا نیا نام بھی مشہور ہو رہا ہے آج کل
بڑی زیادتی ہے ، میں نے ابھی ابھی لاہور ، ڈیفنس کی ویڈیو دیکھی مبشر لقمان کے پروگرام کی۔ بڑا جذبہ ہے ان میں اور ڈٹے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر تو "برگرز" کا نیا نام بھی مشہور ہو رہا ہے آج کل
میری تحریر میں نام تو کسی کا بھی نہیں ہے۔ ذکر ہے تو صرف ایچ اے خان صاحب کا ۔ نام اُن کا بھی نہیں ہے لیکن محفلین کے لئے اور خود خان صاحب کے لئے یہ بات "دور کی کوڑی" نہیں ہے۔ ویسے میرا مخاطب "محب علوی بھائی" تھے۔
بچے تم میرے بیٹے جیسے ہو۔ مناسب نہیں ہے کہ اس طرح کے الفاظ استعمال کیے جائیں۔
ًمیں صرف پاکستان اور جہموریت کے ساتھ ہوں۔ اگر جے یوائی کی حمایت کرتا ہوں کیونکہ وہ پاکستان اور ہندوستان کی ایک بڑی جماعت ہے۔ پی پی کی حمایت کرتارہا کیوںکہ وہ پاکستان میں جہموریت چاہتی ہے۔ ن لیگ کی حمایت اس لیے کہ وہ پاکستان کی بہتری چاہتی ہے۔ کیوں نہ کروں۔ میں اپ کی طرح ساکت و جامت تو نہیں کہ ایک بار کسی کے پیچھے چل دیے تو برا بھلا دیکھے بغیر چلے جارہے ہیں۔
بہتر تو یہ ہے کہ اپ میری تبصروں پر رائے زنی کریں بجائے میری ذات پر۔ خود اپ میں سے اکثر لوگوں کی رائے غلط ہوتی ہے۔ میں نے کیا کہا اور وہ کتنی درست ہوئی ۔ یہ دیکھئے
پی پی کی حکومت بنائے گی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ بنالی
قادری بھاگ جائے گا۔۔۔ ۔۔ بھاگ گیا۔
ن جیت جائے گی۔۔۔ ۔ جیت گئی۔
کونسی بات میں نے غلط کی ہے۔ بس اپ کو سمجھ نہیں اتی
تحریکِ انصاف خیبرپختونخواہ میں کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوتی ہے تو اسے شائد ووٹ مل جائیں اگلے الیکشن میں۔چلیں آپ نے تو واضح ہی کر دیا کہ تحریک انصاف نے کیسے گھر میں ہی نقب لگا لی ہے اور تحریک انصاف ابھی نئی جماعت ہے ، بہت سی غلطیوں کے باوجود بہرحال اس نے بہت سے سیاست سے کنارہ کش طبقات اور لوگوں کو سیاست میں حد درجہ دلچسپی لینے پر مجبور کر دیا ہے جس میں مجھ سمیت میرے بھائی بھی ہیں، سب سے چھوٹے کو تو میں نے ہی زبردستی ووٹ ڈلوایا۔ میرے گھر میں بھی ایک مسلم لیگ ن اور ایک پی پی کا ووٹ تحریک انصاف کے پلڑے میں گیا اور یوں جس گھر سے تحریک انصاف کا کوئی ووٹ نہ تھا وہاں اب پانچ ہیں مجھے چھوڑ کر کہ میں بھی باہر ہونے کی وجہ سے ووٹ نہیں دے سکتا۔
بے ایمنچی ہوئی ہے ہم نہیں کھیلتے : تحریک انصاف کے بعد از انتخابات سیاسی رویے کا خلاصہ
تحریکِ انصاف خیبرپختونخواہ میں کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوتی ہے تو اسے شائد ووٹ مل جائیں اگلے الیکشن میں۔
لیکن وہ کارکردگی تحریکِ انصاف کو خیبرپختونخواہ میں این ایف سی ایوارڈ میں اس صوبے کا جائز حق دلوانا ، کالا باغ ڈیم کے سلسلے میں خیبرپختونخواہ کے عوام کی رائے کو مقدم رکھنا، ڈرون حملے بند کروانا اور امن و امان قائم کروانا صوبے میں، تعلیم کے لیئے نئے درسگاہوں کی تعمیر اور دینی مدرسوں میں جدت سازی کے عمل کو بڑھانا ، عورتوں کی تعلیم کے لیئے امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک کی طرف سے مہیا کیئے گئے فنڈز کو صحیح تعلیم میں ہی لگانا اور صوبے میں گراس روٹ لیول تک اقتدار کی منتقلی اور ان کے مسائل جلد حل کروانے کے لیئے اقدامات کروانا اور تمام شعبوں میں میرٹ کو فوقیت دینا ہے۔ صوبے سے شدت پسندی اور ملاگری کا خاتمہ کروانا، اگر اس میں تحریکِ انصاف کامیاب ہوتی ہے تو وہ تمام صوبوں میں پزیرائی حاصل کرسکتی ہے۔۔
اور بلوچستان ، سندھ اور کراچی کی سلسلے میں۔۔بلوچستان، سندھ اور کراچی حکومت کا حصہ نہ ہوتے ہوئے بھی اگر یہ بلوچستان، سندھ اور کراچی کے مسائل کو ایڈریس کرتی ہے ان کے جائز مطالبات کے حق میں بولتی ہے تو اس کا مقام بہتر بن سکتا ہے کراچی اور سندھ اور بلوچستان میں۔
تحریکِ انصاف ملک کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے اس میں کوئی شک نہیں۔۔
تحریکِ انصاف میں اکثریت ہاتھ ہلاہلا کر اور ہل ہل کر بولنے والوں کی ہے۔۔۔ یعنی اس میں ممی ڈیڈی زیادہ ہیں۔۔جو گرمی سے پریشان ہوجاتے ہیں۔ جب لائٹ جاتی ہے تو وہ باہر آتے ہیں اور پھر کچھ بولتے ہیں۔۔
تحریکِ انصاف کو اگر کامیابی چاہیئے صحیح معنوں میں تو اسے مڈل کلاس لوگوں کو اوپر آنا لانا ہوگا۔۔۔ اور یہ کام LUMS لاہور ، آئی بی اے (IBA، کراچی)، GIK کے لوگ نہیں کرسکتے۔۔
ڈیفنس اور بنگلوں اور بڑے محلات میں رہنے والے نہیں کرسکتے۔۔۔ فائیو اسٹار ہوٹل میں کھانا کھانے والے نہیں کرسکتے۔۔ہر وقت ٹائی شائی، سوٹ بوٹ میں رہنے والے اور شارٹس پہن کر کان میں ہیڈ فون لگا کر Hiya, Barbie! Hi , Ken! Your wanna go for a ride? Sure, Ken! Jump in سننے والے نہیں کرسکتے۔۔
کامیابی کے لیئے تحریکِ انصاف کو پنجاب یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی وغیرہ کے پڑھے لکھے لوگ، جو کہ مڈل کلاس سے ہی تعلق رکھتے ہیں ان کو اوپر لانا ہوگا۔۔ ڈیفنس کے بجائے مڈل کلاس علاقوں میں کام کرنا ہوگا۔ دیہات گاؤں ، کچی آبادیوں میں کام کرنا ہوگا۔۔اگر کامیابی چاہیئے تو۔۔
ورنہ تو وہی شام 6 بجے سے 8 بجے تک ہی تحریک انصاف ہاتھ ہلا ہلا کر بولے گی اور پھر لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بعد سب گھر جا کر سو جائیں گے یا پھر کوئی Demi Lovato Ka Song
Puttin’ my defences up ‘Cause I don’t wanna fall in love, If I ever did that, I think I’d have a heart attack سننے اور دیکھنے بیٹھ جائیں گے۔۔۔
ویسے
کچھ عرصے بعد دیکھتے ہیں کہ کون کیا کرتا ہے اور کون کیا کررہا ہے۔۔۔ پھر ہی صحیح فیصلہ ہوسکتا ہے۔
ویسے متحدہ نے بھی وہی لائن پکڑی ہے جو پنجاب میں مسلم لیگ ن نے پکڑی ہوئی تھی۔ اگر تھوڑا سا دل کشادہ کریں تو ذرا اندازہ ہو گا آپ کو کہ کراچی میں بھی کتنی بڑی تعداد میں تحریک انصاف کا ووٹر نکلا ہے اور اگر اتنی بڑی تعداد میں امرا کی تعداد بستی ہے تو پھر تو یہ ایک معجزہ ہے کہ ملک میں غربت اور تباہی کا ایسا شور ہے اور اتنی بڑی تعداد میں امرا اور ان کے بچے بس رہے ہیں اس ملک میں۔
اگر آپ کو فرصت ملے تو کبھی تحریک انصاف کے ووٹران کا تناسب نکال کر دیکھیے گا ، متوسط طبقہ نے بہت بڑی تعداد میں ووٹ دیا ہے اسی وجہ سے لاکھوں کا تناسب بنا ہے البتہ غریب لوگوں نے اتنی تعداد میں ووٹ نہیں دیا۔
آپ کی بات کے غلط ہونے کے لیے یہاں فورم پر ہی جتنے لوگ تحریک انصاف سے وابستہ ہیں وہ غلط ثابت ہوتے ہیں، ان میں سے کوئی ایلیٹ کلاس سے تعلق نہیں رکھتا۔
تحریکِ انصاف کو ووٹ ملے ہیں لیکن متوسطہ طبقے سے بہت کم تعداد میں ووٹ ملے ہیں۔ غریب لوگوں کو تحریکِ انصاف کے اُمیدواروں کے نام تک معلوم نہیں۔
ٹھیلے لگانے والوں کو، بھٹیوں پر کام کرنے والوں کو ، کھیتوں میں کام کرنے والے ہاریوں اور کسانوں کو، اور 70 فیصد سے زائد دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو عمران خان کے امیدواروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔۔
اور احتجاج کرنے والوں کی تعداد بھی وہی ممی ڈیڈی قسم کے لوگوں کی ہے۔۔
آج کسی جگہ کہیں لکھا دیکھا تھا کہ کراچی اور لاہور جاگ گیا ہے۔۔تبدیلی آگئی ہے۔۔
ڈیئر کراچی اور لاہور تو جاگا ہوا ہی ۔۔۔ جاگ کر ہی تو کراچی اور لاہور کے لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیئے ہیں۔۔
ہاں تحریکِ انصاف کے ووٹرز 3-4 گھنٹے کے لیئے جاگتے ہیں۔۔۔ اور پوش ایئریاز میں تو اپنی لائنیں بھی الگ بنواتے ہیں تاکہ کوئی غریب ان کے آس پاس نہیں بھٹکے۔۔
ویسے تحریکِ انصاف کو الیکشن کو تسلیم کرلینا چاہیئے زیادہ ہلڑ بازی سے گریز کرنا چاہیئے ادر وائز ہونا کچھ بھی نہیں ہے۔۔
ضرور لکھئے گا پلیز۔ اور اس کا عنوان 'مظلوم برگر بچے مافیا' رکھیں تو زیادہ سوٹ کرے گا۔ ہم لوگ جو عمران خان کی قابلیت اور خلوص پر یقین رکھنے کے باوجود ان کے طرزِ گفتگو پر پریشان ہوتے تھے ، اسی لئے ہوتے تھے کہ وہ جس گروپ کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ، اس نے اس طرز گفتگو کو مزید شدت سے اپنا لینا ہے۔ جس قدر ابیوزو abusive language یہ 'مظلوم بچے بچیاں' حقیقی زندگی اور سوشل میڈیا پر استعمال کر رہے ہیں اس سے ان کی معصومیت ، تہذیب اور مظلومیت کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے اور ان کے مزید 'پوٹینشیل' کا بھی۔ آپ جو باہر بیٹھے ہیں ، جن کی معلومات کا بنیادی ذریعہ یہاں بیٹھے لوگوں سے فون یا نیٹ پر بات چیت، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے رحجانات ہیں، ان لوگوں سے بھی بات کر کے دیکھیں جو غیر سیاسی یا غیر جانبدارانہ رائے دے سکیں۔ ماشاءاللہ جو انداز ان مظلوم بچے بچیوں اور نوجوانوں نے اپنایا ہوا ہے اس کے مقابلے میں وہ '70 فی صد' جاہل اور پینڈو طبقہ زیادہ مہذب دِکھنے لگا ہے ، جس کی جہالت کے بارے میں ٹیکسٹ میسجز اور انٹرنیٹ پر ان مظلوموں نے اپنے خیالات کی بھرمار کر رکھی ہے۔ آپ سوشل میڈیا کو ایک انڈیکیٹر مانتے ہیں نا تو اسی سوشل میڈیا پر دیکھیں کہ ان مظلوموں نے ہر اس بندے کے ساتھ کیا کیا ہے جس نے ایک جملہ بھی ایسا لکھا ہے جس کا مقصد بلواسطہ یا بلاواسطہ پی ٹی آئی کی کسی کمزوری کو عیاں کرنا ہے یا جو پی ٹی آئی کی حمایت نہ کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اب چاہے اس میں کوئی عام 'ان پڑھ' اور 'جاہل' پاکستانی ہو یا نصرت جاوید جیسے کہنہ مشق لیکن پارٹی کے خلاف کھل کر بولنے والے یا سید طلعت حسین جیسے غیر متنازعہ ، مستند اور متوازن اپروچ رکھنے والے تجزیہ نگار اور صحافی ہوں جن کی رائے کا ہر طبقہ احترام کرتا ہے۔اب میں سوچ رہا ہوں مظلوم "برگر" بچے ، بچیوں پر ایک پوسٹ لکھوں ۔
ان بیچاروں پر بڑی سخت تنقید کر رہے ہیں جہانزیب اشرف جیسے امریکی جو پاکستان میں رہنے والے خوشحال طبقہ کو سیاست میں عوام کے لیے سرگرم دیکھ کر سخت پریشان ہیں کہ اگر یہ لوگ جاگ گئے تو پھر ہم پاکستان پر درپردہ حکومت کیسے کریں گے۔
کراچی کا تو مجھے علم نہیں لیکن لاہور کا بتا سکتی ہوں۔ میرے ساتھ والے ڈیپارٹمنٹ کی ایک خاتون آفیسر کی 'ممی' اس دنیا میں نہیں ہیں اور 'بہن' پاکستان میں نہیں ہیں۔ لیکن ان کی ممی بھی ووٹ ڈال گئی ہیں اور ان کی بہن بھی، تحریک انصاف کو ہی۔ عمران خان واقعی بلاتفریق جگہ ، ملک ، عمر اور دنیا بہت مشہور سیاستدان ہیں۔آپ ذرا اب تک کے نتائج کے مطابق ہی کراچی میں تحریک انصاف کے ووٹران کی تعداد نکال لیں اور میں آپ کو لاہور میں تحریک انصاف کو پڑنے والے ووٹ بتا دیتا ہوں اور پھر مجھے یہ بتا دیں کہ اتنے ممی ڈیڈی کیا اس الیکشن کے لیے آسمان سے اتر کر تحریک انصاف کو ووٹ ڈال کر دوبارہ آسمانی آرام گاہوں کو چلے گئے۔
ضرور لکھئے گا پلیز۔ اور اس کا عنوان 'مظلوم برگر بچے مافیا' رکھیں تو زیادہ سوٹ کرے گا۔ ہم لوگ جو عمران خان کی قابلیت اور خلوص پر یقین رکھنے کے باوجود ان کے طرزِ گفتگو پر پریشان ہوتے تھے ، اسی لئے ہوتے تھے کہ وہ جس گروپ کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ، اس نے اس طرز گفتگو کو مزید شدت سے اپنا لینا ہے۔ جس قدر ابیوزو abusive language یہ 'مظلوم بچے بچیاں' حقیقی زندگی اور سوشل میڈیا پر استعمال کر رہے ہیں اس سے ان کی معصومیت ، تہذیب اور مظلومیت کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے اور ان کے مزید 'پوٹینشیل' کا بھی۔ آپ جو باہر بیٹھے ہیں ، جن کی معلومات کا بنیادی ذریعہ یہاں بیٹھے لوگوں سے فون یا نیٹ پر بات چیت، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے رحجانات ہیں، ان لوگوں سے بھی بات کر کے دیکھیں جو غیر سیاسی یا غیر جانبدارانہ رائے دے سکیں۔ ماشاءاللہ جو انداز ان مظلوم بچے بچیوں اور نوجوانوں نے اپنایا ہوا ہے اس کے مقابلے میں وہ '70 فی صد' جاہل اور پینڈو طبقہ زیادہ مہذب دِکھنے لگا ہے ، جس کی جہالت کے بارے میں ٹیکسٹ میسجز اور انٹرنیٹ پر ان مظلوموں نے اپنے خیالات کی بھرمار کر رکھی ہے۔ آپ سوشل میڈیا کو ایک انڈیکیٹر مانتے ہیں نا تو اسی سوشل میڈیا پر دیکھیں کہ ان مظلوموں نے ہر اس بندے کے ساتھ کیا کیا ہے جس نے ایک جملہ بھی ایسا لکھا ہے جس کا مقصد بلواسطہ یا بلاواسطہ پی ٹی آئی کی کسی کمزوری کو عیاں کرنا ہے یا جو پی ٹی آئی کی حمایت نہ کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اب چاہے اس میں کوئی عام 'ان پڑھ' اور 'جاہل' پاکستانی ہو یا نصرت جاوید جیسے کہنہ مشق لیکن پارٹی کے خلاف کھل کر بولنے والے یا سید طلعت حسین جیسے غیر متنازعہ ، مستند اور متوازن اپروچ رکھنے والے تجزیہ نگار اور صحافی ہوں جن کی رائے کا ہر طبقہ احترام کرتا ہے۔
تم ہی کہو یہ اندازِ گفتگو کیا ہے ؟؟؟ضرور لکھئے گا پلیز۔ اور اس کا عنوان 'مظلوم برگر بچے مافیا' رکھیں تو زیادہ سوٹ کرے گا۔
کراچی کا تو مجھے علم نہیں لیکن لاہور کا بتا سکتی ہوں۔ میرے ساتھ والے ڈیپارٹمنٹ کی ایک خاتون آفیسر کی 'ممی' اس دنیا میں نہیں ہیں اور 'بہن' پاکستان میں نہیں ہیں۔ لیکن ان کی ممی بھی ووٹ ڈال گئی ہیں اور ان کی بہن بھی، تحریک انصاف کو ہی۔ عمران خان واقعی بلاتفریق جگہ ، ملک ، عمر اور دنیا بہت مشہور سیاستدان ہیں۔
ن لیگ کے شیر کہاں تھے ؟؟کسی پولنگ ایجنٹ نے چیک نہیں کیا ؟؟کراچی کا تو مجھے علم نہیں لیکن لاہور کا بتا سکتی ہوں۔ میرے ساتھ والے ڈیپارٹمنٹ کی ایک خاتون آفیسر کی 'ممی' اس دنیا میں نہیں ہیں اور 'بہن' پاکستان میں نہیں ہیں۔ لیکن ان کی ممی بھی ووٹ ڈال گئی ہیں اور ان کی بہن بھی، تحریک انصاف کو ہی۔ عمران خان واقعی بلاتفریق جگہ ، ملک ، عمر اور دنیا بہت مشہور سیاستدان ہیں۔
ن لیگ کے شیر کہاں تھے ؟؟کسی پولنگ ایجنٹ نے چیک نہیں کیا ؟؟
السلام علیکم علوی بھائی !طلعت حسین کی دیانت اور ایمانداری کا میں بھی پرستار ہوں اور لگی لپٹی رکھے بغیر اور سخت انداز میں سوال پوچھنے کے مخصوص انداز کی ایک دنیا بھی دیوانی ہے مگر کبھی کبھی طلعت غیر ضروری سختی اور اپنی رائے کو مقدم رکھنے میں بھی مشغول ہو جاتے ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کے حوالے سے تو طلعت کچھ زیادہ ہی نازک مزاجی کا اظہار کر رہے ہیں اور بھی صحافی کئی مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں مگر طلعت کو میں نے ایک ہفتہ میں تین بار شکایت کرتے دیکھا ہے ۔
ایک کالم لکھ کر کلاس لی ، چلیں ٹھیک ہے آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا۔ اس کے بعد ایک باقاعدہ شو میں دوبارہ یہ بات دہرائی اور یہ اعتراض کیا چلیں آپ نے دو دفعہ متواتر اپنا پیغام دے دیا ۔ حد یہ ہے کہ ایک دن پہلے جاوید چودھری کے پروگرام میں بطور تجزیہ نگار طلعت مدعو تھے اور اس میں بھی تحریک انصاف پر سخت تنقید کر رہے تھے جس میں اسد عمر بھی شامل تھے اور انہوں نے کافی شائستگی اور تحمل سے تنقید کے جواب میں بھی یہ کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ طلعت کو ہماری جائز ڈیمانڈ پر کیا اعتراض ہے ۔ اس میں بھی طلعت اپنے فون سے جڑے ہوئے تھے اور یقینا ٹویٹر چیک کر رہے تھے کہ جواب سے پہلے اسد عمر سے کہا کہ آپ ذرا اپنے کارکنوں کی سیاسی تربیت بھی کر لیں اور پھر جواب دیا۔
اب میں حیران ہوں کہ پروگرام میں بھی موبائل کو مسلسل چیک کرنا اور اس میں بھی سوشل میڈیا پر نظر رکھنا اور پھر ہر تنقید پر اپنی رائے ایسے بچے کی طرح ظاہر کرنا جو کسی دوسرے کی شرارت پر منہ بسور کر بیٹھ جائے اور ٹیچر سے شکایت لگانے پہنچ جائے۔
سوشل میڈیا کی کوئی شکل نہیں ہوتی اور نہ اس میں کسی کی اصل شناخت ظاہر ہوتی ہے ، کوئی بھی کسی کے بھی نام سے اور کسی بھی حوالے سے کچھ بھی کہہ سکتا ہے اور بچ کر نکل سکتا ہے ۔ بہت سے لوگ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور یہ بھی مت بھولیں کہ باقی جماعتیں بھی بیٹھی ہوئی ہیں اور وہ بھی ویسی حرکتیں کر رہی ہیں جیسا الزام تحریک انصاف کے حمایتیوں پر آ رہا ہے۔ سیاست بڑا مشکل اور پیچیدہ کھیل ہوتا ہے اس میں جو نظر آتا ہے اکثر ویسا نہیں ہوتا۔
میں آپ لوگوں کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حامیوں میں زیادہ رہتا اور جانچتا رہتا ہوں، ایک بھاری اکثریت سلجھی ہوئی اور شائستہ ہے ، اقلیت مجھے بتائیں کس جماعت یا طبقہ میں غلط کام نہیں کرتی۔ یہ پروپیگنڈا جو مسلسل جاری ہے اس سے دوسری جماعتیں تحریک انصاف کا تاثر لوگوں کی نظر میں خراب کرنا چاہتی ہیں۔ تحقیق کر لیں اور ڈیٹا کو کوئی بھی سیٹ لے لیں اگر نوے فیصد لوگ سلجھے ہوئے اور شائستہ نہ نکلیں تو پھر ضرور یہ موقف اپنائیں۔
آخر میں ایک بات اور ، میں نے طلعت حسین کے ایک پیغام جس میں تمام تحریک انصاف کے حمایتیوں کی بدزبان پر حیرانی کا اظہار کیا گیا تھا۔ میں نے اس پر دو پیغامات لکھے جس میں استفسار کیا کہ بھائی صاحب سب کے بارے میں آپ یہ اتنی بڑی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سے تحریک انصاف کے حمایت کرنے والوں نے معذرت اور سوالات بھی کیے تھے مگر ان کا جواب دینے کی فرصت میسر نہیں ہوئی البتہ شکایات لکھنے میں کافی متحرک ہوتے ہیں۔ طلعت خود بڑی کڑی تنقید کرتے ہیں اور یہ امید کی جانی چاہیے کہ وہ چند پیغامات پر اتنا گھبرا نہیں جائیں گے مگر واقعات سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ غلط ہی سہی مگر تنقید سہنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔