راشد اشرف
محفلین
بڑے بھائی کی تقلید مجھے بھی کرنی پڑے گی لگتا ہے ۔
ایک زحمت اور کیجیے، مذکورہ فولڈر میں میں نے مزید تین صفحات سے ایک ایک پیراگراف شامل کیا ہے، انہیں بھی یہاں علاحدہ علاحدہ آویزاں کردیجیے۔
بڑے بھائی کی تقلید مجھے بھی کرنی پڑے گی لگتا ہے ۔
آپ شاید 800 کی کتاب 1200 میں ملی، لکھنا چاہتے تھے؟کل ایک صاحب غریب خانے تشریف لائے، ترکی سے ہیں اور کانفرنس میں مدعو کیے گئے تھے۔ شام شعر یاراں کے آٹھ دس نسخوں کو خرید کر بیرون ممالک میں قیام پذیر اپنے احباب کو بھیجنا چاہتے تھے مگر قیمت سے پریشان تھے۔
خود مجھے 1200 کی کتاب 800 میں ملی۔
ناشر نے کتاب فی الحال اردو بازار کراچی کے کسی کتب فروش کو نہیں دی ہے۔ ایک ایک نسخہ گویا ہزار ہزار کا کرنسی نوٹ ہے۔
ڈسکاؤنٹ کے ساتھ کتاب 800 کی ہی مل رہی ہے۔ مگر کتاب میں 1200 درج ہے۔ میرے خیال میں کتاب کی زیادہ قیمت کی طرف اشارہ ہے۔آپ شاید 800 کی کتاب 1200 میں ملی، لکھنا چاہتے تھے؟
میں نے حوالہ دیا تھا اور بغیر حوالہ کے کسی کی چیز اپنے نام کر لینےکو بذات خود میں سرقہ بلکہ ناقابل معافی جرم تصور کرتا ہوں ۔لنک کے لئے معذرت لیکن میں نے آپ کو بھی ٹیگ کیا تھا تاکہ آپ کو بھی پتہ چلے کہ میں نے آپ کی چیز یہاں پیسٹ کیا ہے ۔اس کی اطلاع میں نے فیس بُک پر بھی جہاں سے میں نے یہ اسکینز کاپی کئے تھے کمنٹ باکس میں تفصیلات لکھ دیا تھا کہ میں اسے محفل میں پوسٹ کر رہا ہوں ۔انہوں نے حوالہ تو دے دیا تھا آپ کا، تاہم یہ واقعی بہتر رہتا کہ فیس بک کا لنک بھی ساتھ ہوتا
میں نے حوالہ دیا تھا اور بغیر حوالہ کے کسی کی چیز اپنے نام کر لینےکو بذات خود میں سرقہ بلکہ ناقابل معافی جرم تصور کرتا ہوں ۔لنک کے لئے معذرت لیکن میں نے آپ کو بھی ٹیگ کیا تھا تاکہ آپ کو بھی پتہ چلے کہ میں نے آپ کی چیز یہاں پیسٹ کیا ہے ۔اس کی اطلاع میں نے فیس بُک پر بھی جہاں سے میں نے یہ اسکینز کاپی کئے تھے کمنٹ باکس میں تفصیلات لکھ دیا تھا کہ میں اسے محفل میں پوسٹ کر رہا ہوں ۔
نہیں صاحب، یہاں محفل کے صفحے پر حوالہ اوجھل ہی رہا تھا۔ ہمارے "سرور" ہی کی غلطی ہے۔
کتاب مزے دار ہے، سہج سہج پڑھ رہا ہوں، اس ڈر سے کہ کہیں ختم نہ ہوجائے۔
کچھ لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے، وہ اسے آب گم کا دوسرا حصہ سمجھ بیٹھے تھے۔ برسبیل تذکرہ، آب گم کا دوسرا حصہ بھی یوسفی صاحب نے لکھ رکھا تھا اور ایک 1200 صفحات کا سفرنامہ بھی۔ مگر دلخراش اطلاع یہ ملی ہے کہ شاید انہوں نے ان کے مسودوں کو جلا دیا ہے کہ منصہ شہود ہر کبھی آ ہی نہ سکیں۔ یہ بات سنی سنائی ہے۔ تصدیق کا انتظار ہے البتہ ایک صاحب نے رونمائی کے دوران اپنی تقریر میں یہ ضرور کہا تھا کہ یوسفی کی اولاد کا فرض ہے کہ ان مسودوں کی بازیابی کو ممکن بنائیں۔
میں نے حوالہ دیا تھا اور بغیر حوالہ کے کسی کی چیز اپنے نام کر لینےکو بذات خود میں سرقہ بلکہ ناقابل معافی جرم تصور کرتا ہوں ۔لنک کے لئے معذرت لیکن میں نے آپ کو بھی ٹیگ کیا تھا تاکہ آپ کو بھی پتہ چلے کہ میں نے آپ کی چیز یہاں پیسٹ کیا ہے ۔اس کی اطلاع میں نے فیس بُک پر بھی جہاں سے میں نے یہ اسکینز کاپی کئے تھے کمنٹ باکس میں تفصیلات لکھ دیا تھا کہ میں اسے محفل میں پوسٹ کر رہا ہوں ۔
آج گوگل کیا تھا تو مجھے بھی اسی نام سے کتاب ملی تھی، شاید کسی خاتون کی لکھی ہوئیکیا اس عنوان کی یا ملتے جلتے عنوان کی کوئی اور کتاب بھی ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ پہلے نام سن رکھا ہے۔
کیا اس عنوان کی یا ملتے جلتے عنوان کی کوئی اور کتاب بھی ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ پہلے نام سن رکھا ہے۔
آج گوگل کیا تھا تو مجھے بھی اسی نام سے کتاب ملی تھی، شاید کسی خاتون کی لکھی ہوئی
اُس کتاب کا نام میرے خیال میں "شامِ شہرِ یاراں" ہے یہ "شامِ شعرِ یاراں" ہے۔
کرنل محمد خان کو پڑھے اک عمر گزر گئیاچھا کیا برادرم کہ آپ نے بتا دیا، ورنہ میں یہ سوچ کر لرزاں و ترساں ہو رہا تھا کہ زیک کو کہیں بزم آرائیاں کا خیال تو نہیں آ گیا۔
شکر ہے، آپ بھی اردو محفل پر نظر آئے ،ورنہ ہم تو سمجھ بیٹھے تھے کہ آپ کی ترجیحات کی فہرست میں ہم جیسے آپ کے پرستار وں کا مقام کہیں بہت نیچے چلا گیا ہے۔ ہم توان دنوں کو یاد کرتے ہیں جب آپ از راہ لُطف و کرم بڑی بڑی نادر کتاب یہاں پر چسپاں کر دیتے تھے اور ہمارے مزے ہوجاتے تھے۔ اور وہ اتوار بازار کی روئدادوں کے کیا کہنے۔اردو کانفرنس میں شام شعر یاراں کے ساتھ ایک زور کتاب کی رونمائی بھی کی گئی جس کی تفصیل یہ ہے:
میر باقر علی داستان گو، مرتب: عقیل عباس جعفری
صفحات: 304
قیمت: 500
ناشر؛ انجمن ترقی اردو کراچی،ڈی 159
بلاک 7
گلشن اقبال، کراچی
دونوں کتابوں کے سرورق اور شام شعر یاراں کا عقبی سرورق، فلیپ اور چند منتخب کردہ اوراق درج ذٰل لنک پر دیکھے جاسکتے ہیں:
https://groups.google.com/forum/?fromgroups#!topic/bazmeqalam/c09Vto5TCi0
کل ایک صاحب غریب خانے تشریف لائے، ترکی سے ہیں اور کانفرنس میں مدعو کیے گئے تھے۔ شام شعر یاراں کے آٹھ دس نسخوں کو خرید کر بیرون ممالک میں قیام پذیر اپنے احباب کو بھیجنا چاہتے تھے مگر قیمت سے پریشان تھے۔
خود مجھے 1200 کی کتاب 800 میں ملی۔
ناشر نے کتاب فی الحال اردو بازار کراچی کے کسی کتب فروش کو نہیں دی ہے۔ ایک ایک نسخہ گویا ہزار ہزار کا کرنسی نوٹ ہے۔
ہم بہت جلد کراچی وارد ہو رہےہیں ۔ کتاب ہمارے لیے سنبھال کر رکھ لیجیے۔۔۔ بلکہ بہتر ہو گا کہ اس "آفری" مراسلے کو بھی مدون کر کے رسمی تعریفی میں تبدیل کر دیجیے۔میرے پاس ایک نسخہ اضافی ہے ۔۔۔ جس کو چاہیے مجھ سے لے لے