مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب - شامِ شعرِ یاراں

10639609_10202762602281589_3400398389785331769_n.jpg
 

راشد اشرف

محفلین
اردو کانفرنس میں شام شعر یاراں کے ساتھ ایک زور کتاب کی رونمائی بھی کی گئی جس کی تفصیل یہ ہے:
میر باقر علی داستان گو، مرتب: عقیل عباس جعفری
صفحات: 304
قیمت: 500
ناشر؛ انجمن ترقی اردو کراچی،ڈی 159
بلاک 7
گلشن اقبال، کراچی


دونوں کتابوں کے سرورق اور شام شعر یاراں کا عقبی سرورق، فلیپ اور چند منتخب کردہ اوراق درج ذٰل لنک پر دیکھے جاسکتے ہیں:

https://groups.google.com/forum/?fromgroups#!topic/bazmeqalam/c09Vto5TCi0
 

راشد اشرف

محفلین

بھیا
کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ان اوراق کا ماخذ بھی لکھ دیتے جو خاکسار کا فیس بک صفحہ ہے۔ جہاں میں نے مکمل فلیپ اور دیگر تفصیل پیش کی تھی۔

آپ نے جو فہرست اوپر پیش کی ہے، اس کے پہلے صفحے کے نمبر شمار 5 اور 6 جبکہ دوسرے صفحے کے آخر میں ایک عمودی سیاہ لکیر ہے جو بادی النظر میں خراش لگتی ہے، یہ مجھ حقیر کے پاس موجود نسخے میں موجود ہے جو اسکیننگ میں بھی نمایاں ہوگئی تھی۔
آداب عرض کرتا ہوں
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
یہ کٹنگ پیسٹنگ کا سارا مواد راشد اشرف
بھائی کے فیس بُک سے بلا اجازت کیا گیا ہے ۔
امید کہ راشد بھائی خوش ہونگے ۔:)
بھیا
کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ان اوراق کا ماخذ بھی لکھ دیتے جو خاکسار کا فیس بک صفحہ ہے۔ جہاں میں نے مکمل فلیپ اور دیگر تفصیل پیش کی تھی
انہوں نے حوالہ تو دے دیا تھا آپ کا، تاہم یہ واقعی بہتر رہتا کہ فیس بک کا لنک بھی ساتھ ہوتا :)
 

راشد اشرف

محفلین
انہوں نے حوالہ تو دے دیا تھا آپ کا، تاہم یہ واقعی بہتر رہتا کہ فیس بک کا لنک بھی ساتھ ہوتا :)

نہیں صاحب، یہاں محفل کے صفحے پر حوالہ اوجھل ہی رہا تھا۔ ہمارے "سرور" ہی کی غلطی ہے۔
کتاب مزے دار ہے، سہج سہج پڑھ رہا ہوں، اس ڈر سے کہ کہیں ختم نہ ہوجائے۔
کچھ لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے، وہ اسے آب گم کا دوسرا حصہ سمجھ بیٹھے تھے۔ برسبیل تذکرہ، آب گم کا دوسرا حصہ بھی یوسفی صاحب نے لکھ رکھا تھا اور ایک 1200 صفحات کا سفرنامہ بھی۔ مگر دلخراش اطلاع یہ ملی ہے کہ شاید انہوں نے ان کے مسودوں کو جلا دیا ہے کہ منصہ شہود ہر کبھی آ ہی نہ سکیں۔ یہ بات سنی سنائی ہے۔ تصدیق کا انتظار ہے البتہ ایک صاحب نے رونمائی کے دوران اپنی تقریر میں یہ ضرور کہا تھا کہ یوسفی کی اولاد کا فرض ہے کہ ان مسودوں کی بازیابی کو ممکن بنائیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نہیں صاحب، یہاں محفل کے صفحے پر حوالہ اوجھل ہی رہا تھا۔ ہمارے "سرور" ہی کی غلطی ہے۔
کتاب مزے دار ہے، سہج سہج پڑھ رہا ہوں، اس ڈر سے کہ کہیں ختم نہ ہوجائے۔
کچھ لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے، وہ اسے آب گم کا دوسرا حصہ سمجھ بیٹھے تھے۔ برسبیل تذکرہ، آب گم کا دوسرا حصہ بھی یوسفی صاحب نے لکھ رکھا تھا اور ایک 1200 صفحات کا سفرنامہ بھی۔ مگر دلخراش اطلاع یہ ملی ہے کہ شاید انہوں نے ان کے مسودوں کو جلا دیا ہے کہ منصہ شہود ہر کبھی آ ہی نہ سکیں۔ یہ بات سنی سنائی ہے۔ تصدیق کا انتظار ہے البتہ ایک صاحب نے رونمائی کے دوران اپنی تقریر میں یہ ضرور کہا تھا کہ یوسفی کی اولاد کا فرض ہے کہ ان مسودوں کی بازیابی کو ممکن بنائیں۔
یہ اطلاع اگر سچ ہے تو واقعی دلخراش ہے :(
 
Top